ہائیکورٹ: قتل کے 2 ملزموں کی سزائے موت کالعدم قرار‘ رہائی کا حکم
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس شہباز رضوی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے قتل کے مقد مہ میں سزائے موت کے دو ملزموں کی سزا کالعدم قرار دیکر بری کردیا۔ عدالتی سماعت کے دوران درخواست میں ملزموں ارشد اور اصغر کی جانب سے موقف اختیارکیا گیا تھا کہ تفتیش اور پوسٹ مارٹم رپورٹ سے جرم ثابت نہیں ہوا ہے۔ ملزموں کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ مقتول کے ساتھ دشمنی تھی جس کے باعث قتل کے مقدمے میں پھنسایا گیا ہے۔ عدالت نے عدم ثبوت کی بنا پر ارشد اور اصغر کی سزائے موت ختم کر کے باعزت بری کرنے کا حکم دیدیا جبکہ ملزموں کے ایک بھائی کی عمر قید بھی ختم کردی۔ سزائے موت کے قیدی ارشد اور اصغر کو ایڈیشنل سیشن جج سرائے عالمگیر نے 2011ء کو سزائے موت کا حکم دیا تھا جبکہ انکے ایک اور بھائی امجد کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ ارشد، امجد اور اصغر پر 16 مئی 2008ء کو سرائے عالمگیر میں ایک شخص کو فائرنگ کر کے قتل کرنے کا الزام تھا۔ مزید برآں آن لائن کے مطابق لاہور ہائیکورٹ راولپنڈ ی کے جسٹس سید افتخار حسین شاہ اور جسٹس سکندر ذوالقرنین سلیم پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سابق صدر پرویز مشرف پر آرمی ہائوس میں حملوں کی منصوبہ بندی، تین بارودی گاڑیوں اور خودکش جیکٹوں کی برآمدگی کیس میں چھ مجرموں کی جانب سے دو/ دو مرتبہ عمرقید اور ڈھائی ڈھائی لاکھ روپے جرمانہ کی سزا کے خلاف دائر اپیلیں مسترد کردی ہیں مجرموں انتخاب عباسی، عابد خان، محمد اسحاق، قمر زمان، محمد کبیر اور ظفر علی کے خلاف انسد اد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے مقدمہ کی سماعت کے بعد فیصلہ سنایا تھا جس کے خلاف مجرموں نے ہائیکورٹ میں اپیلیں دائر کررکھی تھیں۔علاوہ ازیں ملتان کیسپیشل رپورٹر کے مطابق لاہور ہائیکورٹ ملتان بنچ نے اغوا برائے تاوان اور قتل کے مقدمہ میں خصوصی عدالت سے3، 3 مرتبہ سزائے موت پانے والے دو مجرموں اشرف اور فقیر اﷲ کی سزاؤں کو تبدیل کرتے ہوئے انہیں عمر قید بامشقت کی سزا سنادی۔ پولیس تھانہ مخدوم رشید نے فقیر اﷲ اور محمد اشرف کے خلاف 3 مارچ 2012ء کو مدعی دل شیر کی درخواست پر مقدمہ درج کیا تھا۔ مدعی کا موقف تھا کہ ملزموں نے اس کے 14 سالہ بیٹے عامر سہیل کو اغوا کیا اور 4 لاکھ روپے تاوان کی رقم کا مطالبہ کیا۔ اس دوران تاوان کی رقم نہ ملنے پر انہوں نے عامر سہیل کو قتل کر دیا تھا۔ خصوصی عدالت نے ملزموں کو 3، 3 عمر قید سزائے موت دینے کا حکم سنایا تھا۔ دو مجرموں نے اپنی ان سزاؤں کے خلاف اپیل کی تھی جسے عدالت عالیہ نے گزشتہ روز منظور کر لیا ہے۔