سندھ میں بھی انسداد دہشت گردی فورس بنے گی‘ 57 مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجنے کی منظوری
کراچی (صباح نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) سندھ حکومت نے بھی صوبے میں انسدادِ دہشت گردی فورس بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ ہائوس کراچی میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد اور وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی مشترکہ صدارت میں اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں فورس بنانے کا فیصلہ کیا گیا، اہلکاروں کی تربیت رزاق آباد ٹریننگ سینٹر، کراچی میں پاک فوج کے افسر کریں گے۔ اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر اور کورکمانڈرز بھی شریک ہوئے۔ اجلاس میں سندھ سے 10دن کے اندر دہشت گردی کے 57 مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجنے کے لئے وفاقی حکومت کو بھیجنے کی منظوری دی گئی، دہشت گردی کے خاتمے کے لئے بنائے گئے نیشنل ایکشن پلان کو صوبائی سطح پر لاگو کرنے کے لئے سندھ میں تین زونل کمیٹیاں بنانے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ جس کے مطابق کراچی زون کی نگرانی ڈی جی رینجرز کریں گے، (حیدرآباد زون میں میرپور خاص اور نوابشاہ شامل ہیں) کی نگرانی وہاں کے جنرل آفیسر کمانڈنگ کریں گے سکھر زون (جس میں لاڑکانہ ڈویژن شامل ہے) کی نگرانی پنوں عاقل کے جی او سی کریں گے۔ اس موقع پر ڈی جی رینجرز کا کہنا تھا کہ کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کامیابی سے جاری ہے، ضرورت پڑی تو اندرون سندھ بھی ٹارگٹڈ آپریشن کیا جا سکتا ہے۔16 دسمبر کو سانحہ پشاور کے بعد حکومت نے ملک سے دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے متعدد اقدامات کیے ہیں، جن میں سے ایک انسداد دہشت گردی فورس کا قیام سے فورس کی تربیت کا کام شروع ہو چکا ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ انسداد دہشت گردی فورس ایک ہزار اہلکاروں پر مشتمل ہو گی۔ واضح رہے کہ 31جنوری کو لاہور میں انسداد دہشت گردی فورس کے پہلے بیج کی پاسنگ آئوٹ پریڈ ہوئی تھی جس میں 16خواتین سمیت 421اہلکاروں نے تربیت حاصل کی۔ اجلاس میں آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے بتایا سندھ بھر سے 315مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجے جائیں گے، فوجی عدالتوں میں بھیجے جانے والے 48کراچی پولیس اور 121سی آئی ڈی کے ہیں ضلع بے نظیر آباد سے 95، حیدر آباد کے 17کیسز، لاڑکانہ سے 26علاقہ سکرنڈ سے 8کیسز فوجی عدالتوں میں بھیجے جائیں گے۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ جعلی شناختی کارڈ بنانے والوں کے کیسز بھی فوجی عدالتوں میں بھیجے جائیں گے۔ ڈی آئی جی کی سربراہی میں انسداد دہشت گردی کا محکمہ قائم کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔