• news

آرمی چیف نے امریکہ کو دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت دیدیئے : سیکرٹری دفاع

اسلام آباد ( سٹاف رپورٹر +ایجنسیاں) سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عالم خٹک نے کہا ہے کہ امریکا نے پاکستان کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سربراہ ملا فضل اللہ کو افغانستان میں مارنے یا زندہ پکڑنے کی مکمل یقین دہانی کرا دی ہے جب کہ گرفتاری کی صورت میں اسے ہر صورت پاکستان کے حوالے کر دیا جائے گا۔ سینٹ قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے ان کیمرہ اجلاس میں بریفنگ میں انہوں نے کمیٹی کو جنرل راحیل شریف کے دورہ امریکہ کے حوالے سے سکیورٹی صورتحال اور افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا۔ سیکرٹری دفاع نے کہا کہ آرمی چیف نے امریکہ کو افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گرد ی کی کارروائیوں میں بھارتی مداخلت کے ناقابل تردید ثبوت پیش کیے ہیں۔ امریکہ رواں برس کولیشن سپورٹ فنڈ کے تحت پاکستان کو ایک ارب ڈالر فراہم کرے گا جبکہ سکیورٹی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے دفاعی آلات بھی فراہم کیے جائیں گے۔کمیٹی چیئرمین مشاہد حسین اور دیگر نے وزیر دفاع خواجہ آصف کی اجلاس میں غیر موجودگی پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ افغانستان کا دفاعی وفد آئندہ ہفتے پاکستان میں افغان دستوں کی تربیت کےلئے متعلقہ مراکز کا دورہ کرے گا۔ قائمہ کمیٹی نے پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام کے محفوظ ترین ہونے کے معاملے پر آئندہ ماہ سیمینار کا اعلان بھی کیا ہے۔ نیوکلیئر پروگرام کے حوالے سے میڈیا مینول جاری کیا جائے گا۔ اجلاس میں سعودی عرب کے شاہ عبداللہ مرحوم کے لئے اتفاق رائے سے تعزیتی قرارداد منظور کی گئی۔ پاکستان کے دفاع اور سلامتی کے لیے شاہ عبداللہ کی حکومت کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ سیکرٹری دفاع نے بتایا کہ ملا فضل اللہ پر ایک ڈرون حملہ کیا گیا ہے جس میں وہ بچ نکلے تھے۔ فورسز کی جانب سے ملا فضل اللہ کا تعاقب جاری ہے۔ امریکی انتظامیہ اور اسٹیبلشمنٹ کی سوچ میں پاکستان کے حوالے سے پہلی بار تبدیلی آئی ہے۔ امریکہ کو احساس ہو گیا ہے کہ پاکستان بدترین دہشت گردی کا شکار بھی ہے اور اس کی مزاحمت بھی کر رہا ہے۔ ماضی کی غلط فہمیاں اور تلخیاں ختم ہونی چاہئیں۔ علاقائی استحکام میں پاکستان کا کلیدی کردار ہے۔ امریکہ نے اتحادی سپورٹ فنڈ میں ایک سال کی توسیع کر دی پاکستان کو اس فنڈ کے تحت امداد کا سلسلہ 30 ستمبر 2015ءتک جاری رہے گا۔ پاکستان نے 2019ءتک دفاعی و سکیورٹی کے پانچ سالہ ویژن سے امریکہ کو آگاہ کر دیا ہے۔ افغانستان سے امریکی اتحادی افواج کا 85 فیصد دفاعی سازوسامان اور دیگر آلات و مشینری پاکستان کے راستے واپس منتقل ہو رہی ہے۔ مشترکہ آپریشن کے لئے امریکہ کے 20 ہزار فوجی اور 30 ملٹری کنٹریکٹرز افغانستان میں 31 دسمبر 2015ءتک موجود رہیں گے۔ میڈیا سے بات چیت میں سینیٹر مشاہد سید نے کہا کہ پاکستان امریکہ تعلقات کو نئی جہت مل رہی ہے۔ افغانستان بھی پاکستان کے قریب آ رہا ہے۔ کمیٹی نے ملک بھر میں تمام دو سو آرمی پبلک سکولز میں کسی نہ کسی جگہ یا مقام کو پشاور کے شہید بچوں سے منسوب کرنے کی سفارش کی ہے۔
سیکرٹری دفاع





 







ای پیپر-دی نیشن