حکومت وعدے فراموش کر رہی ہے، کوئی مدارس کی امداد بند نہیں کر سکتا: فضل الرحمن
اسلام آباد (صباح نیوز) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ حکومت نے اتحادیوں کے ساتھ دھرنے کے دوران جو وعدے کئے تھے لگتا ہے حکومت اس کی پاسداری نہیں کرنا چاہتی پاک چین راہ داری کے حوالے سے بھی خیبر پی کے اور اور بلوچستان کے پسماندہ علاقوںکو اس منصوبے میں شامل رکھنے کا وعدہ کیا گیا تھا دھرنا ختم ہوا تو حکومت وعدوں کو فراموش کر رہی ہے ۔گزشتہ روز فضل الرحمن نے واضح کیا کہ کوئی مدارس کی امداد کو بند نہیں کر سکتا امریکہ کو خوش کرنے کے لئے حکومت امداد بند کروانا چاہتی ہے یہ عمارتیں بند کر سکتے ہیں قرآن و سنت کی تعلیمات کے فروغ اور درس و تدریس کو نہیں روک سکتے، درختوں کے نیچے اور کھلے میدانوں میں بیٹھ جائیں گے اور قرآن کو پڑھانے کا فرض اداکرتے رہیں گے ۔ کیسے کیسے دعوے کئے جا رہے ہیں 26 ہزار لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا چھ ہزار مدارس پر چھاپے مارے گئے ہیں سب کچھ امریکہ کو خوش کرنے کے لئے ہے ۔ پنجاب حکومت اپنے بیانات کو سچ ثابت کرنا چاہتی ہے تو مدارس کو بے عزت اور بدنام کیوں جا رہا ہے۔ انہوں نے انتہاپسندی میں مدارس کے ملوث نہ ہونے کے بارے میں وفاق کے برعکس پنجاب حکومت کی رپورٹ کو درست قرار دیا اور کہا کہ وزیر اعلی شہباز شریف پنجاب میں مدارس پر چھاپوں کا سلسلہ رکوائیں۔ مزید براں سربراہ اہل سنت والجماعت پاکستان علامہ محمد احمد لدھاینوی نے امیر جمعیت علماء اسلام (ف) مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی۔ دونوں رہنمائوں نے گذشتہ شب منسٹر کالونی میں ملاقات کے دوران مذہبی طبقہ کے خلاف ملک بھر میں جاری کریک ڈائون اور امتیازی سلوک پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ بلاجواز مذہبی طبقہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور نظربند کیا جا رہا ہے جو غیرآئینی ہے۔ علامہ محمد احمد لدھیانوی نے کہا اصل میں دہشتگردوں کو نامعلوم قرار دے کر آزاد چھوڑا ہوا ہے جو جب چاہیں ملکی سلامتی کے اداروں پر انگلی اٹھائیں اور پاکستان کا جھنڈا جلا دیں لیکن پرامن طبقہ کو زد و کوب کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب زیادتیاں بڑھتی ہیں تو بدامنی جنم لیتی ہے اور دہشت گردی میں اضافہ ہوتا ہے۔ جلد مجلس علماء اسلام کا اجلاس بلایا جائے گا۔ دریں اثناء مولانا فضل الرحمن نے بتایا مدارس پر چھاپوں اور ایکشن کے حوالے سے پنجاب حکومت اس برق رفتاری سے حرکت میں ہے کہ شاید اسے خود بھی علم نہیں کہ وہ بدحواسی میںکیا کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملتان میں ایک ایسا عالم دین کے خلاف نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کے حوالے سے مقدمہ درج کر لیا گیا جو متعلقہ مسجد کا خطیب ہی نہیں اور ایف آئی آر پر جمعہ کے اجتماع کے خطبہ کے حوالے سے جو تاریخ ڈالی گئی وہ جمعرات کا دن بنتا ہے۔