4 پی ٹی آئی ارکان سندھ اسمبلی کے استعفے منظور، پی پی نے دو عملی کا مظاہرہ کیا: شاہ محمود
کراچی+ اسلام آباد+ ملتان (وقائع نگار + نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) سپیکر سندھ اسمبلی نے تحریک انصاف کے چار ارکان کے استعفیٰ منظور کر لئے۔ سیما ضیاء ، حفیظ الدین، خرم شیر زمان اور ثمر علی نے ستمبر 2014ء میں استعفیٰ دیئے تھے۔ سندھ اسمبلی اجلاس سے پہلے میڈیا سے گفتگو میں سندھ اسمبلی کے سپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ ہم نے تحریک انصاف کے ساتھ معاملات حل کرنے کی پوری کوشش کی استعفیٰ الیکشن کمشن کو بھجوا دیئے گئے۔ دوسری طرف تحریک انصاف نے استعفوں کی منظوری کا خیرمقدم کیا۔ عارف علوی نے کہا کہ پنجاب اور وفاق میں بھی استعفیٰ منظور کر لئے جائیں۔ عارف علوی نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کے ارکان نے استعفے منظور ہونے کیلئے ہی دیئے تھے، سندھ کی طرح پنجاب اور وفاق میں بھی استعفے منظور کئے جائیں۔ تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہمارے استعفوں پر پی پی کی دوعملی سامنے آ گئی، رحمن ملک سپیکر قومی اسمبلی سے کہتے ہیں کہ استعفے منظور نہ کریں سندھ میں ان کی پارٹی کے سپیکر نے استعفے منظور کر لئے۔ جوڈیشل کمشن پر عمران نے کافی لچک کا مظاہرہ کیا ہے، حکومت کے ساتھ مزید مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں، اسحاق ڈار سے 27 دسمبر کو ملاقات میں تمام معاملات طے پا چکے تھے 29 دسمبر کو صرف معاہدے پر دستخط کرنا تھے لیکن آج تک معاملہ جوں کا توں پڑا ہے۔ پٹرول بحران حکومت کی نااہلی ہے۔ جوڈیشل کمشن بن گیا تو اسمبلیوں میں چلے جائیں گے۔ پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ اختلافات کے باوجود آپس میں ملے ہوئے ہیں، عمران خان کے نام پر دونوں جماعتوں کے مفاد ایک ہو جاتے ہیں۔ دوسری جانب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیریں مزاری نے کہا ہے کہ پٹرولیم بحران سے حکومت کی نااہلی سامنے آ گئی۔ حکومت اپنی ذمہ داری قبول کرنے کو تیار نہیں۔گھوسٹ حکومت کے سربراہ نوازشریف اور ان کی کابینہ کو فوری طور پر مستعفیٰ ہو جانا چاہئے۔ پٹرول بحران کے ذمہ داروں کو سزا دی جائے۔ جب تک دھرنا چلتا رہا پٹرول کی قیمتیں نیچے آتی رہیں۔ جو فوج نے کرنا تھا وہ کر رہی ہے اور حکومت میٹنگ میٹنگ کھیل رہی ہے۔ حکومت مسائل حل نہیں کر سکتی تو اقتدار چھوڑ دے۔ پرویز رشید تحریک انصاف کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کر رہے ہیں۔ حکومت جوڈیشل کمشن کے معاملے پر ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ دوبارہ الیکشن کرائے۔ سینٹ الیکشن پر حصہ لینے کے حوالے سے ابھی فیصلہ نہیں کیا۔ عمران خان عمرے کی ادائیگی سے چھبیس جنوری کو واپس آئینگے تو کور کمیٹی کے اجلاس میں مشاورت کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔ تحریک انصاف کی حکومت کے ساتھ مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے اور حکومت نے کچھ لچک کا مظاہرہ بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے کچھ مہینوں سے حکومت نام کی کوئی چیز ہی موجود نہیں۔ دوسری جانب وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے استعفے منظور کرنے کا سینٹ الیکشن سے تعلق نہیں۔ سندھ سے سینٹ کی ایک نشست کیلئے 21 ووٹ درکار ہوتے ہیں، سندھ سے پی ٹی آئی کے کل چار ارکان ہیں۔ قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ تحریک انصاف ارکان کے استعفے منظور کرنے کیلئے سپیکر نے قوانین کو مدنظر رکھا ہو گا، سپیکر پارلیمانی جماعت سے پوچھنے کا پابند نہیں، یہ فیصلہ پیپلز پارٹی کا نہیں، تحریک انصاف کی ضد نے اسے اس حالت میں پہنچایا ہے۔