لکھوی کی نظربندی میں ایک ماہ کی توسیع، کیوں نہ کیس فوجی عدالت بھیج دیا جائے: اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد (وقائع نگار + ایجنسیاں + بی بی سی اردو) اسلام آباد ہائیکورٹ نے ممبئی حملہ کیس کے مرکزی ملزم ذکی الرحمن لکھوی کی ضمانت منسوخی کیخلاف ایف آئی اے کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کر دئیے‘ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ کیوں نہ لکھوی کیس کو سماعت کیلئے فوجی عدالت میں بھیج دیں‘ جسٹس نورالحق این قریشی نے کہا کہ پہلے ہی عدالت ملزم کی رہائی کا حکم دے چکی ہے پھر حکومت کی جانب سے نظربندی کے احکامات کیوں جاری کئے جا رہے ہیں۔ پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ لکھوی کیس میں وفاقی حکومت پر بیرونی ممالک کا دبائو ہے استدعا ہے کہ کیس کی جلد سماعت کی جائے۔ بھارت نے لکھوی کی حوالگی کا حکومت سے مطالبہ کر رکھا ہے۔ لکھوی کے وکیل پاکستان بار کونسل کی ہڑتال کے باعث عدالت عالیہ میں پیش نہ ہو سکے۔ عدالت نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سے تعمیلی رپورٹ بھی طلب کر لی۔ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ دو اہم ممالک نے لکھوی کی حوالگی کا مطالبہ کر دیا ہے۔ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی نہ کی جائے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ سفارتی تحفظات کا تعلق حکومت سے ہے‘ عدالتوں سے نہیں۔ اگر آپ کو زیادہ جلدی ہے تو کیس فوجی عدالت لے جائیں۔ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ کیس فوجی عدالت بھجوانے کا اختیار نہیں ہے۔ ادھر ضلعی انتظامیہ اسلام آباد نے ذکی الرحمن لکھوی کی نظربندی میں مزید ایک ماہ کی توسیع کر دی ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں قرار دیا گیا کہ لکھوی کی نظربندی میں توسیع خدشہ نقص امن کی بنا پر کی گئی ہے۔ لکھوی کے وکیل نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل کی حراست میں توسیع غیر قانونی ہے۔ جب ایک معاملہ عدالت میں زیرسماعت ہے تو پھر حکومت کیسے حراست میں توسیع کر سکتی ہے۔ پاکستانی حکومت نے یہ اقدام بھارتی حکومت کے دباؤ میں آ کر کیا ہے۔