شاہدرہ میں3 مبینہ دہشت گرد گرفتار، داعش کا کمانڈر بھی شامل ہے: انٹیلی جنس ذرائع
لاہور (نامہ نگار+ سٹاف رپورٹر+ رائٹر+ اے ایف پی) شاہدرہ کے علاقہ میں حساس اداروں نے کارروائی کرتے ہوئے 3 مبینہ دہشت گردوں کو گرفتار کرکے تفتیش کیلئے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حساس اداروں کو اطلاع ملی کہ شاہدرہ کے علاقہ میں 3 مبینہ دہشت گرد موجود ہیں جو تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہیں جس پر حساس اداروں نے چھاپہ مارکر ایک مسجد کے امام محمد طیب، اسکے دو ساتھیوں ڈاکٹر فواد اور یوسف السلفی کو گرفتار کرلیا ہے۔ ملزموں کو تفتیش کیلئے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق یہ تینوں افراد کرائے کے ایک مکان میں رہائش پذیر تھے۔ مالک مکان کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ رائٹر کے مطابق سکیورٹی فورسز نے جن تین افراد کو گرفتار کیا ہے ان میں ایک مبینہ طور پر اسلامک سٹیٹ گروپ (داعش) کا کمانڈر شامل ہے۔ اسکے دو ساتھی شام میں بھیجنے کیلئے افراد بھرتی کر رہے تھے۔ تین انٹیلی جنس ذرائع نے نام نہ بتانے کی شرط پر رائٹر کو بتایا کہ گرفتار ہونیوالے یوسف السلفی نے تحقیقات کے دوران اعتراف کیا ہے کہ وہ پاکستان میں اسلامک سٹیٹ کی نمائندگی کرتا ہے۔ ذرائع کے مطابق یوسف السلفی پاکستانی نژاد شامی ہے جو 5 ماہ قبل ترکی کے راستے شام آیا وہ شام سے ترکی آنے پر پکڑا گیا مگر پاکستان میں آئی ایس آئی ایس کے قیام کیلئے کسی نہ کسی طریقے سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوگیا تاہم اسکی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی۔ ذرائع کے مطابق انکا ایک ساتھی حافظ طیب مسجد کا امام ہے وہ پاکستان میں داعش کیلئے افراد بھرتی کرنے اور انہیں شام بھیجنے میں مصروف تھا۔ وہ آئی ایس سے فی شخص 600 ڈالر وصول کرتا ہے۔ واضح رہے کہ تحریک طالبان کا خراسانی گروپ افغانستان، پاکستان، بھارت کیلئے داعش کے زیرسایہ کام کررہا ہے۔ اے ایف پی کو ایک سینئر سکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ 40 سالہ یوسف السلفی 5 ماہ قبل پاکستان میں داخل ہوا اور مقامی مسجد کے خطیب حافظ محمد طیب کے ساتھ ملکر کام کرنے لگا۔ ڈاکٹر فواد سیالکوٹ کا ہے، اس نے یوسف السلفی کے سیالکوٹ میں کئی دورے کرائے۔ السلفی نے قبائلی علاقوں کا بھی دورہ کیا اور طالبان سے ملاقاتیں کیں اگر نہ پکڑا جاتا تو اس نے لاہور اور دوسرے مقامات پر حملے کرنا تھے۔ لاہور سے سٹاف رپورٹر کے مطابق شہر میں سرچ آپریشن کے دوران 14 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے، ان سے تفیتش جاری ہے۔ 105 افراد کے خلاف رپورٹ درج کی گئی جنہیں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔ سرچ آپریشن کے دوران مجموعی طور پر 3521 افراد کو چیک کیا گیا، ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کئے بغیر ہم دہشت گردی کی جنگ نہیں جیت سکتے جب تک ہم متحد ہو کر دہشت گردی کا مقابلہ نہیں کریں گے، دشمنوں کے مذموم ارادوں کو ناکام نہیں بنایا جاسکتا۔ لائوڈ سپیکر کا غیرقانونی استعمال، مذہبی منافرت پھیلانے والے لٹریچر اور انتہاپسندی کو ہر قیمت روکنا ہوگا۔ دریں اثنا وفاقی دارالحکومت بڑی تباہی سے بچ گیا ہے۔ حساس اداروں نے کارروائی کرتے ہوئے کھنہ پل کے علاقے برما ٹائون سے کالعدم تحریک طالبان (خراسانی) سے تعلق رکھنے والے 6 دہشت گرد گرفتار کرلئے اور انکے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور اہم مقامات کے نقشے بر آمد ہوئے ہیں۔ حساس اداروں نے گرفتار دہشت گردوں کو مزید تفتیش کیلئے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق چاروں دہشت گردوں کا تعلق تحریک طالبان سے ہے جو راولپنڈی اور اسلام آباد میں کارروائی کرنا چاہتے تھے۔ وزارت داخلہ کے مطابق یہ افراد 23 مارچ کی پریڈ یا کسی سرکاری تقریب کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔ ہنگو کے علاقوں شاہو خیل، لودھی خیل میں پولیس نے سرچ آپریشن کرکے 10 مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا۔ پولیس نے ملزموں سے کلاشنکوف، پستول، 600کارتوس اور منشیات برآمد کرلی ہیں۔