مردم شماری اس سال اگست ستمبر یا اگلے سال مارچ میں کرانے کی تجویز
اسلام آباد (آن لائن) ملک بھر میں چھٹی مردم شماری اس سال اگست، ستمبر یا اگلے سال مارچ میں کرانے کی تجویز ہے جس کیلئے اخراجات کا تخمینہ 13 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ سکیورٹی سے متعلق صوبوں کے تحفظات دور کرنے کیلئے پاک فو ج کی خدمات لینے کی درخواست کی جائیگی۔ وزارت خزانہ کے ایک سینئر آفیسر کے مطابق حتمی فیصلہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میںکیا جائیگا، ممکنہ طور پر مردم شماری کا معاملہ سی سی آئی کے اگلے اجلاس میں اٹھایا جائیگا۔ بلوچستان حکومت نے سکیورٹی سے متعلق مردم شماری پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ انکا کہنا تھا کہ چھٹی مرد م شماری سے متعلق صوبوں کے تحفظات دور کئے جائیں، اسکے بعدآگے بڑھیں گے، مردم شماری میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائیگا۔ واضح رہے اس سے قبل آخری مردم شماری 17 سال قبل مارچ 1998ء میں ہوئی تھی جس کے بعد 2008ء میں مردم شماری کا انعقادکیا جانا تھا مگرگزشتہ دور حکومت میں پیپلز پارٹی کی حکومت مختلف وجوہات کی بنا پر چھٹی مردم شماری کرانے میں ناکام رہی۔ اسی طرح موجودہ حکومت نے بھی ڈیڑھ سال سے زائد کا عرصہ گذر جانے کے باوجود اس سلسلے میں ٹھوس اقدامات نہیں کئے۔