سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کے ملزموں کے سامنے فیصلہ نہ سنانے سے متعلق درخواستیں بحال کردیں
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کا کیس کے موقع پر فیصلے نہ سنائے جانے سے متعلق دو مختلف درخواستوں کو بحال کرتے ہوئے انہیں سماعت کیلئے دو ہفتوں میں لگانے کی ہدایت کی ہے۔ عدالت نے درخواست گزار کرنل ریٹائر محمد اکرام سے کہا کہ ان کی دونوں درخواستیں عدم پیروی کی بنا پر خارج کی گئی تھیں۔ جس پر درخواست گزار نے عدالت سے کہا کہ ان کو نوٹس ہمیشہ ڈسٹرکٹ کورٹ کے ذریعے ملتے ہیں لیکن مگر یہ نوٹس ملا ہی نہیں اسی لئے میں عدالت میں پیش نہیں ہوسکا۔ اب عدالت سے استدعا ہے کہ میری درخواستوں کوبحال کرکے میرٹ پر فیصلہ کیا جائے۔ یہ بہت اہم معاملہ ہے کیونکہ پاک فضائیہ اور پاکستان نیوی کی عدالتوں میں جب فیصلے کئے جاتے ہیں تو ملزمان کے سامنے ان کو فیصلے سنائے جاتے ہیں جبکہ بری فوج عدالتوں میں یہ طریقہ کار نہیں اس سے شفاف ٹرائل کے تقاضے پورے نہیں ہوتے۔ میری دوسری درخواست اس حوالے سے ہے کہ جب ملٹری والے کسی کو بطور ملزم گرفتار کرتے ہیں تو اس سے دوران قید بیان لیا جاتا ہے جس کے بعد سارا کیس اسی بیان پر چلتا ہے یہ طریقہ کار بھی درست نہیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ان کو ان درخواستوں کی مکمل مخالفت کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جس پر جسٹس جواد نے کہا کہ آپ کسی کے ذاتی ملازم نہیں، مخالفت ضرور کریں لیکن میرٹ پر کریں اگر کسی کا حق ثابت ہوتا ہے تو اس کی حمایت کریں۔