متاثرین زلزلہ کے لئے آنے والی 7.8 ارب ڈالر عالمی امداد کہاں گئی؟ قائمہ کمیٹی کشمیر
اسلام آباد(آن لائن) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان نے سوال اٹھایا ہے کہ متاثرین زلزلہ کیلئے آنیوالی 7.8 ارب ڈالر کی بین الاقوامی امداد کہاں گئی؟ جبکہ تعمیر نو کیلئے صرف 1.25 ارب ڈالردرکار تھے اور کہا ہے کہ پاکستان نے تعمیر نو کا معاملہ درست انداز میں حل نہ کیا تو ملکی وقار مجروح ہوگا۔ ہماری طرف انگلیاں اٹھائی جائیں گی‘ کشمیریوں اور کے پی کے کے عوام کے تحفظات دور کئے جائیں۔ ایراء حکام کی جانب سے وزیراعظم کے 500 نئے سکولوں کی تعمیر کے اعلان پر غلط اعدادو شمار پیش کرنے بروقت تعمیر نو نہ کئے جانے پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔ میجر (ر) طاہر اقبال نے کہا کہ تعمیر نو کیلئے صرف 1.25 ارب ڈالر درکار تھے۔ پاکستان کے عوام اور بین الاقوامی برادری نے بڑھ چڑھ کر کشمیریوں اور خیبر پختونخوا کے عوام کی امداد کی اور یہ رقم 7.8 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔ اتنی بڑی رقم کہاں گئی اور یہ پیسہ کہاں خرچ کیا گیا جس کے جواب میں ایرا حکام نے بتایا کہ تعمیر نو کیلئے شفاف انداز میں بحالی کا عمل جاری ہے۔ گذشتہ 9 سالوں میں ہمیں وہ رقم نہیں ملی جس کی ہمیں ضرورت تھی۔ سیکرٹری سیراء ظفر نبی بٹ نے بتایا کہ اتنی بڑی رقم جو زلزلہ متاثرین کو ملنی تھی وہ آج تک کیوں نہیں ملی۔ حکومت پاکستان کے پاس زلزلہ متاثرین کے پیسے امانت تھے انہیں متاثرہ علاقوں میں خرچ کیا جائے۔ ہمارے آبائو اجداد نے ہمیں ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ کا نعرہ دیا۔ ایراء نے 1500 سکول بنانے تھے جو نہیں بنائے گئے۔ کشمیر پراپرٹی کا حصہ کشمیریوں کو دیا جائے۔ ہمیں ہمارا ریونیو نہیں مل رہا۔ کشمیری بھکاری نہیں ہم اپنا حق مانگ رہے ہیں۔ منگلا ڈیم کی رائلٹی ہمیں نہیں مل رہی۔ کشمیریوں کی بدقسمتی ہے کہ نیلم جہلم کا منصوبہ مکمل ہونے کو ہے مگر معاہدے پر دستخط نہیں ہوئے۔