اساتذہ کا حقیقی دوست
دیگر مخلوقات سے انسان کا اشرف اس کا شعور اور اس کا احساس محبت اور ذمہ داری ہے۔ وہ دیگر مخلوقات کی طرف محض کھاتا پیتا نہیں، نہ فرشتوں کی طرح محض ڈیوٹیاں بجا لاتا ہے بلکہ وہ تو کر دکھاتا ہے۔ جس پر فرشتے بھی حیران ہو جاتے ہیں۔ حافظ نے کیا خوب کہا ہے۔
آسمان بار امانت نتوانست کشید
قرعہ فال بہ نام من دیوانہ زدند
(آسمان امانت کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا تھا۔ قرعہ فال مجھ دیوانے کے نام پر ہی آیا) انسا نوں کے احساسات و جذبات ہی اسکے درجات کی بلندی کا سبب ہیں۔ انسانوں میں سب سے بڑا وہی ہے جس سے زیادہ سے زیادہ انسان فائدہ اٹھاسکیں، اس کا احترام کریں اور اس سے عقیدت رکھیں۔ عقیدتیں ایسے ہی پیدا نہیں ہوتیں اس لئے خون دل دینا پڑتا ہے اور قربانیاں دینا پڑتی ہیں۔ یہ سب باتیں میرے ذہن کے گنبد میں اس وقت گونجنے لگیں، جب میں اتحاد اساتذہ پنجاب کے صدر اور خلوص و ایثار، شرافت و بے لوث اور جرات و شجاعت کے پیکر محترم سید ناظم حسنین کی تیس سالہ تدریسی خدمات کے بعد ریٹائر ہونے کے سلسلے میں الواداعی تقریب منعقدہ تاریخی حبیبہ ہال میں اسلامیہ کالج ریلوے روڈ میں انکے چاہنے والے پنجاب بھر سے بے شمار اساتذہ کرام سمیت شریک تھے۔ تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ قاری غلام رسول صاحب نے نعت رسول مقبولؐ پیش کی۔ اس تقریب کے منتظم اعلیٰ پروفیسر جاوید اختر صاحب تھے اور کمپیئرنگ کی ذمہ داری پروفیسر زاہد اعوان صاحب نے ادبی انداز میں اداکی۔ مہمان خصوصی ڈی پی آئی کالجز جناب پروفیسر خالد جاوید تھے۔ مہمانان اعزاز میں سابق صدر پی پی ایل اے اور موجودہ صدر اتحاد پنجاب (لاہور ڈویژن)، پروفیسر ماجد وزیر، پروفیسر طاہر جاوید (پرنسپل اسلامیہ کالج ریلوے روڈ لاہور)، پروفیسر طلعت ڈار (پرنسپل اسلامیہ کالج سول لائنز لاہور) اور پروفیسر امجد علی شاکر (سابق پرنسپل اسلامیہ کالج ریلوے روڈ لاہور) تھے، اس تقریب کے دیگر شرکاء میں پروفیسر لیاقت غفور پراچہ، پروفیسر ملاخاں، پروفیسر ملک رمضان گرو (ملتان)، جنرل سیکرٹری اتحاد اساتذہ (پنجاب)، پروفیسر عبدالسلام قریشی (ملتان)، پروفیسر مقدس مرزا صاحبہ سابق نائب صدر (پنجاب)، پروفیسر حلیمہ آفریدی صاحبہ، پروفیسر عظمی سیٹھی صاحبہ، پروفیسر غزالہ عابد صاحبہ (پرنسپل) ،ڈاکٹر اشرف نظامی (مرکزی صدر (پی، ایم، اے) شاہد محمود بھٹی ریٹائرڈ جج (سابق صدر لاہور ہائی کورٹ بار)، توصیف صادق جنرل سیکرٹری (اتحادی اساتذہ) ،صدر الائیڈڈ بینک ایسوسی ایشن، پروفیسر سرور شاد اور شاعر و ادیب پروفیسر شفقت رسول شامل تھے۔ گورنمنٹ شالیمار کالج کے پرنسپل ڈاکٹر شاہد محمود کاشمیری، پروفیسر عبدالرحمن بٹ اور پروفیسر محمد اکرام بھی ناظم حسنین صاحب کو الوداع کہنے آئے تھے۔ شعبہ اردو اسلامیہ کالج ریلوے روڈ کے صدر، ڈاکٹر ثاقب نفیس، شعبہ پنجابی کے صدر ڈاکٹر عباد نبیل، ڈاکٹر کرامت مغل، پروفیسر خالد رفیع، ڈاکٹر عباس رضا، ڈاکٹر نوید ازہر اور پروفیسر منور عثمانی ناظم حسنین جیسی پر خلوص اور ملنسار شخصیت کی ریٹائرمنٹ کا زخم سہنے والوں میں شریک تھے۔ ناظم حسنین 1986ء میں لیکچرار سیاسیات سلیکٹ ہوئے اور ترقی پا کر ایسوسی ایٹ پروفیسر کے عہدے تک پہنچ گئے۔ ناظم صاحب نے اپنی ملازمت کے دور ان میں اساتذہ کے حقوق کی جدوجہد کا پرچم بلند کیا۔ 1991ء میں سفیر اساتذہ کے ساتھ مل کر اتحاد اساتذہ پنجاب قائم کیا اور ڈی ایل اے لاہور ڈویژن کے صدر منتخب ہوئے۔ بعدازاں 2002 میں پی پی ایل اے پنجاب کے صدر ہوئے۔ انہیں اے پی پی ایل اے (آل پاکستان پروفیسر اینڈ لیکچرار ایسوسی ایشن) کا دو مرتبہ صدر منتخب ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔ناظم حسنین صاحب کے کریڈٹ میں مشرف دور میں ملک بھر کے سرکاری تعلیمی اداروں اور ہسپتالوں کی نج کاری کر نے کیخلاف چلنے والے ملک گیر تحریک کی قیادت بھی ہے۔ سید ناظم حسنین نے ملک بھر کے سکول، کالج اور یونیورسٹی کے اساتذہ، طلبہ اور ڈاکٹرز کے ساتھ مل کر (جے اے سی) جوائٹ ایکشن کمیٹی تشکیل دی۔ تمام تعلیمی اداروں کے اساتذہ، طلبہ اور محکمہ صحت کے عملے بشمول ڈاکٹر صاحبان نے آپ پر بھر پور اعتما رکرتے ہوئے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا تاج آپکے سر پر رکھا۔ اس تحریک کے دوران آپ نے قیدوبند کی مصیبتیں برداشت کیں اور آمر وقت کے سامنے کلمہ حق کہا اس حق گوئی کی بنیاد پر آپ اپنے سات ساتھیوں سمیت ملازمت سے برطرف کر دیئے گئے۔ ازاں بعد قانونی چارہ جوئی کے ذریعے آپ اور آپکے دیگر ساتھی باعزت اپنی اپنی ملازمت پر بحال کر دئے گئے۔ سید ناظم حسنین کی جدوجہد کے نتیجے میں اساتذہ کیلئے ہاوسنگ سکیم کا آغاز کیا گیا۔ ایم فل اور پی ایچ ڈی ہولڈرز کو الائونس دلوایا اساتذہ کرام کی ملازمتوں کے تحفظ، کنٹریکٹ اساتذہ کی مستقلی، پانچ ہزار کالج اساتذہ کی پروموشن، پرنسپل صاحبان کے چارج الائونس میں اضافہ دور دراز علاقوں میں کام کرنیوالے اساتذہ کے الائونس کی منظوری، چھوٹے شہروں میں کنوینس الائونس کی منظوری اور کسی بھی گریڈ میں انکریمنٹ مکمل ہونے پر پرنسپل پے کے نام سے انکریمنٹ کے اجراء جیسے کام سید ناظم حسنین جیسے درد دل رکھنے وال انسان ہی کی بدولت ہوئے۔ سید ناظم حسنین کے مداحین نے بھی دل کھول کر خراج تحسین پیش کیا۔ ناظم حسنین صاحب میں بہت سی اچھائیاں تھیں بہت وضع دار تھے۔ اپنی کلاسیں باقاعدگی سے پڑھاتے تھے۔ خندہ پیشانی سے ملتے تھے۔ خوش لباس تھے۔ کھری بات کرتے تھے اور سب سے بڑھ کر محسن اساتذہ تھے اللہ انہیں ہمیشہ خوش رکھے۔ (آمین)