• news

اسلام آباد ہائیکورٹ، سابق سی آئی اے سٹیشن چیف کیخلاف ڈرون حملہ کا مقدمہ درج نہ کرنے پر آئی جی اسلام آباد طلب

 اسلام آباد(آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ نے جنوبی وزیرستان کے علاقہ میر علی میں 2009ء میں  ہونے والے ڈرون حملے میں دو افراد کے قتل کامقدمہ سابق سی آئی اے سٹیشن چیف جوناتھن اور لیگل کونسل جون اپروز کیخلاف  عدالت عالیہ کے حکم کے مطابق درج نہ کرنے پر ایس ایچ او تھانہ سیکرٹریٹ نواز بھٹی کیخلاف توہین عدالت کیس میں  آئی جی اسلام آباد پولیس طاہر عالم خان کو ذاتی طور پر 9فروری کو طلب کرلیا  ۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سماعت کے دوران ریمارکس  دیئے کہ قتل کا مقدمہ کہیں بھی درج ہوسکتا ہے اسلام آباد میں بیٹھے لوگ یہاں سے سب کچھ  آپریٹ کررہے ہیں، پو لیس والو ں کو مقدمہ درج کر نے سے نہیں ڈرنا چا ہیے آ پ کے تھا نے پر ڈرو ن حملہ نہیں ہوگا  ۔ سوموار کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈرون  حملہ کیس کی سماعت ہوئی ۔ درخواست گزار کریم خان کے وکیل مرزا شہزاد اکبر جبکہ تھانہ سیکرٹریٹ کے پولیس آفیسر نواز بھٹی اور لیگل کونسل عبدالرئوف  عدالت  پیش ہوئے ۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ابتدائی سماعت کے دوران تھانہ سیکرٹریٹ کے اے ایس آئی نواز بھٹی سے استفسار کیا کہ ابھی تک آپ نے عدالت عالیہ  کے حکم کے مطابق مقدمہ درج  کیوں نہیں کیا،جس پر  اے ایس آئی نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کے حکم کے مطابق کمشنر اسلام  آباد نے فاٹا سیکرٹریٹ کو ایک خط لکھا لیکن فاٹا سیکرٹریٹ نے واپسی جواب میں یہ لکھا کہ ابھی  جنوبی وزیرستان  میں  آپریشن شروع ہے لہذا اس مقدمے پر کوئی کارروائی  نہیں ہوسکتی یہ نہیں کہنا چاہیے کہ ابھی حالات ٹھیک نہیں ہیں یہ پاکستانی شہری کا مسئلہ ہے وہ جہاں بھی چاہیے قتل کا مقدمہ درج کرواسکتا ہے یہ ایک ضلع یا دوسرے ضلع کی کوئی حد نہیں ہوتی ۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ اسلام آباد میں بیٹھے  کچھ لوگ یہاں سے مختلف قسم کے آپریٹنگ سسٹم چلا رہے ہیں  قتل کا مقدمہ ہائی کورٹ کے حکم پر درج ہوسکتا ہے ۔ واضح رہے 31دسمبر 2009ء کو جنوبی وزیرستان کے علاقے میر علی میں ڈرون حملہ میں درخواست گزار کریم خان کے بھائی آصف اقبال اور بیٹا زعیم اللہ مارے گئے تھے اور اس  نے نومبر 2010ء میں قتل کا مقدمہ درج کرانے کیلئے  اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔

ای پیپر-دی نیشن