• news

امکان ہے اوباما کا دورئہ بھارت علامتی نوعیت کا ہوگا: بی بی سی

نئی دہلی (بی بی سی اردو)  امریکی صدر اوباما کے دورئہ بھارت کا سب سے اہم پہلو یہ ہو گا کہ وہ یہاں وزیرِ اعظم نریندر مودی سے مذاکرات کے علاوہ یومِ جمہوریہ کی تقریبات میں بھی مہمان خصوصی کے طور پر شامل ہوں گے۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کسی امریکی سربراہ کو بھارت نے ایسی عزت بخشی ہو اور اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ دلی اور واشنگٹن کے تعلقات میں اب کتنا استحکام ہے۔ روایتی طور پر بھارت یومِ جمہوریہ پر ان مہمانوں کو بلاتا ہے جن سے یہاں کوئی تنازع نہیں کھڑا ہوتا اور جن کا تعلق ان ممالک سے ہوتا ہے جن کے ساتھ قریبی تعلقات ہوتے ہیں۔ اس لیے پاکستان اور چین کے سربراہانِ مملکت کو دعوت نامہ نہیں بھیجا جاتا اور نہ ہی لاطینی امریکہ سے کبھی کوئی آیا ہے۔ اس سے یہ پتہ بھی چلتا ہے کہ امریکہ اور بھارت کے تعلقات کتنے مشکل رہے ہیں کیونکہ دلی کو امریکی صدر کو اس تقریب کا دعوت نامہ بھیجنے میں سات دہائیاں لگی ہیں۔ اگرچہ اس بات پر بہت توجہ دی جا رہی ہے جسے سفارت کار ’ڈلیور ابلز‘ (معاہدے یا سودے) کہتے ہیں، اور جو دونوں سربراہانِ مملکت کی ملاقات کے نتیجے میں طے پائیں گے، لیکن اس بات کا امکان زیادہ ہے کہ یہ دورہ زیادہ تر علامتی نوعیت کا ہو گا۔ صدر اوباما اور وزیرِ اعظم مودی کے درمیان ایک کامیاب اجلاس گذشتہ سال ستمبر میں ہوا تھا اور حالیہ دعوت نامہ اس وقت دیا گیا تھا جب دونوں رہنما گذشتہ نومبر مشرقی ایشیا کے اجلاس میں برما میں ملے تھے۔ دونوں طرف سے اہلکار اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ کسی حقیقی ایجنڈے کو طے کرنے کے لیے ان کے پاس بہت کم وقت تھا۔ یومِ جمہوریہ کے اجلاس کا بہتر ایجنڈا جن پر دوطرفہ مذاکرات مرکوز رہیں گے وہ دفاع، توانائی اور انسدادِ دہشت گردی ہو سکتا ہے۔ دفاع کے شعبے میں تعلقات میں اہم بات ہتھیاروں کی خرید و فروخت کم ہو گی بلکہ بھارت اور امریکہ باہمی طور پر یہ کوشش کریں گے کہ کس طرح مل کر ہتھیاروں کی نئی جنریشن یا نسل بنائی جا سکتی ہے۔ یہ خیال دونوں ممالک کو بہت پہلے آیا تھا اور دونوں ممالک کے دارالحکومتوں میں کوشش ہو رہی تھی کہ کس طرح سیاسی اور نوکر شاہی کی طرف سے پیدا ہونے والی مزاحمت سے نمٹا جائے۔ توقع ہے کہ اس طرح کے کم از کم ایک معاہدے پر اگلے ماہ دستخط ہو جائیں گے۔ امریکہ نے کچھ ٹیکنالوجی اور ہتھیاروں کے نظام کی پیشکش کی ہے۔ بھارت خصوصی طور پر ڈرونز اور کیریئر ٹیکنالوجی میں دلچسپی رکھتا ہے جو اس کی فضائی اور بحری طاقت کی صلاحیت کو نمایاں کر سکیں۔ توانائی میں دونوں حکومتوں کو قناعت پسندانہ دلچسپیوں کی تلاش ہے جو نامیاتی ایندھن کی ترسیل بہتر کر سکیں اور ماحولیاتی تبدیلی کو روک سکیں۔

ای پیپر-دی نیشن