سینٹ: وزراء کی غیر حاضری، راولپنڈی میٹرو منصوبے کیخلاف متحدہ اپوزیشن کا دوبار واک آﺅٹ
اسلام آباد (وقائع نگار) وزراءکی غیر حاضری اور میٹرو بس منصوبے پر خطیر رقم خرچ کرنے کے معاملے پر متحدہ اپوزیشن نے احتجاج اور سینٹ سے واک آﺅٹ کیا، ڈپٹی چیئرمین نے کورم نہ ہونے پر اجلاس جمعہ تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا ہے۔ مشاہد حسین سید کے سوال پر وزیر مملکت شیخ آفتاب نے بتایا کہ میٹرو بس کی فزیبلٹی ایشین بنک نے تیار کی تھی منصوبہ آر ڈی اے مکمل کر رہا ہے جس سے راولپنڈی سے اسلام آباد کے درمیان سفر کرنے والے عام شہریوں کو مراعات پر سفر کرنے کی سہولت میسر آئے گی اور لوگ آدھے گھنٹے میں راولپنڈی سے اسلام آباد صرف بیس روپے میں سفر کر سکیں گے۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ میٹرو بس منصوبے کی فزیبلٹی رپورٹ ایشین بنک نے تیار نہیں کی تھی بلکہ وہ منصوبہ سی ڈی اے نے جڑواں شہروں کے لئے تیار کیا تھا جو ریپڈ بس سروس تھی اور اس پر لاگت صرف 4 ارب روپے آنا تھی تاہم موجودہ حکومت نے سی ڈی اے کو اس منصوبے سے باہر کرتے ہوئے راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو یہ منصوبہ ایوارڈ کیا گیا اس کی لاگت پہلے 34 ارب پھر 50 ارب کی گئی اور بعد میں دھرنوں کا کہہ کر یہ لاگت 90 ارب روپے تک پہنچا دی گئی۔ اسلام آباد کا حسن تباہ کر دیا گیا ہے۔ ہم جلد اس منصوبے میں مالی بدعنوانی کے معاملے کو عدالت میں لے جا رہے ہیں۔ سینیٹر سعیدہ اقبال نے کہا کہ سی ڈی اے کو اس منصوبے میں شریک نہیں کیا گیا اسلام آباد کا بنیادی ڈھانچہ تباہ کر دیا گیا ہے۔ شہر کی کوئی سڑک سلامت نہیں رہی ہے۔ وزیر مملکت نے کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ آج پچاس فٹ لمبی کاروں اور چار کنال کے گھروں میں رہنے والے غریب کے منصوبے پر تنقید کر رہے ہیں یہ عام آدمی کا منصوبہ ہے۔ سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ لاہور میٹرو نے اپنے پہلے سال میں 1650 ملین کا خسارہ اٹھایا ہے اس قسم کے منصوبوں سے قومی خزانے کو نقصان پہنچا ہے۔ وزیر مملکت نے جو جواب دیا ہے وہ مکمل نہیں ہے لہذا اس سوال کو موخر کیا جائے، متحدہ اپوزیشن نے درست جواب نہ ملنے اور حقائق چھپانے پر ایوان سے واک آﺅٹ کیا جبکہ چیئرمین سینٹ نے سوال موخر کردیا علامتی واک آﺅٹ کے ایم کیو ایم کے سینیٹر بابر غوری اور اے این پ یکے سینیٹر شاہی سید نے حکومت کے غیر سنجیدہ روئیے اور وزراءکی عدم حاضری پر احتجاج کیا جس کے بعد متحدہ اپوزیشن نے دوبارہ ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا جبکہ پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کورم کی نشاندہی کر دی جس پر ایوان میں حاضری پوری کرنے کے لئے گھنٹیاں بجائی گئیں تاہم حکومتی سائیڈ صر صرف چار سینیٹرز ہی موجود رہے۔
سینٹ