• news

سلمان تاثیر کیس کسی طور بھی فوجی عدالت میں نہیں بھیجا جائیگا، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد (وقائع نگار+ ایجنسیاں) سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل کے مقدمے میں موت کی سزا پانے والے ممتاز قادری کی درخواست کی سماعت کرنے والے اسلام آباد ہائی کورٹ کے بینچ نے کہا ہے کہ یہ مقدمہ کسی طور بھی فوجی عدالت میں نہیں بھیجا جائے گا۔ یہ اپیل عدالت میںہے اس لیے یہاں سے مقدمہ ٹرائل کورٹ میں نہیں بھیجا جا سکتا۔ ممتاز قادری کے وکیل اور لاہور ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس خواجہ محمد شریف نے دلائل کے دوران ان تحفظات کا اظہار کیا کہ ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں آئی ہیں کہ ان کے موکل کا مقدمہ فوجی عدالت میں بھیجا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سلمان تاثیر کے ورثا خود اس مقدمے میں دلچسپی نہیں رکھتے اس لیے وہ اس درخواست کی سماعت کے دوران عدالت میں حاضر نہیں ہوئے۔ بنچ کے سربراہ نے کہا کہ عدالت نے اس ضمن میں انہیں نوٹس جاری کر رکھا ہے اور اگر وہ عدالت میں پیش نہ ہوئے تو پھر اس معاملے کو دیکھا جائے گا۔ خواجہ شریف نے اس مقدمے میں 14 گواہوں کا بھی حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ سلمان تاثیر نے ایک غیر مسلم سے بھی شادی کر رکھی تھی جن سے ان کا ایک بیٹا آتش تاثیر بھی ہے۔ عدالت نے کہا کہ بہتر ہوگا کہ درخواست گزار اپنی درخواست پر ہی دلائل دے۔ خواجہ شریف نے کہا کہ اسلام آباد کے مجسٹریٹ نے انکے موکل سے بیان حلفی پر اقبالی بیان لیا جو کسی بھی طور پر جائز نہیں ہے۔ اس سے پہلے کبھی کسی ملزم سے بیان حلفی پر بیان نہیں لیا گیا۔ اسلام آباد کے ایڈووکیٹ جنرل اس مقدمے میں بطور استغاثہ عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے سلمان تاثیر کے ورثا کو پیشی سے نوٹس جاری کردئیے، مقدمہ کی سماعت آج بھی ہوگی۔ اپیل کیس کی سماعت کے موقع پراسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر سنی جماعتوں کے زیراہتمام غازی ممتازقادری کی عدم رہائی کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس کی قیادت خادم حسین رضوی، پیر محمد افضل قادری، علامہ غفران محمود سیالوی اور دیگر نے کی۔ قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا کہ حکومت ممتاز قادری کا مقدمہ وفاقی شرعی عدالت میںچلانے کا اعلان کرے۔ ادھر وفاقی حکومت نے مقدمے میں سرکاری وکیل کے تقرر کو حتمی قرار دینے کیلئے پانچ وکلا کے ناموں پر مشتمل ایک فہرست وزارت قانون کو بھجوا دی ہے جن میں سے ایک کا انتخاب کیا جائیگا۔

ای پیپر-دی نیشن