• news

پیپلز پارٹی اور متحدہ اکٹھے چلیں تو خوشی ہو گی‘ سیاسی چھتری والے دہشت گردوں کو سامنے لایا جائے گا: وزیراعظم

کراچی + لاہور  (سٹاف رپورٹر + خصوصی رپورٹر + نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم محمد نواز شریف نے ایم کیو ایم کے کارکنوں  کے قتل کی جوڈیشل انکوائری کرانے کی  منظوری دیدی۔  جس  کے لئے جسٹس (ر)  غلام سرور کی سربراہی میں  کمشن قائم  کردیا،  ٹی وی کے  مطابق  کمشن 10  روز میں تحقیقات کرکے  رپورٹ وزیراعلی  قائم علی شاہ  کو دے گا۔ وزیراعظم  نے کہا ہے  کہ ایم کیو ایم کے کارکنوں کا  قتل  سنگین  معاملہ ہے، جاننا چاہتے ہیں قتل میں کون سے عناصر ملوث ہیں، کراچی کے حالات پر دکھی ہوں،  ملک دشمن عناصر کا ہر صورت  صفایا کریں گے، دہشت گردوں کے مقدمات جلد از جلد فوجی عدالتوں میں بھیجے جائیں  گے، ایم کیو ایم کے تمام تحفظات دور کریںگے، سیاسی چھتری رکھنے والے دہشت گردوں کو سامنے لایا جائے، وزیراعلیٰ قائم علی شاہ اور گورنر عشرت العباد سیاسی جماعتوں میں ہم آہنگی پیدا کرنے کے لئے کردار اد اکریں۔ چاہتے ہیں سندھ میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم مل کر چلیں، ان کے اتحاد پر خوشی ہوگی۔ وزیراعظم گورنر ہائوس میں امن و امان کی صورت حال کے حوالے سے  اجلاس  سے خطاب کر رہے تھے۔  اس سے قبل وزیراعظم  کراچی  پہنچے تو وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے ان کا استقبال کیا۔  وزیر داخلہ چوہدری نثار اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی وزیر اعظم کے ہمراہ تھے۔ بعدازاں وزیر اعظم نواز شریف بذریعہ ہیلی کاپٹر گورنر ہائوس پہنچے جہاں گورنر سندھ عشرت العباد نے ان کا استقبال کیا۔ اجلاس میں ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ نے کراچی میں جاری آپریشن اور امن و امان سے متعلق رپورٹ پیش کی۔ وزیر اعلی سندھ نے قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے بریفنگ دی۔ قائم علی شاہ نے بتایا کہ قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لئے 5 کمیٹیاں تشکیل دے دی گئی ہیں اور قومی ایکشن پلان کے20 نکات میں سے  14 نکات پر  عملدرآمد کے لئے حکمت عملی تیار ہے  اور دہشت گردی کے کیس دس روز میں سکروٹنی کر کے فوجی عدالتوں میں بھیجے جائیں گے۔  وزیراعظم  نے کہا چاہتے ہیں کہ  سندھ میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم مل کر چلیں۔ کراچی میں مثالی امن قائم کرنا چاہتے ہیں، جس معاشرے میں انصاف نہ ہو وہ کبھی پنپ نہیں سکتا۔ دہشت گردی کے خلاف اقدامات کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ سندھ حکومت قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لئے تیزی دکھائے۔ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری رہے گا۔ دہشت گردوں کے خلاف تحفظ پاکستان ایکٹ کے تحت مقدمات درج کئے جائیں گے۔ قومی ایکشن پلان ہمارا نہیں بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کا ایک مشترکہ لائحہ عمل ہے۔  دہشت گردی کرنے والے ملک کی معیشت کو نقصان  پہنچانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں امن وامان کی بحالی حکومت کی پہلی ترجیح ہے۔ سب مل کر دہشت گردی کے ناسور کا خاتمہ کریں گے ۔کراچی ائیر پورٹ پر حملے کے بعد آپریشن ضرب عضب شروع کیا۔ اجلاس سے قبل وزیر اعظم   نے  وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ اور گورنر عشرت العباد سے ملاقات کی جس میں کراچی میں سیاسی اور امن وامان کی صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ سیاسی ہم آہنگی کے لئے کردار اد اکریں  اور مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کئے جائیں ان مسائل کو صوبائی سطح پر ہی حل ہونا چاہیے۔ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کراچی میں جاری آپریشن کو کامیاب بنائیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ گورنر سندھ نے ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وزیر اعلی قائم علی شاہ سندھ کی تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے کریں اور سیاسی ہم آہنگی پیدا کر کے جمہوریت کو مستحکم بنائیں۔ سیاسی مسائل  صرف اور صرف مذاکرات سے ہی حل  ہو سکتے ہیں۔ بعد ازاں گورنر ہائوس میں وزیر اعظم  سے ایم کیو ایم کے وفد نے  ملاقات کی۔ وفد میں فاروق ستار، بابرغوری، حیدرعباس رضوی اور قمر منصور شامل تھے۔ وفد نے وزیر اعظم کو کراچی میں جاری آپریشن اور ایم کیو ایم کے کارکنوں کے قتل کے حوالے سے اپنے تحفظات  سے آگاہ کیا۔  وزیراعظم نے  وفد کو ان کے  تحفظات دور کرانے کی یقین دہانی  کرائی، وزیر اعظم نے ایم کیو ایم کے مقتول کارکنوں کے اہلخانہ  سے  بھی ملاقات کی  اور ان سے تعزیت کی۔ دریں اثناء کراچی سٹاک ایکسچینج کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے وزیراعظم  نے کہا کہ کراچی شہر میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہے اس کا کریڈٹ وزیر اعلیٰ سندھ کو جاتا ہے۔ اجلاس میں ایم کیو ایم کے رہنما بھی شریک ہوئے۔ آئی جی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے تین کارکنوں کے قتل کی تحقیقات 30دن میں مکمل ہونگی۔ وزیراعظم نے کہا کہ اپنے دور حکومت میں بجلی بحران کو ختم کر دینگے۔  سب کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ ایم کیو ایم کے تحفظات دور ہونے چاہئیں۔ وزیراعلیٰ سندھ مکمل طور پر آگاہ ہیں۔ ایم کیو ایم بھی پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کرے۔ ہم دونوں جماعتوں کی مدد کرنے کیلئے تیار ہیں۔ دہشت گردی میں ملوث ملزمان کیخلاف جلد فوجی  عدالتو میں کیسز چلائے جائیں گے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں آج مزید کمی کر رہے ہیں۔ امید ہے سندھ حکومت امن و امان کی صورتحال مزید بہتر کرے گی۔ جلد ہی بیرون ملک پاکستانیوں کیلئے ایک ارب ڈالر کے بانڈز جاری کرینگے۔ انہوں نے کہا دشمن ملک کی صورتحال خراب کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں اور  سیاسی جماعتوں میں اختلاف پیدا کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔  انہوں نے کہا   کہ ملک میں فتنہ و فساد پھیلانے والوں کا خاتمہ کرینگے۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں کم ہونے سے کاشتکار کو فائدہ ہوگا۔  وزیر ا عظم  نے کہا ہے  ماورائے عدالت قتل  سنگین معاملہ ہے‘ اس کی اجازت نہیں  دے سکتے۔ قاتلوں کو کٹہرے  میں لایا جائے‘ دونوں  جماعتیں ایک دوسرے کے مینڈیٹ کا احترام   کریں،  وزیراعظم نے  کہا  کہ دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن جنگ جاری رہے گی۔ میرے  لئے  سیاست  اور اقتدار نہیں پاکستان  اہم ہے۔ متحدہ اور پیپلز پارٹی سازش کاشکار نہ ہوں‘ ایم کیو ایم کے مقتول کارکنوں سہیل احمد ، فراز عالم اور ریحان کے اہلخانہ سے ملاقات کے دوران گورنر سندھ، وزیر اعلیٰ سندھ، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، ایم کیو ایم  رابطہ کمیٹی پاکستان کے انچارج قمر منصور، حیدر عباس رضوی، بابر غوری اور دیگر بھی موجود تھے۔  مقتول کارکنوں کے اہلخانہ نے  واقعہ کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ وزیر اعظم  سن کر غم زدہ ہو گئے اور انہوں نے اس موقع پر مقتولین کے اہلخانہ کو تسلی دی اور کہا کہ اس معاملے میں انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں گے۔ وزیر اعظم نے وزیر اعلیٰ سندھ کو بھی ہدایت کی کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لیں اور شکایات کا ازالہ کریں ۔ انہوں نے آئی جی سندھ کو بھی ہدایت کی کہ وہ مقتول افراد کے اہل خانہ سے ملاقات کریں اور اس واقعہ کی تفصیلی رپورٹ پیش کریں ۔ وزیر اعظم کو ایم کیو ایم کے وفد نے بتایا کہ سادہ لباس اہلکاروں کے چھاپوں کو روکا جائے، جس پر وزیر اعظم نے وفاقی وزیر داخلہ اور وزیر اعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو پابند کریں کہ چھاپوں کے وقت قانونی تقاضوں کو مد نظر رکھا جائے اور کسی بے گناہ شخص کو گرفتار نہ کیا جائے۔ این این آئی کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف نے متحدہ قومی موومنٹ کی شکایت پر کراچی میں ماورائے عدالت ہلاکتوں کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن بنانے کی منظوری دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اور انتظامی ادارے متحرک رہے تو دہشت گردی ختم ہوسکتی ہے ٗ آپریشن سے کراچی میں امن وامان کو قائم کرنے میں مدد ملی ہے، تمام سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے ساتھ خلوص اور تعاون کے ساتھ آگے بڑھیں۔  وزیراعظم نے چالان  عدالتوں میں تاخیر سے بھیجنے پر بھی برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ چالان میں تاخیر ہو گی تو فیصلے  کیسے ہوں گے۔ آئی این پی کے مطابق وزیراعظم  نے  کراچی میں کہا کہ ایکشن  پلان پر عملدرآمد  کیلئے  جلد نئے قوانین پارلیمنٹ  سے منظور کرائے جائیں گے۔  ڈی جی رینجرز  نے  بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ  بھتہ خوروں، ٹارگٹ کلرز،  لینڈ مافیا اور جرائم پیشہ افراد  کے خلاف بلاامتیاز  آپریشن جاری ہے۔  وزیراعظم  نے لاپتہ کارکنوں کے حوالے سے سندھ حکومت کو کمیٹی بنانے کی ہدایت کی ہے جس کے نگران وزیر داخلہ  ہوں گے۔  صباح نیوز کے مطابق انہوں نے کہا کہ  ایم کیو ایم کے قتل ہونے والے کارکنوں  کے اہل خانہ  کو انصاف  فراہم کیا جائے اگر انکوائری میں  کوئی بھی حکومتی اہلکار ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف سخت  ایکشن لیا جائے گا۔ دکھ کی اس  گھڑی میں مقتول  افراد کے اہلخانہ  کے ساتھ ہیں۔  نواز شریف نے کہا ہے کہ کراچی میں اگر امن قائم کرنا ہے تو سیاسی  جماعتیں جرائم  پیشہ افراد سے لاتعلقی  کا اظہار کریں اور سیاسی چھتری  لینے والے  دہشتگردوں کو سامنے  لایا جائے۔ وزیراعظم  کی زیر صدارت اجلاس  کے اعلامیہ  کے مطابق وزیراعظم  نے ایم کیو ایم کے 3  کارکنوں کے قتل  کی تحقیقات کا  حکم دیا۔ وزیراعظم نواز شریف نے  گورنر اور  وزیر اعلی سندھ  کے ساتھ گفتگو میں  کہا کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ  کیسز  فوجی عدالتوں  میں بھیجے جائیں گے۔  کراچی میں بدامنی کا اثر  پورے ملک پر پڑتا ہے۔  انہوں نے کہا کہ تمام صوبوں کیلئے میری  خدمات  ہمیشہ حاضر ہیں۔ سیاسی اتحاد سے ہی قومی چیلنجز  کا مقابلہ کیا جا سکتا ہیے۔  مشترکہ کوششوں سے ہی کراچی میں  امن   آ سکتا ہے۔ پیپلز پارٹی  اور متحدہ  صوبے کے امور پر ایک دوسرے سے تعاون کریں۔  این این آئی  نے ذرائع  کے حوالے سے بتایا ہے کہ  ٹارگٹ کلنگ کے مقدمات  فوجی عدالتو میں بھیجے جائیں گے۔ اس بات کا فیصلہ  وزیراعظم  کی صدارت میں ہونے والے  اعلی سطح کے اجلاس  میں کیا گیا۔  ٹارگٹ کلنگ  کے مقدمات  مرحلہ وار بھیجے جائیں گے۔  وزیراعظم ہائوس  سے جاری سرکاری اعلامیہ میں وزیراعظم  کا کہنا تھا کہ ٹارگٹ کلنگ  کے مقدمات  فوجی عدالتوں  کو بھیجے جا سکتے ہیں۔  ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ٹارگٹ  کلنگ کے واقعات کی روک تھام کے لئے ضروری ہے کہ اس میں ملوث ملزمان  کے خلاف درج مقدمات  فوجی عدالتوں کو بھیجے جائیں۔  ذرائع کا کہنا  ہے کہ ٹارگٹ کلنگ  کے مقدمات بھیجنے کی پالیسی سندھ حکومت مرتب کرے گی۔ دریں اثنا  وزیراعظم محمد نواز شریف  کراچی کا دورہ مکمل کرکے گزشتہ رات لاہور پہنچ گئے،  وہ لاہور میں  دو روز قیام کریں گے۔ اس  دوران وہ آج ہفتہ کو ایلیٹ  پولیس ٹریننگ سکول میں کائونٹر ٹیررزم  فورس کے پہلے دستے  کی پاسنگ آئوٹ  پریڈ میں بحیثیت  مہمان خصوصی  شرکت کریں گے۔

ای پیپر-دی نیشن