• news

بھارتی عزائم خطرناک ہیں، کشمیر کی حیثیت میں تبدیلی سے تعلقات مزید پیچیدہ ہوں گے: سرتاج عزیز

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ/ ایجنسیاں) مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا تبدیلی کے دور سے گزر رہا ہے، کئی ملکوں میں سکیورٹی کے خطرات بڑھ رہے ہیں، ایشیا میں معاشی تبدیلی آرہی ہے، بھارت کا پاکستان سے مذاکرات نہ کرنے کا فیصلہ افسوسناک ہے۔ ایل او سی اور ورکنگ بائونڈری پر بلااشتعال اور مسلسل فائرنگ سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت کیلئے جنگ کی صورتحال پیدا کرنے کے عزائم خطرناک ہیں، پاکستان کی کشمیر پالیسی تبدیل نہیں ہوگی۔ بھارت پاک فوج کی آپریشن ضرب عضب سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے، مذاکرات کا سلسلہ بھارت نے ختم کیا ہے بحالی کا فیصلہ بھی اب بھارت کو کرنا ہے۔ افغانستان اور بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات کے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ افغانستان کے پرامن مستقبل کیلئے ضروری ہے کہ عالمی مدد جاری رہے۔ پاکستان پرامن افغانستان چاہتا ہے۔ یہ پاکستان کے مفاد میں ہے۔ پاکستان اور افغانستان ملکر دہشت گردی کے خاتمے کیلئے کام کریں گے۔ ہمسایوں کے ساتھ پرامن تعلقات ہماری خارجہ پالیسی کا حصہ ہیں مگر بھارت نے ہمارے خلاف مخالفانہ رویہ اختیار کررکھا ہے۔ جناح انسٹیٹیوٹ کے زیراہتمام دو روزہ کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا داعش کی وجہ سے کئی ممالک میں سکیورٹی خدشات بڑھ گئے ہیں۔ یہ خدشات بڑھنے کی ایک اور وجہ اہداف کے حصول میں پیچھے رہ جانا ہے۔ اس موقع پر افغان سفیر جاناں موسٰی زئی نے کہا کہ پاکستان کی درخواست پر افغانستان دہشت گردوں کے خلاف کاروائیاں کر رہا ہے اب تک 200 دہشت گردوں کو افغان فورسز ہلاک کر چکی ہیں دہشت گردوں کے خلاف نورستان اور کنٹر میں کارروائیاں کی ہیں۔ سرتاج عزیز نے یکطرفہ طور پر کشمیر کی حیثیت میں تبدیلی پر بھارت کو تنبیہہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدام سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید پیچیدہ ہونگے۔ سعودی فنڈنگ کے پاکستان میں مسجد اور مدرسوں پر خرچ ہونے کا تصور درست نہیں۔ انہوں نے بھارت کے جنگی اخراجات علاقائی استحکام کیلئے خطرہ ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن