• news

پاکستان میں بعض دہشت گرد گروپوں کو آزادی ہے، مذاکرات کیسے ہوسکتے ہیں: بھارتی ہائی کمشنر راگھوان

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ / صباح نےوز) پاکستان میں متعین بھارتی ہائی کمشنر ٹی سی اے راگھوان نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت مذاکرات کا تعطل دو طرفہ اعتماد کے فقدان کا مسئلہ ہے، پاکستان میں کچھ ایسے مسائل ہیں جنہیں حل کیا جانا چاہیے۔ بھارت امریکہ تعاون کو پاکستان کے تناظر میں نہیں دیکھنا چاہیے بھارت اپنی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لا رہا ہے، امریکہ کے ساتھ حالیہ ایٹمی معاہدہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ بھارتی یوم جمہوریہ کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ تعلقات میںمزید بہتری کی مثال ہے۔ جماعة الدعوة پر 2008میں اقوام متحدہ نے پابندیاں عائد کی تھی اس کے بعد اس کا کردار کیا رہا اس پر پاکستان کو توجہ دینا ہوگی۔ تقریب میں وفاقی وزیر برائے سرحدی امور عبدالقادر بلوچ ، سینیٹر اعتزاز احسن ، بابر اعوان، اے این پی کے سینیٹر حاجی عدیل، مسلم لیگ ن کے حنیف عباسی، ایم کیو ایم کی سینیٹر نسرین جلیل نے اپنی اپنی جماعتوں کی نمائندگی کی جبکہ اس موقع پر غیر ملکی سفراءاور دیگر سیاسی شخصیات شریک تھیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق راگھوان نے کہا کہ مسئلہ یہ نہیں کہ پاک بھارت مذاکرات کا دوبارہ آغاز کس طرح ہو، کئی معاملات پر پاکستان سے گہرائی میں بات چیت ہوئی ہے۔ امریکہ بھارت تعلقات کو پاکستان سے نہیں جوڑنا چاہئے۔ پاکستان کو تشویش کی ضرورت نہیں۔ امریکہ سے ملنے والے ڈرون پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوں گے۔ پاکستان میں ایسے کئی سنگین معاملات ہیں جن پر بھارت کو تحفظات ہیں۔ امریکہ سے جوہری توانائی کے حصول کو کوئی اور رنگ نہ دیا جائے۔ پاکستان بھارت تعلقات اور مذاکرات بحالی کیلئے ماحول سازگار ہوناچاہئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راگھوان نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے ماحول میں اور بھارت نے جن مسائل کی نشاندہی کی انکے حل کے بغیر پاکستان کے ساتھ مذاکرات ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ نے 2008ءمیں جماعة الدعوة پر پابندی لگائی تھی۔ 2008ءسے اب تک حافظ سعید اور جماعة الدعوة کی سرگرمیاں سب کے سامنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اب بھی کچھ دہشت گرد گروپوں کو آزادی ہے، موجودہ ماحول میں بات چیت کیسے ہوسکتی ہے۔
راگھوان


ای پیپر-دی نیشن