• news

مبینہ دھاندلی: سپریم کورٹ کا کمشن بنایا جائے: اعتزاز، این اے 124، 139 پر وائٹ پیپر جاری

لاہور (خبر نگار) پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما اعتزاز احسن نے این اے 124اور این اے 139پر وائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے دھاندلی پر سپریم کورٹ کا جوڈیشل کمشن تشکیل دیا جائے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے‘ انتخابات کے حوالے سے آرٹیکل 225حکومت کو تحفظ دیتا ہے اور ہم حکومت گرانا نہیں چاہتے تاہم نوازشریف خود ہی اپنے پاﺅںپر کلہاڑی مارنے کے ”ماہر“ ہیں اور ان کے خلاف ”دمادم مست قلندر“ کی ضرورت نہیں‘ عمران اور پرویز رشید کو وائٹ پیپر بھیج رہا ہوں وہ اس پر ضرور ردعمل دیںگے‘ این اے 124اور این اے 139پر وزیراعظم، وزیراعلیٰ پنجاب اور کسی بھی وزیر کو مناظرے کا چیلنج دیتا ہوں‘ دھاندلی پر عوامی نمائندگی کے ایکٹ کے تحت کارروائی ہونی چاہیے جبکہ آرٹیکل 6براہ راست لاگو نہیں ہوتا ‘حلقہ 178کے پولنگ سٹیشن میں فارم نمبر 14 اور 15موجود ہی نہیں اور پانچ پولنگ سٹیشن سے فرضی نتائج نکلے ہیں، یہاں تھیلوں سے شیر نہیں بلیاں نکلی ہیں جو ایک دوسرے کے ساتھ بندھی ہوئی تھیں‘ ہم چاہتے ہیں سیکشن 45کے تحت الیکشن کمشن کی نگرانی میں انسپکشن کروائی جائے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ این اے 124کے 264پولنگ بیگز سے 227سرٹیفکیٹ اور ریکارڈ تلف کرنے کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ 12سرٹیفکیٹ ایسے ہیں جن پر شیخ روحیل اصغر کے وکیل خالد اسحاق نے دھاندلی کا اعتراف کیا ہے جبکہ 264پولنگ سٹیشنز کے تھیلوں کے معائنوں سے بات سامنے آئی ہے کہ 145تھیلوں کی مہریں یا تو توڑی جا چکی ہیں اور یا سرے سے لگائی ہی نہیں گئیں جبکہ باقی ماندہ 119سربمہر تھیلوں میں سے 82تھیلے ایسے ہیں جن میں ریکارڈ کو تلف کر دیا گیا ہے۔ 107پولنگ سٹیشنز جن میں 177سے لے کر 110شامل ہیں کے تمام پولنگ سٹیشنز سے مہروں کے توڑے جانے کے متعلق الیکشن کمشنر پنجاب اور ریٹرننگ آفیسر کی موجودگی میں وہ سرٹیفکیٹ جاری کئے گئے جو درست ہی نہیں جبکہ کسی ایک بھی سرٹیفکیٹ پر کامیاب امیدوار کے وکلاءنے معائنے کے وقت کوئی اعتراض بھی نہیں اٹھایا۔ این 139قصور کے چودھری منظور کے 178پولنگ سٹیشن سے فارم نمبر 14اور 15موجود ہی نہیں اور پانچ پولنگ سٹیشنز سے فرضی نتائج نکالے گئے۔ سیکشن 45کے تحت ایک سال کے اندر اندر ہم بیگ کھلوا سکتے ہیں اور الیکشن کمشنر پنجاب محبوب انور نے جو رپورٹ دی ہے اس میں زیادہ بے قاعدگیاں بتائی گئی ہیں لیکن اس کے باوجود الیکشن کمشنر پنجاب نے کوئی انسپکشن کروائی اور ٹربیونل نے بھی خاموشی اختیار کئے رکھی۔ سوچے سمجھے منصوبے اور سازش کے تحت شیخ روحیل اصغر کو دھاندلی سے جتوایا گیا کیونکہ شہبازشریف کی خاص تحویل میں سیلیں ٹوٹی گئیں جہاں دھاندلی کی تصدیق ہو جاتی ہے۔

اعتزاز


ای پیپر-دی نیشن