حکومت سے مذاکرات ، خورشید شاہ نے ثالثی کی پیشکش کر دی، پی ٹی آئی نے مثبت اشارہ دیدیا
اسلام آباد (آن لائن+صباح نیوز)سیاسی جرگہ کی ناکامی کے بعد قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے حکومت اور تحریک انصاف میں ثالثی کی پیشکش کردی ہے اور پی ٹی آئی نے مثبت اشارہ دیا ہے۔ خورشید شاہ جلد وزیراعظم اور تحریک انصاف کی قیادت سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کرینگے۔ باوثوق ذرائع نے بتایاکہ سید خورشید شاہ نے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی سے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔ قائد حزب اختلاف نے موقف اختیار کیا کہ انتخابی نتائج پر پاکستان پیپلز پارٹی کو بھی تحفظات ہیں، اس سلسلے میں بیرسٹر اعتزاز احسن نے وائٹ پیپر میں نشاندہی کی ہے لیکن اس وقت ملک کی امن وامان کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے اسلئے سیاسی رہنمائوں کو حکمت و تدبر کا مظاہرہ اور قومی مفاد مدنظر رکھتے ہوئے مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے چاہئیں جس پر شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہم نے ملکی مفاد کی خاطر پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے جاری دھرنا ختم کیا مگر حکومت غیر سنجیدہ ہے وہ مسئلہ کو شائد طول دیکر التوا میں ڈالنا چاہتی ہے مگر ہم ایسی حق تلفی برداشت نہیں کرسکتے۔ ہم نے کبھی مذاکرات سے انکار نہیں کیا مگر جن باتوں پر اتفاق رائے ہوجاتاہے۔ انہی باتوں پر حکومت کی جانب سے روڑے اٹکائے جاتے ہیں۔ خورشید شاہ نے کہاکہ اگر دونوں جماعتیں بہتر سمجھیں تو وہ مجھے بطور ثالث کردار ادا کرنے کیلئے قبول کریں ہر ممکن کوشش کی جائیگی کہ مسائل کو حل کیا جائے جس پر شاہ محمود قریشی نے مذاکرات کی بحالی کیلئے مثبت اشارہ دیدیا۔ ذرائع کے مطابق خورشید شاہ وزیراعظم، وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور پاکستان تحریک انصاف کی قیادت سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کرکے مسئلہ کو حل کرنے کی جانب لے جانے کی کوشش کرینگے۔دوسری جانب پریس کانفرنس کرتے ہوئیخورشید شاہ نے ملک میں جاری پیٹرول بحران کی تحقیقات سپریم کورٹ سے کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے ملک میں جاری پیٹرول بحران کا ذمہ دار وزیراعظم کو قرار دے دیا۔ خورشید شاہ نے وزیر پیٹرولیم کے لیے حکومت کو نوید قمر کی خدمات کی پیشکش کی پیٹرول بحران کی تحقیقات ایڈیشنل سیکریٹری سے کرانے کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ تحقیقات سپریم کورٹ کے سینئر جج سے کرائی جائے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے بحران کو حکومت کے خلاف سازش قرار دینے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں بتایا جائے کہ اس سازش کے پیچھے کون ہے۔ انہوں نے پیٹرول بحران پر حکومت سے چھ سوالات میں کہا کہ حکومت جواب دے کہ پیٹرول بحران کا ذمے دار کون ہے ؟بحران کا کب تک خاتمہ ہوگا؟پیٹرول کی خریداری کے لیے پی ایس او کو پیسے کب جاری ہوں گے ؟حکومت بتائے کتنا پیٹرول درآمد کیا جارہا ہے؟ ملک میں پٹرول کی طلب میں اضافے پر کیا اقدامات کیے گئے؟حکومت بتائے کہ ان کے خلاف کس نے سازش کی؟ ملک حکومت کے غیر سنجیدہ روئیے کی وجہ سے ایک کے بعد ایک بحران کا شکار ہو رہا ہے۔ جب پیٹرول بحران شروع ہوا تو حکومت نے آنکھیں بند کرلیں یہی وجہ ہے معاملات اس حد تک خراب ہوئے۔ اگر حکمرانوں کی نااہلی کے باعث جمہوریت یا عوام کے بنیادی حقوق کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تو پیپلز پارٹی اس پر آواز ضرور اٹھائے گی۔خورشید شاہ نے گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت میں 10نگران وزراء کی شمولیت پر اپنے سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف سے کہا ہے کہ اس کا نوٹس لیا جائے۔ وزیراعظم کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ گلگت بلتستان کی بیشتر سیاسی جماعتیں انتخابات کیلئے بننے والی نگران حکومت پر سخت تحفظات کااظہار کررہی ہے۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہاہے کہ عمران خان کے بوٹی حلال اور شوربہ حرام کی مصداق دہرے معیار ہیں۔ تحریک انصاف کا مؤقف درست ہوا تو انکے ساتھ سڑکوں پر ہوں گے۔ 1965ء اور 1971ء کی جنگوں میں بھی پٹرول کا بحران نہیں ہوا، وزیراعظم ذمہ داری قبول کرلیں، حکومتی رویہ میں تبدیلی نہ آئی توحکومت مدت پوری نہیں کریگی۔ اسحاق ڈار نے سازش کا بیان دیکر اپنے ساتھ مذاق کیا۔ بلاول بھٹو اور آصف زرداری کے درمیان اختلافات کی خبریں درست نہیں، ماضی میں نوازشریف اور شہبازشریف کے درمیان اختلافات کی خبریں آتی رہیں۔ وزراء کی وزیراعظم تک رسائی نہیں اور وزیراعظم فیصلے خودکرتے ہیں اور پارلیمنٹ کی وزراء تک رسائی نہیں ہے، اگرحکومتی رویئے میں تبدیلی نہیں آئی تو حکومت اپنی مدت پوری نہیں کریگی۔