سائبر کرائم کا خاتمہ، قائمہ کمیٹی نے وزارت آئی ٹی کا قانونی بل مسترد کر دیا
اسلام آباد (آن لائن) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ملک سے سائبر کرائم کے خاتمہ کے لئے وزارت آئی ٹی کا قانونی بل مسترد کرکے نئی چار رکنی کمیٹی بنا دی جو ایک ہفتہ میں نئی سفارشات کمیٹی کو بھجوائے گی۔ کمیٹی نے قرار دیا ہے سائبر کرائم ملک کا اہم مسئلہ ہے اور اسے قومی ایکشن پلان کے تحت ہی حل کرنا ہوگا۔ وزارت آئی ٹی نے کمیٹی کو شکایت کی کہ مشکوک کالوں کو روکنے میں اہم رکاوٹ عدالتی حکم امتناعی ہے اور عدالتوں کو سائبر کرائم بارے حکم امتناعی سے روکنے کے لئے سپریم کورٹ میں ایک آئینی پٹیشن دائر کی ہے۔ وزیر مملکت انوشہ رحمان نے کہا جب عدالت عظمیٰ آئینی پٹیشن کی سماعت کرے گی تو وزارت کے حکام کے ساتھ وہ خود عدالت سامنے پیش ہوں گے۔ کمیٹی کا اجلاس بدھ کے روز کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی صدارت میں ہوا۔ وزیراعظم کے معاون خواجہ ظہیر الاسلام کو خصوصی دعوت پر طلب کیا گیا تھا۔ اجلاس کا واحد ایجنڈا ملک سے الیکٹرانک کرائم بل کی توثیق تھا لیکن کمیٹی نے وزارت آئی ٹی کی طرف سے بنائے گئے بل کو مسترد کر دیا۔ اجلاس میں ملک میں مشکوک کالوں کا بھی ایشو اٹھایا گیا جس پر وزیر آئی ٹی نے کہا کہ یہ ایک اہم مسئلہ ہے اس سے ملک کو اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ کمیٹی ارکان نے کہا کہ گرے ٹریفک کے پیچھے اس ملک کے بڑے بڑے لوگوں کا ہاتھ ہے ان کی نشاندہی ہونی چاہئے اور انہیں سزا ملنی چاہئے۔ وزارت آئی ٹی نے کہا جب حکومت ٹیکس کم کرتی ہے تو عدالتیں پھر بھی حکم امتناعی جاری کردیتی ہیں۔