• news

پاکستان میں بڑی غفلت کے مرتکب افسر کو اتنی بڑی ترقی مل جاتی ہے: جسٹس دوست محمد

اسلام آباد(آن لائن) سپریم کورٹ نے ایف ایٹ کچہری حملہ کیس میں متاثر ہونے والے وکلاء کو معاوضے کی ادائیگی بارے حکومت سے دو ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی جبکہ وفاقی حکومت نے کچہری حملے کو پولیس افسران کی غفلت قرار دیتے ہوئے رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کردی جس میں بتایا گیا ہے کہ افسران کو  ان کی غفلت کی وجہ سے ان کی خدمات اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو واپس کردی گئی ہیں جنہوں نے ان کا تبادلہ کردیا ہے۔ جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دئیے کہ معصوم جانوں کے ضیاع پر غفلت کے مرتکب افسران کی سزا صرف تبادلہ کیا گیا ہے‘ رپورٹ وکلاء کے حوالے کی جائے اور وکلاء اس حوالے سے اگلی سماعت پر جواب دیں۔ جسٹس دوست محمد نے ریمارکس دئیے کہ پاکستان میں جو افسر جتنی بڑی غفلت کا مرتکب ہوتا ہے اس کو اتنی ہی بڑی ترقی مل جاتی ہے‘ کیا غفلت کی سزا تبادلہ ہے؟ انہوں نے یہ ریمارکس پیر کے روز دئیے۔ جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ اس دوران وفاقی حکومت کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد بھٹی پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی وزارت داخلہ نے رپورٹ مرتب کی ہے جس میں تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ واقعہ میں پولیس کے اعلی افسران غفلت کے مرتکب ہوئے ہیں۔ ان افسران میں ایس ایس پی‘ اے ایس پی‘ ایس ڈی پی او اور دیگر اہلکار شامل ہیں۔ ان افسران کو سزا کے طور پر ان کی خدمات سے الگ کردیا گیا ہے اور ان کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کا کہا گیا ہے جس پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ان کا دیگر جگہوں پر تبادلہ کردیا ہے۔ اس پر عدالت نے حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ اتنا بڑا واقعہ ہوگیا اور غفلت کے مرتکب افسران کو بس اتنی ہی سزا دی گئی ہے کہ ان کا تبادلہ کردیا گیا ہے۔ جسٹس دوست محمد نے کہا کہ یہ کیا سزا ہوئی؟ محکمانہ کیا کارروائی کی جارہی ہے؟ پاکستان میں جو افسر جتنی بڑی غفلت کا مرتکب ہوتا ہے اتنی ہی بڑی اس کی ترقی ہوتی ہے۔ اس دوران متاثرہ وکلاء کی جانب سے اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے صدر نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے اعلی حکام کیخلاف جس طرح سے کارروائی کرنی تھی اس طرح نہیں کی گئی۔ ہماری پولیس اگر فرائض صحیح طور پر سرانجام دے تو اس طرح کے واقعات ہی نہ ہوں۔ انہوں نے عدالت سے استدعا  کی کہ حکومت کی رپورٹ کی کاپی انہیں دی جائے۔ اس پر عدالت نے  ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ رپورٹ ان کے حوالے کی جائے۔ عدالت نے بار کے صدر کو ہدایت کی کہ وہ رپورٹ کا جائزہ لے کر اس حوالے سے اگلی سماعت پر جواب داخل کریں۔ عدالت نے حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وکلاء کو معاوضے کی ادائیگی کے حوالے سے جو اقدامات اٹھائے گئے ہیں ان سے عدالت کو آگاہ کیا جائے۔ واضح رہے کہ سابقہ سماعت پر اٹارنی جنرل پاکستان نے عدالت کو بتایا تھا کہ وکلاء کو معاوضے کی ادائیگی کے حوالے سے ابھی فیصلہ نہیں کیا جاسکا ہے۔ گذشتہ روز سماعت پر عدالت نے معاوضے کی ادائیگی بارے رپورٹ طلب کی ہے اور بعدازاں عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔

ای پیپر-دی نیشن