• news

حکومت کرپشن کے خلاف موثر اقدامات کرے‘ سینٹ کی متفقہ قرارداد

اسلام آباد (اے پی پی + آئی این پی) ایوان بالا نے ملک میں کرپشن کیخلاف اور بدعنوانی پر قابو پانے کے لئے موثر اقدامات اٹھانے کی قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی۔ سینٹ میں طلحہ محمود نے قرارداد پیش کی کہ یہ ایوان سفارش کرتا ہے حکومت کو ملک میں بدعنوانی پر قابو پانے کے لئے موثر اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا اس قرارداد کی کوئی مخالفت نہیں کر سکتا۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا ملک میں بدعنوانی پر قابو پانے والے اداروں کا کوئی کردار نظر نہیں آ رہا، غیر معیاری خوراک اور دوائیں تیار اور فروخت ہو رہی ہیں، حکومت ایسے اداروں کو فعال کرے جو بدعنوانی کی روک تھام کرتے ہیں۔ ڈپٹی چیئرمین نے قرارداد پر ایوان کی رائے حاصل کی اور ایوان نے قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی۔ مزید براں پاکستان میں متبرک ناموں اور الفاظ کی حرمت کو برقرار رکھنے کیلئے سینٹ میں تحریک پیش کی گئی جس کو متفقہ طور پر مذہبی امور کی قائمہ کمیٹی میں بھیج دیا گیا ۔ یہ تحریک سینیٹر فرح عاقل نے پیش کی ۔ تحریک کے مطابق حکومت کو سفارش کی گئی مقدس ناموں یعنی اللہ، نبی، رسول ﷺ، آیت، مسجد، نماز، صلوۃ اور صوم (روزہ ) وغیرہ کو ہو بہو استعمال کیا جائے اور ان کے متبادل الفاظ نہیں، ان الفاظ کا ترجمہ شدہ الفاظ نہ استعمال کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے کنٹونمنٹ بورڈ پشاور کے خلاف سینیٹر حاجی عدیل کی تحریک استحقاق قائمہ کمیٹی کو بھیج دی۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سینٹر حاجی عدیل نے تحریک استحقاق پیش کرتے ہوئے کہا میں نے پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو شہداء کی یادگار کی تعمیر کے لئے 60 لاکھ روپے کی گرانٹ فراہم کی لیکن کنٹونمنٹ بورڈ نے اس پر وزیراعلیٰ کے نام کی تختی لگا دی۔ قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا میں اس معاملے پر حاجی عدیل کی حمایت کرتا ہوں۔ قائد ایوان نے کہا وزیراعلیٰ کو متعلقہ کمیٹی میں طلب کر کے جواب لیا جائے۔ چیئرمین نے ہدایت کی کہ وزیر اعلیٰ کو کمیٹی میں بلا کر جواب لیا جائے۔ سینٹ میں تشدد، زیر حراست ہلاکت اور زیر حراست زنا بالجبر (روک تھام اور سزا) بل 2014ء پر قائمہ کمیٹی برائے داخلہ و انسداد منشیات اور فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کی جون 2012ء سے اکتوبر 2014ء تک کے عرصے کے لئے کمیٹی کی رپورٹ پیش کردی گئی۔ علاوہ ازیں تشدد اور زیر حراست ہلاکت (سزا) بل 2014ء متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن