سینٹ الیکشن، پیپلز پارٹی کی نشستیں 27 مسلم لیگ ن کی 26 رہنے کا امکان
اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) سینٹ کے 12 مارچ 2015ء کے انتخابات میں ایوان بالا کی سب سے بڑی پارٹی 44 ارکان سے کم ہو کر 27 رہ جائے گی جبکہ پاکستان مسلم لیگ ن کی تعداد 15 سے بڑھ کر 26 ارکان ہونے کا امکان ہے۔ مسلم لیگ (ن) اتحادی اور اپوزیشن جماعتوں سے کچھ لو اور کچھ دو کے فارمولے پر بلوچستان اور خیبر پی کے میں مزید نشستیں حاصل کر سکتی ہے۔ ایسی صورتحال میں مسلم لیگ (ن) کے ارکان کی تعداد پیپلز پارٹی سے بڑھ سکتی ہے۔ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے منصبوں کیلئے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان مقابلے کا امکان ہے۔ قائد ایوان راجہ محمد ظفر الحق چیئرمین شپ کیلئے مضبوط امیدوار ہیں جنہیں اتحادی جماعتوں کے علاوہ اپوزیشن کی بعض جماعتوں کی تائید حاصل ہو جائے گی۔ پیپلز پارٹی ڈپٹی چیئرمین کی نشست کے حصول کیلئے مسلم لیگ (ن) سے سودے بازی بھی کر سکتی ہے بصورت دیگر بلوچستان کی قومی پرست جماعتیں وفاقی حکومت سے ڈپٹی چیئرمین کا منصب مانگ سکتی ہیں۔ 12 مارچ 2015ء کے بعد مسلم لیگ (ن) جو پچھلے پونے دو سال سے اپوزیشن کے دبائو میں ہے، دبائو سے نکل آئے گی۔ بلوچستان میں 3 جماعتی اتحاد مسلم لیگ (ن) اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور پی این پی مشترکہ امیدوار کھڑے کرے گا۔ جمعیت علماء اسلام (ف) جو وفاق میں اتحادی جماعت ہے جبکہ بلوچستان اور خیبر پی کے میں اپوزیشن بنچوں پر بیٹھی ہے بھی مسلم لیگ (ن) سے دونوں صوبوں میں اتحاد کر سکتی ہے۔ خیبر پی کے میں تحریک انصاف اور جماعت اسلامی میں اتحاد ہو گا جس کے نتیجے میں تحریک انصاف جماعت اسلامی کو ایک نشست دے گی۔ پنجاب میں مسلم لیگ (ق) کے صدر چودھری شجاعت حسین جوڑ توڑ کے ماہر ہیں جو ناممکن کو ممکن بنا سکتے ہیں سینٹ الیکشن کے بعد نئے قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف بنائے جا سکتے ہیں۔