مسلم حکمرانوں کو کافر قرار دیکر قتل و غارت گری درست نہیں: حافظ سعید
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعة الدعوة حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ مسلمانوں پر کفر کے فتوے لگاکر قتل و غارت گری سے بیرونی قوتوں کو سازشوں کے مواقع مل رہے ہیں، مدارس سے زیادہ دیگر تعلیمی اداروں کے نوجوان فتنہ تکفیر سے متاثر ہو رہے ہیں، ہر قسم کی مصلحت پسندی ترک کرکے جہاں غلطیاں موجود ہیں وہاں ان کی اصلاح کی جائے، کفر کے فتوے لگانے کی بجائے کلمہ حق کہنے اور اصلاح کا فریضہ سرانجام دینے کی ضرورت ہے۔ جامع مسجد القادسیہ میں خطبہ جمعہ کے دوران انہوں نے کہا بعض لوگ کہتے ہیں کہ اس وقت جدید ٹیکنالوجی کا دور ہے آج کے اور صحابہ کرامؓ کے دور میں بہت فرق ہے ہمیںموجودہ حالات کے مطابق پالیسیاں ترتیب دینی چاہئیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ سوچ درست نہیں ہے۔ قتل و غارت گری کا جو فتنہ آج مسلمانوں کو درپیش ہے صحابہ کرامؓ کے دور میں بھی تھا۔ حضرت عثمان غنی اور حضرت علی رضی اللہ عنہما کو خارجیت کے اسی فتنہ کا شکار لوگوں نے شہید کیا تھا۔ اس فتنہ کا علاج فرقہ واریت سے بالاتر ہو کر اور اجتماعی سوچ پید ا کرکے ہی کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مسلم حکمرانوں کو کافر قرار دیکر قتل و غارت گری کرنا درست نہیں۔ حافظ محمد سعید نے کہاکہ کسی مسلمان پر کفر کا فتویٰ لگاکر قتل و غارت گری کرنا اور پھر اسے اسلامی رنگ دیکر تحریک کی شکل دینا بہت بڑا فتنہ ہے۔ اس فتنہ تکفیر نے امت مسلمہ کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا ہے اور دنیا میں مسلمانوں کا کردار بری طرح مسخ ہوا ہے۔ بعض لوگ فتنہ تکفیر کے حوالہ سے مدارس پر الزامات لگا رہے ہیں۔ اگرچہ ملک میں فرقہ واریت کی بنیاد پر مدارس میں بھی غلطیاں ہوسکتی ہیں لیکن اس سے کہیں زیادہ دیگر تعلیمی اداروں کے نوجوان اس فتنہ کا شکار ہو رہے ہیں۔