• news

شکارپور: امام بارگاہ میں بم دھماکہ‘ 61 نمازی شہید‘ 100 زخمی

 شکار پور+ کراچی + لاہور (نامہ نگار+ نیوز ایجنسیاں + نوائے وقت نیوز+ سٹاف رپورٹر+ خصوصی رپورٹر) شکار پور میں امام بارگاہ میں بم دھماکہ سے 5 بچوں سمیت 61 نمازی شہید اور 100 زخمی ہوگئے۔ دھماکے کے بعد امام بار گاہ کی چھت زمین بوس ہوگئی، کئی افراد ملبے تلے دب گئے، بم ڈسپوزل سکواڈ کا کہنا ہے کہ بارود ایک تھیلے میں رکھا گیا تھا جبکہ پولیس اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکہ خودکش تھا۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز شکارپور کے علاقے لکھی در میں امام بارگاہ کربلا معلیٰ کی مسجد میں نماز جمعہ ادا کی جا رہی تھی کہ دھماکہ ہو گیا۔ دھماکے میں 61 افراد شہید اور 100 زخمی ہو گئے۔ واقعہ کے بعد ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا جہاں پر متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔ دھماکے کے بعد چاروں طرف انسانی اعضا بکھر گئے جبکہ دھماکے سے قریبی عمارتوں اور دکانوں کو بھی نقصان پہنچا دھماکے کی آواز دور تک سنی گئی۔ ریسکیو ٹیموں کو علاقے کی تنگ گلیوں کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا رہا، واقعہ کے بعد امام بارگاہ کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا۔ جبکہ رینجرز اور پولیس نے علاقے کو مکمل طور پر گھیرے میں لے لیا۔ پولیس حکام کے مطابق کربلائے معلی امام بارگاہ میں لوگ نماز جمعہ ادا کر رہے تھے کہ ایک خودکش بمبار نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا۔ دھماکے سے پورا شہر لرز اٹھا۔ پولیس حکام نے بتایا کہ امام بارگاہ میں 600 سے 700 کے قریب نمازی موجود تھے۔ دھماکے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ واقعہ کے بعد سندھ بھر میں سکیورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا۔ ضلعی انتظامیہ نے شکار پور کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی پولیس موبائل، ایمبولنسوں اور پرائیویٹ گاڑیوں میں شہید ہونے والوں اور زخمیوں کو ہسپتال پہنچایا گیا۔ شیعہ علماء کونسل، جعفریہ الائنس نے ملک بھر میں تین روزہ سوگ کا اعلان کر دیا۔ جبکہ وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے بھی آج یوم سوگ اور دھماکے میں شہید ہونے والے افراد کے لواحقین کیلئے فی کس 5 لاکھ روپے کا اعلان کیا ہے، زخمیوں کو ایک لاکھ فی کس دئیے جائینگے۔ وزیراعظم نواز شریف نے امام بارگاہ دھماکے کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے وزیر داخلہ سے رپورٹ طلب کر لی۔ وزیر اعظم نواز شریف نے صوبائی حکومت کو ہدایت کی کہ دھماکے میں زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا جائے اور ان کو بہترین طبی امداد فراہم کی جائے۔ وزیر داخلہ چودھری نثار نے بھی امام بارگاہ دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ ادھر صدر مملکت ممنون حسین، گورنر سندھ عشرت العباد، قائم مقام گورنر پنجاب رانا محمد اقبال، گورنر خیبر پی کے مہتاب خان عباسی، الطاف حسین، آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری، عمران خان، سراج الحق، لیاقت بلوچ، فضل الرحمن، سمیع الحق، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، چودھری شجاعت حسین، سابق صدر پرویز مشرف، وزیراعلیٰ بلوچستان عبد المالک، وزیر اعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک، ڈاکٹر طاہرالقادری، صاحبزادہ حامد رضا، اسفند یار ولی اور دیگر نے بھی خود کش دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ نے جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کیلئے 5، 5 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔ علاوہ ازیں انسپکٹر بی ڈی ایس طاہر ملک نے کہا ہے کہ دھماکے میں دیسی 5 سے 7 کلو بارودی مواد استعمال ہوا۔ بارودی مواد تھیلے میں رکھا گیا۔ ابتدائی تحقیقات میں دھماکہ ریموٹ کنٹرول لگتا ہے۔ علاوہ ازیں شہید اور زخمی ہونے والوں کے ورثا ہسپتال میں دھاڑیں مار مار کر روتے رہے۔ علاوہ ازیں مجلس وحدت مسلمین نے سانحہ شکار پور پر سندھ میں آج ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ مجلس وحدت المسلمین نے سانحے کے خلاف کراچی کے مختلف مقامات پر دھرنا دیا جس میں مرد و خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ علاوہ ازیں سندھ بار کونسل نے سانحہ شکارپور کی شدید مذمت کرتے ہوئے آج وکلاء برادری کی ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ مظاہرین کا کہنا تھا دھماکے کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے۔ علاوہ ازیں حیدر آباد میں بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور دھماکے کی شدید مذمت کی۔ پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق شکار پور دھماکہ خودکش تھا۔ پولیس کے مطابق خودکش حملہ آور خاتون کے ہمراہ امام بارگاہ میں داخل ہوا خودکش حملہ آور نے خود کو مریض ظاہر کیا۔ خاتون دم کرانے کے بہانے خودکش حملہ آور کو اندر لے گئی۔ دھماکے میں آر ڈی ایکس اور سی فور کا استعمال کیا گیا۔ علاوہ ازیں بم دھماکے کی ذمہ داری تنظیم جند اللہ اور کالعدم تنظیم جیش اسلام نے قبول کر لی ہے۔ آن لائن کے مطابق ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے، پاک فوج اور ایدھی سمیت دیگر اداروں کی امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں، شیعہ علماء کونسل نے اتوار کو ملک گیر احتجاج کا بھی اعلان کردیا، عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کی آواز اس قدر تھی کہ دور دور تک سنی جبکہ قریبی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے اور علاقے میں کہرام مچ گیا۔ ایس ایس پی ثاقب اسماعیل کا کہنا ہے کہ دھماکہ نماز جمعہ کے خطبہ کے دوران ہوا۔ امام بارگاہ کے متولی اور عینی شاہدین کے مطابق خطبے کے دوران ایک شخص امام بارگاہ کے اندر داخل ہوا اور اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کے مطابق دھماکہ میں 7 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا ابتدائی تحقیقات کے مطابق دھماکہ ریموٹ کنٹرول سے کیا گیا تھا۔ ادھر سندھ حکومت نے بھی سانحہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ایک روزہ سوگ کا اعلان کردیا ہے۔ وزیراعظم نوازشریف کو واقعہ کی اطلاع کراچی میں دی گئی اس موقع پر وزیر اعظم نے شکارپور دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور لواحقین سے تعزیت کی۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے ملک سے دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کا عزم کر رکھا ہے۔ دوسری جانب شیعہ مذہبی تنظیموں شیعہ علماء کونسل ، جعفریہ الائنس اور وحدت المسلمین کا ملک بھر میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے امام بارگاہ دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہو سکتے۔ علاوہ ازیں اپنے بیان میں قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے مطالبہ کیا ہے کہ آپریشن ضرب عضب کا دائرہ پورے ملک میں وسیع کرکے دہشت گردوں کے ٹھکانوں، سرپرستوں اور سہولت کاروں کو گرفت میں لے کر حقائق منظر عام پر لائے جائیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سانحہ شکار پور کے 4 شدید زخمیوں کو سی ایم ایچ پنوں عاقل منتقل کر دیا گیا ہے۔ 12 زخمیوں کو سی 130 طیارے کے ذریعے کراچی پہنچایا گیا ہے۔ بی بی سی کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں امام بارگاہ کا پیش امام بھی شامل ہے۔ سپیشل رپورٹر کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنما علامہ امین شہیدی نے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ شکار پور پر ملک بھر میں تین دن یوم سوگ منایا جائے گا۔ آج سندھ بھر میں پرامن پہیہ جام ہڑتال کی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے دہشت گردوں کی پھانسیاں کیوں روک دی ہیں؟ جنوبی پنجاب دہشت گردوں کی آماجگاہ بن چکا ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ شہباز شریف نے بم دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ علاوہ ازیں رات گئے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ شکار پور پہنچ گئے۔ انہیں سابق صدر آصف زرداری نے وہاں پہنچنے کی ہدایت کی تھی۔

ای پیپر-دی نیشن