بھابھی ریحام نے دھرنا ختم کرایا جوڈیشل کمشن کے معاملے پر بھی عمران کو راضی کر لیں : اسحاق ڈار
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھابھی ریحام خان نے عمران کا دھرنا اور سول نافرمانی ختم کرا دی ہے۔ ہم ان کا بہت احترام کرتے ہیں وہ یہ بھی منوالیں کہ جوڈیشل کمشن کو مبینہ دھاندلی کیلئے لفظ ”سازش“ کا جائزہ لینے دیں۔ عمران خان نے خود کہا ہے کہ دو مسائل انکی اہلیہ کے باعث حل ہوئے ہیں کیا وہ ثالثی کرا رہی ہیں، وہ مسئلہ حل کرا دیں تو اعتراض نہیں، جوڈیشل کمشن کے معاملے میں لفظ سازش اور منصوبہ پر اختلاف ہے، بھابھی ریحام عمران خان کو راضی کرلیں تو مسئلہ آدھے گھنٹے میں حل ہوجائیگا۔ خورشید شاہ سمیت کسی بھی نیوٹرل امپائر کو بطور ثالث قبول کرنے کو تیار ہیں۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان قومی میثاق معیشت اور مفاہمت کی تجویز دی اور کہا کہ دہشت گردی کے بعد اب معیشت پر کل جماعتی کانفرنس ہونی چاہئے۔ 2020ءسے پہلے 18ویں ابھرتی ہوئی معیشت بن سکتے ہیں، دھرنا نہ ہوتا تو اب تک پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 16 ارب ڈالر سے تجاوز کر جاتے۔ عمران خان سب کچھ پر سیاست کریں معیشت پر سیاست نہ کریں، انہیں چیلنج کرتا ہوں کہ وہ 5 فیصد جی ایس ٹی میں اضافے سے 300 ارب روپے زیادہ ملے گا، دعویٰ ثابت کریں، عدالتی کمشن کے معاملے پر تحریک انصاف سے تازہ رابطہ ہوا ہے۔ بھارت امریکہ سمجھوتوں کے حوالوں سے اسحاق ڈار نے کہا کہ کسی ملک کو دوسرے ملک سے بات چیت کے حوالے سے یرغمال نہیں بنا سکتے۔ اپنے ملک کے مفادات کا تحفظ کرنا چاہئے، کوئی ملک دوسرے ملک سے کیا بات کرتا ہے ہمیں کیا اعتراض ہوسکتا ہے۔ ایف بی آر نے رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں 11 کھرب 62 ارب سے زائد کا ٹیکس اکٹھا کیا بجٹ خسارہ 4.9 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں 2.03 فیصد تک کم ہوا۔ حکومت ملک میں صنعتوں کو فروغ دینے کے کام کر رہی ہے۔ تیل کی قیمتوں میں کمی کا اثر بجلی کے شعبے پر بھی پڑے گا۔ ٹیکس وصولیوں میں 6 ماہ میں 12.7 فیصد اضافہ ہوا ایف بی آر نے پہلے 6 ماہ میں 1162 ارب روپے آمدنی حاصل کی۔ یکم جولائی سے انفرادی ٹیکس گزاروں کا قومی شناختی ہی ان کا این ٹی این نمبر بن جائیگا، معیشت پر سیاست نہیں ہونی چاہئے، دہشت گردی کیخلاف قومی ایکشن پلان کی طرح تمام سیاسی جماعتیں میثاق جمہوریت کریں۔ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ تحریک انصاف کے ساتھ جوڈیشل کمشن کے حوالے سے ثالثی کرنا چاہیں تو ہم تیار ہیں۔ بجلی سیکٹر کے نقصانات جو کمی واجب الادا رقوم کی وصولی سے سرکلر ڈیٹ کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر دل دکھی ہے ۔ سابق صدر آصف علی زرداری کو پنشن کی ادائیگی رکنے کے معاملے کا علم نہیں تاہم اگر سابق صدر نے خود پنشن چھوڑ دی ہے تو خیر مقدم کرتا ہوں۔ نیپرا نے ٹیرف دینا ہے آئی ایم ایف کی کوئی شرط نہیں ایکسپورٹ ری فنانسنگ کی شرح 7.5 فیصد گھٹا کر 6 فیصد کر دی گئی ہے۔ لانگ ٹرم فنانس کی سہولت کی شرح سود 9 فیصد سے کم کر کے 7.5 فیصد کردی ہے۔ فیصلہ کیا ہے کہ یکم جولائی 2015ءسے انفرادی ٹیکس گزاروں کا قومی شناختی کارڈ ہی ان کا این ٹی این نمبر ہوگا۔ موجودہ این ٹی این نمبر ختم ہو جائیں گے تاہم کمپنیز اور 18 سال سے کم عمر کے ٹیکس گزاروں کیلئے موجودہ این ٹی این نمبر ہی رہیں گے۔ اس سے ٹیکس کی بنیاد پر کوئی اثر نہیں پڑیگا۔ فیصلہ ٹیکس گزاروں کی سہولت کیلئے کیا ہے۔ جولائی سے دسمبر تک ایف بی آر نے 1162.4 بلین روپے ریوینیو جمع کیا۔ یہ 12.7 فیصد گروتھ ہے۔ اس وقت تک بجٹ کا خسارہ 2.3 فیصد ہے جبکہ سالانہ ہدف 4.9 فیصد ہے۔ دہشت گردی کے انسداد کیلئے قومی ایکشن پلان اور آئی ڈی پیز کیلئے بڑی ادائیگیاں کرنا پڑی ہیں۔ مزید اخراجات بھی ہونگے، ملکی سلامتی اور مسلح افواج کی ضروریات کو پورا کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ قومی ایکشن پلان آئی ڈی پیز کے لئے مزید اخراجات ہونگے جس کا بجٹ خسارہ پر اثر پڑے گا تاہم اب تک ہدف 4.9 فیصد برقرار ہے۔ 6 ماہ میں برآمدات 12.22 بلین ڈالر ہوئی ہیں۔ گذشتہ سال کے مقابلہ میں یہ 1.93 فیصد کمی ہے۔ درآمدات 22.02 بلین ڈالر رہیں۔ گذشتہ سال کے پہلے 6 ماہ میں ان کا حجم 21.16 بلین تھا۔ درآمدات میں 4 فیصد کا اضافہ ہوا ہ ے اس طرح تجارتی خسارہ 9 ارب 80 کروڑ ڈ الر ہے۔ ترسیلات زر 6 ماہ میں 8 ارب 98 کروڑ ڈالر رہیں۔ ان میں 15.26 فیصد کی گروتھ ہے۔ 6 ماہ میں 219.52 بلین روپے زرعی قرضہ دیا گیا۔ 500 بلین روپے کا ہدف ہے۔ جولائی تا دسمبر 184.7 بلین روپے ترقیاتی مقصد کے لئے جاری کئے گئے۔ ہم نے ملک کو آگے لے کر جانا ہے۔ عمران خان نے بیان دیا ہے کہ حکومت نے 300 بلین روپے ہڑپ کر گئے۔ عمران خان ایسی باتوں سے باہر نکلیں وہ گورننس اور دوسرے ایشوز پر بات کریں۔ حکومت تیل خریدتی ہے نہ ہی فروخت کرتی ہے۔ تیل کے معاملے پر حکومت کے ہاتھ سے 68 بلین روپے نکلے ہیں۔ یہ وہ پیسہ ہے جن میں سے صوبوں کو حصہ ملتا ہے۔ حکومت نے تیل سے 300 بلین روپے کا کوئی فائدہ نہیں ہو رہا۔ عمران خان کے پاس بھی م اہرین ہیں، انہیں غلط بتایا جا رہا ہے۔ جوڈیشل کمشن کے قیام کے حوالے سے تحریک انصاف کو تجویز دی تھی ان کے جواب کا انتظار ہے۔ صرف دو الفاظ کی بات ہے جن سے انتخابی اصلاحات کمیٹی کے اجلاس رکے ہوئے ہیں۔ نظام کی کمزوریاں دور کرنی ہیں تحریک انصاف کے نمائندے آئیں تو کمیٹی کا معاملہ آگے بڑھے۔ تحریک انصاف کے ساتھ جوڈیشل کمشن کی بیشتر باتیں طے ہو چکی ہیں۔ تین نکات ہیں، ان پر آدھے گھنٹے میں بات ہو سکتی ہے۔ وزیراعظم جوڈیشل کمشن کے لئے آرڈیننس لانے کیلئے تیار ہیں جو قومی اسمبلی یا سینٹ کے اجلاس نہ ہونے کی صورت میں جاری ہو سکتا ہے۔ صوبوں کو مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں پیشکش کی تھی کہ وہ ڈسکوز کو لے لیں۔ وفاق نے قسطوں میں پیسے دیدیں۔ ڈسکوز کی نجکاری کا پروگرام چل رہا ہے۔ ملازمین کو نجکاری سے کوئی خدشہ نہیں ہونا چاہئے۔ قومی بچت کی سکیموں میں سے کچھ مخصوص ہیں جو بیوہ یا ریٹائرڈ لوگوں کے لئے ہیں انہیں چھوڑ کر باقی کی شرح منافع میں تبدیلی کرے گی۔ امریکی صدر اوباما کے دورہ بھارت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سرتاج عزیز اس پر بات کرینگے تاہم حکومت کی پالیسی واضح ہے۔ ہماری ترجیح مساویانہ تعلقات ہیں۔ انہوں نے روس اور جاپان کا دورہ کیا۔ ہم کسی سے یہ نہیں کہہ سنتے کہ ہم سے بات کریں اور ”فلاں“ سے بات نہ کریں۔ حکومت نے کبھی قومی مفاد پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے بارے میں وزیر خزانہ نے کہا کہ حضرت محمد پر ہم اور ہماری جانیں قربان ہیں۔ ان کی تکریم کے بغیر کوئی مسلمان مکمل نہیں ہو سکتا۔ جب یہ واقعہ ہوا اس وقت ٹوکیو میں تھا وہاں بھی میڈیا پر آواز بلند کی تھی۔ دہشت گردوں کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ دہشت گردی کو مذہب کے ساتھ منسلک نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر سٹیٹ بنک سے کہہ دیا ہے کہ مانیٹری پالیسی کے اعلان میں 30 منٹ سے زیادہ تاخیر نہیں ہونی چاہئے۔
اسحاق ڈار