بجلی غائب‘ گیس نایاب‘ کاروبار ٹھپ‘ بدترین لوڈشیڈنگ کیخلاف کئی شہروں میں احتجاج
لاہور (نامہ نگاران) لاہور سمیت مختلف شہروں میں بجلی اور گیس کی بدترین لوڈشیڈنگ کے خلاف مظاہرے جاری، حکومت کے خلاف نعرے بازی، شہروں میں بجلی کی بندش کا دورانیہ 14، دیہات میں 17 گھنٹے تک جا پہنچا۔ گیس نہ ہونے سے گھروں میں کھانا پکنا ممکن نہ رہا۔ صارفین کی زندگی اجیرن بن گئی۔ ننکانہ صاحب سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق ننکانہ صاحب اور گردونواح میں بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ شہر میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 14جبکہ دیہات میں 17گھنٹے سے بھی تجاوز کرجانے کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے صرف 20,25 منٹ بجلی آنے کے بعد مسلسل تین تین گھنٹے بجلی بند رہنے سے لوگوں کے کاروبار بری طرح تباہ ہوکر رہ گئے ہیں جبکہ دیہات میں مویشیوں کو پانی پلانے اور انہیں چارہ کاٹنے میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ شرقپور شریف سے نامہ نگار کے مطابق شرقپور شریف میں بجلی کی غیرعلانیہ لوڈ شیڈ نگ سے کاروبار ٹھپ لوگوں کی زندگیاں اجیرن بن گئیں۔ واپڈا نے غیرعلانیہ طور پر 14سے 16گھنٹے لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس سے کاروباری طبقہ کو انہتائی پریشانی کا سامنا ہے۔ مساجد میں پانی کی قلت کی وجہ سے نمازی وضوکی سہولیات سے محروم رہے۔ ملک وال سے نامہ نگار کے مطابق شہر کے کئی علاقوں میں گیس پریشر نہ ہونے سے شہری مشکلات کا شکار ہو گئے۔ گھروں میں کھانا پکانا بھی ممکن نہ رہا۔ شہری ہوٹلوں سے کھانا منگوانے پر مجبور ہو گئے۔ شہر کے کئی علاقوں میں پریشر بالکل نہیں جبکہ کئی علاقوں میں انتہائی کم ہے۔ اس صورتحال پر گذشتہ روز محلہ فضل آباد میں شہریوں نے سوئی گیس کے کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے محکمہ گیس منڈی بہائوالدین کے انچارج افسر جہانزیب خان کیخلاف شدید نعرہ بازی کی۔ مظاہرین نے الزام عائد کیا کہ جہانزیب خان کی ہدایت پر خوشاب ریلوے پھاٹک کے قریب نصب پوائنٹ سے شہر کا پریشر بالکل کم کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے بچے بھوکے سکول اور لوگ دفاتر میں جانے پر مجبور ہیں۔ جھنگ سے نامہ نگار کے مطابق جھنگ میں بجلی کے ساتھ ساتھ گیس کی لوڈشیڈنگ نے لوگوں کی زندگی مشکل بنادی ہے اور سردی کے اس موسم میں گیس کی غیرعلانیہ اور طویل بندش کے خلاف خواتین نے آدھیوال چوک اور سرگودھا بائی پاس روڈ پر احتجاجی مظاہرہ کیا جس کی وجہ ٹریفک بلاک ہو گئی اورگاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ خواتین کا کہنا تھا کہ گیس کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے انہیں گیس سلنڈر اور لکڑیاں استعمال کرنی پڑتی ہیں جس کے باعث ان کے گھریلو اخراجات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ گیس کی بندش کے باوجود جو بل آئے ہیں وہ ادا کرنا ان کی استطاعت سے باہر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک گیس نہیں دی جائے گی احتجاج جاری رہے گا۔ مزید براں تیسرے روز احتجاج کے باوجود متعلقہ محکمہ یا انتظامیہ کے کسی ذمہ دار نے آنے کی زحمت گوارا نہیں کی۔ کمالیہ سے نامہ نگار کے مطابق گذشتہ روز دہلی چوک کمالیہ تاجروں کی جانب سے غیرعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ اس موقع پر مقررین کا کہنا تھا کہ کمالیہ میں ہر ایک گھنٹے کے بعد کئی گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے جس سے ہمارے کارو بار زندگی معطل ہو کر رہ گئے ہیں اور نوبت فاقوں تک آ پہنچی ہے۔