300 ملین کی خورد برد، سیکرٹری قومی اسمبلی نے 2 کمپنیوں کیخلاف نیب سے رجوع کر لیا
اسلام آباد (وقائع نگار) سیکرٹری قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ لاجز میں فرنیچر کی فراہمی میں مبینہ طور پر 300 ملین کی خوردبرد کرنے پر دو نجی کمپنیوں کے خلاف کارروائی کے لئے نیب سے رجوع کر لیا۔ میسرز جی ایس پی اور ایم ایس فائن فرنیشرز مارٹ کے خلاف پارلیمنٹ لاجز میں ناقص فرنیچر، ائرکنڈیشن یونٹس، ہیٹرز اور دیگر اشیا کی فراہمی میں خوردبرد کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ میسرز جی ایس پی کو پارلیمنٹ لاجز کے بلاک سی، ایف اور جی میں فرنیچر کی فراہمی کا 70 ملین کا کنٹریکٹ ایوارڈ کیا گیا تھا معاہدے کے تحت فرم نے خالص شیشم کی لکڑی کا فرنیچر ایم این ایز کے کمروں میں فراہم کرنا تھا تاہم اس فرم نے وم بورڈ سے تیار کردہ فرنیچر فراہم کیا۔ فرم نے فیملی سوئٹس میں آکسفام کے ایک کروڑ 20 لاکھ میں ائرکنڈیشن یونٹ فراہم کرنا تھا تاہم اس نے یہ کام سی ڈی اے افسران کی معاونت سے 8 کروڑ 60 لاکھ روپے میں مکمل کیا تاہم فراہم کردہ سپلٹ بھی مذکورہ کمپنی کے نہیں تھے اسی فرم کو رینائی کے ہیٹرز کی فراہمی کا کنٹریکٹ 80 لاکھ روپے میں سنگل ٹینڈر پر ایوارڈ کیا گیا جبکہ پارلیمنٹ کیفے ٹیریا کی مرمت کا 400 ملین کا کام بھی ایوارڈ کیا گیا تھا بعد میں اس کام کا تخمینہ لگوایا گیا تو فرم نے صرف 80 لاکھ روپے کا کام کرایا جبکہ دوسری فرم ایم ایس فائن فرنیشرز مارٹ کو 48 ملین روپے کا کام ایوارڈ کیا گیا تاہم اس فرم نے بھی معاہدے کے خلاف غیر معیاری فرنیچر فراہم کیا۔ مذکورہ نجی فرم نے کنٹریکٹ کے حصول کے لئے سی ڈی اے میں 44 لاکھ روپے کی جعلی بنک گارنٹی جمع کرائی جس کے باعث سی ڈی اے حکام کنٹریکٹر سے کوئی ریکوری تاحال نہیں کر سکے۔ سی ڈی اے کے متعدد افسران جن میں سابق ممبر انجینئرنگ اور ڈائریکٹر جنرل بھی شامل ہیں اس میں ملوث پائے گئے ہیں۔