• news

افتخار چودھری کا مقابلہ عدالت میں کرونگا‘ پیسے کم پڑے تو ارسلان سے لے لوں گا: عمران

اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ ایجنسیاں) عمران خان نے  کہا ہے کہ اگر  جوڈیشل کمشن نہ بنایا گیا تو مسلم لیگ  (ن) کیلئے  حکومت چلانا مشکل ہوجائیگا،  کارکنوں کو شٹ ڈائون کی کال دینے والا تھا حکومت نے پٹرول  کی قلت سے خود ہی شٹ ڈائون کر دیا۔ شہداء پشاور کے چہلم میں شرکت کیلئے روانگی سے قبل بنی گالا میں  میڈیا  سے  گفتگو میں انہوں نے کہا کہ تمام صوبائی قیادت کو تحریری طور پر آگاہ کردیا ہے کہ اب پروٹوکول کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ پٹرول قلت پر تحریک انصاف لاہور میں احتجاج کر رہی ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کو تیسری مرتبہ جبکہ پنجاب میں  مسلم لیگ (ن) کو چھٹی مرتبہ اقتدار ملا ہے اس کے باوجود  آج زرداری کے دور حکومت سے برے  حالات ہیں کیونکہ وزارتوں پر کوئی میرٹ کے مطابق تعیناتی نہیں اور صرف درباریوں کو وزارتیں نوازی گئی ہیں  اور  رشتہ داروں کو بھی اہم سیٹوں  اور وزارتوں سے نوازا گیا۔ مسلم لیگ (ن)  کی 1990ء کی کیبنٹ کا آج کی کابینہ سے  موازنہ کیا جائے تو نتیجہ قوم کو معلوم ہوجائے گا۔ مسلم لیگ (ن) تجربے کی بنیاد پر مزید ترقی کی بجائے تنزلی کا شکار ہورہی ہے۔ دہشتگردی کے حوالے سے تمام تر بوجھ فوج پرڈال دیا ہے اور حکومت کے پاس انسداد  دہشتگردی کے حوالے سے کوئی حکمت عملی نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے عدالتوں کو مضبوط کرنے کے حوالے سے کہا تھا کہ ہمیں ججز فراہم نہیں کئے گئے تو بجائے عدالتوں کومضبوط کرنے کے فوجی عدالتیںقائم کردی گئیں  کوئی بھی جمہوری حکومت فوجی عدالتوں کو قبول نہیں کرتی لیکن  تحریک انصاف نے  دہشتگردی کیخلاف مقابلے کیلئے فوجی عدالتوں کے قیام  اور دھرنا موخر کیا اور حکومت کا ساتھ دیا کیونکہ کسی کو بھی زکام ہوتا تو دھرنے اور کنٹینرز پر الزام لگا دیا جاتا۔ اگر آج دھرنا  ہوتا تو پٹرول کی قلت کا مسئلہ نہ ہوتا نہ ہی اس پر سرچارجز عائد کئے جاتے۔ عالمی مارکیٹوں میں تیل کی قیمت 60 فیصد کم ہوئی لیکن مسلم لیگ (ن) نے بجلی کی قیمتوں میں بیش بہا اضافہ کیا جبکہ ملک میں چالیس فیصد بجلی تیل سے بن رہی ہے اور حکومت کی جانب سے  بجلی کی  قیمتوں کو بڑھانا بھتہ اور جگا ٹیکس ہے۔ پٹرول کی قلت مسلم لیگ (ن) کے اندر کی سازش ہے جب تک ملک میں میرٹ کا نظام حقیقی پارلیمنٹ اور حقیقی اپوزیشن  نہیں آجاتی اس وقت تک ملک میںمصنو عی  جمہوریت چلتی رہے گی اور چند خاندان امیر سے امیر تر ہوتے رہیں گے۔ جسٹس افتخار چودھری کیخلاف کیس لڑونگا اور ان کا مقابلہ عدالت میں کروں گا، پیسے کم پڑے تو ارسلان  افتخار سے لوں گا کیونکہ میرے پاس تو بیس ارب نہیں لیکن انہوں نے کافی پیسے چھاپے ہیں۔ پوری قوم سمیت سیاسی جماعتوں نے 2014ء کے الیکشن دھاندلی کو تسلیم کیا اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ  ووٹرز سڑکوں پر نکلے اور اتنے بڑے ووٹ بنک کی دھاندلی کی تحقیقات نہ کئے جانا سمجھ سے بالاتر ہے کیونکہ دھاندلی کی تحقیقات جوڈیشل کمشن نے کرنی ہے اور این اے 122پر بھی 34 ہزار بوگس ووٹ نکلے ہیں اور  جو بھی حلقہ  کھل ر ہا ہے اس میں 30سے 50ہزار بوگس ووٹ نکل رہے ہیں۔ اعتزاز احسن نے بھی وائٹ پیپر  حلقہ این اے 124پر جاری کیا ہے۔  اگر حکومت اعتزاز احسن کے حلقے کو کھول دے تو وہاں پر بھی نتیجہ قوم کے سامنے  آجائیگا کہ تحریک انصاف کتنا سچ اور جھوٹ بول رہی ہے کیونکہ وہ تو پیپلز پارٹی کا حلقہ ہے۔     حکومت بتائے کہ تحریک انصاف  آخر کون سا غیر آئینی مطالبہ کر رہی ہے۔ آرٹیکل 118کی شق 3کا حوالہ دیتے  ہوئے انہوں نے کہا کہ صاف و شفاف انتخابات سے حکومت اقتدار میں آتی ہے 2013ء کے انتخابات صاف اور شفاف تھے یا نہیں عدلیہ کو فیصلہ کرنے دیاجائے، اگر حکومت نے دھاندلی نہیں کی تو پھر کیوں ڈر رہی ہے۔ وزیراعظم نواز شریف سے درخواست کرتے ہیں کہ جمہوریت کو تباہ نہ کریں اور جعلی  الیکشن  سے قبل بہتر ہے کہ حکومت الیکشن نہ کرائے  کیونکہ جوڈیشل کمشن  تحریک انصاف کیلئے نہیں بلکہ ملک کے مستقبل کیلئے ضروری ہے۔

ای پیپر-دی نیشن