لاہور کے سرکاری اداروں اور پبلک مقامات کی سکیورٹی غیر تسلی بخش
سپیشل برانچ نے لاہور کے اہم سرکاری اداروں‘ بیشتر تھانوں‘ ہسپتالوں‘ میڈیکل کالجوں‘ سکولوں‘ ریلوے سٹیشنوں‘ لاری اڈوں کے سکیورٹی انتظامات کو غیر تسلی بخش یا اوسط درجے کا قرار دیدیا ہے۔سپیشل برانچ نے 317 ایسے مقامات کی فہرست لاہور کمشنر کے حوالے کی ہے جن کی سکیورٹی غیر تسلی بخش ہے۔ اس رپورٹ کے بعد ضلعی حکومت کو خواب غفلت سے جاگ جانا چاہئے خدانخواستہ اگر کوئی سانحہ ہو گیا‘ تو پھر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے لیکر ذمہ داروں تک ہر کوئی کہے گا کہ ہم نے قبل از وقت آگاہ کر دیا تھا۔ سکولز‘ کالجز‘ دفاتر‘ تبلیغی مراکز‘ چڑیا گھر‘ ریلوے اسٹیشن‘ سیشن کورٹ سمیت دیگر پبلک مقامات کی سکیورٹی غیر تسلی بخش ہونےکا مطلب ہے کہ تخریب کار آسانی سے ان مقامات کو ہدف بنا سکتے ہیں۔ وزیراعظم کی رہائش گاہ‘ گورنر ہا¶س سمیت تھانوں کی سکیورٹی پر بھی سوالیہ نشانہ ہے۔ ڈی سی او لاہور اور سی سی پی او اپنے دفاتر سے نکل کر کب سکیورٹی کا جائزہ لیں گے؟ دہشتگردوں کو پھانسی پر لٹکانے کے بعد تو ہمیں فول پروف سکیورٹی کا انتظام کرنا چاہئے تھا۔ دہشتگردوں کے حامی شہریوں کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھیوں کی رہائی کیلئے کوشش کرینگے۔ جی ایچ کیو حملے میں تخریب کاروں کے یہی مطالبات تھے کہ ہمارے ساتھیوں کو رہا کیا جائے۔ ایسے واقعات سے بچنے کے لئے ضلعی حکومتوں کو ہروقت چوکس رہنا ہو گا۔ سکیورٹی عملے کی تعداد بڑھانے کے ساتھ ساتھ اسے جدید اسلحے سے بھی لیس کیا جائے۔ آنے والے افراد کی انٹری واک تھرو گیٹ کے ذریعے یقینی بنائی جائے سی سی ٹی وی کیمرے چیک کئے جائیں۔ کمشنر لاہور اور ڈی سی او لاہور کو اس سلسلے میں فعال کردار ادا کرنا چاہئے۔ تاکہ عوام کی جان و مال محفوظ رہ سکے۔