گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ آرڈیننس2014 ء سینٹ میں پیش ، اپوزیشن کا احتجاج
اسلام آباد (نامہ نگار+ نیوز ایجنسیاں) چیئرمین سینٹ نے کمپنیاں (ترمیم) بل 2015 اور سٹاک ایکسچینج بل 2015 متعلقہ کمیٹیوں کے سپرد کر دئیے۔ کمپنیاں (ترمیمی) بل 2015ء قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و اقتصادی امور کے سپرد کیا گیا، وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے بل ایوان میں پیش کیا جس کے بعد انہوں نے سٹاک ایکسچینج (کارپوریٹائزیشن ڈی میوچلائزیشن و انضمام) (ترمیمی) بل 2015ء بھی پیش کیا جسے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و اقتصادی امور کے سپرد کر دیا گیا۔ بعدازاں وفاقی وزیر خرم دستگیر نے قومی مالیاتی کمشن ایوارڈ برائے جولائی تا دسمبر 2013ء کی مانیٹرنگ رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ سینٹ میں گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ (سیس) آرڈیننس 2014ء بھی پیش کر دیا گیا۔ بل پیش کرنے پر اپوزیشن ارکان نے احتجاج کیا اور شیم شیم کے نعرے لگاتے ہوئے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ دریں اثناء ایوان بالا نے قواعد ضابطہ و انصرام کارروائی، 2012 کے قاعدہ 270 کے ذیلی قاعدہ تین میں مجوزہ ترمیم کی منظوری دیدی، تحریک سینیٹر مشاہد حسین سید نے پیش کی۔ منظوری کے بعد سینٹ فورم کے اراکین، فورم کی تشکیل یا ازسرنو تشکیل یا عہدہ خالی ہونے سے جو بھی صورت ہو ایک ماہ کے اندر اپنے اراکین میں سے چیئرمین کا انتخاب کریں گے، چیئرمین کے عہدے کی مدت ایک سال ہو گی اور وہ دوبارہ منتخب کئے جانے کا اہل ہو گا، بعدازاں سینٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔ چیئرمین سینٹ نے اسلام آباد کلب کی رکنیت سے متعلق کابینہ ڈویژن سے سوال کا جواب موصول نہ ہونے پر معاملہ استحقاق کمیٹی کے سپرد کر دیا، وقفہ سوالات کے اختتام پر اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن نے کہا کہ بارہ سوالات کے جواب موصول نہیں ہوئے جس پر چیئرمین سینٹ نے کہا کہ یہ معاملہ پہلے ہی استحقاق کمیٹی کو بھجوا دیا گیا ہے، سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ ان کا 26 جون 2014ء کا سوال ہے لیکن اس کا ابھی تک جواب موصول نہیں ہوا، چیئرمین نے کہا کہ یہ بڑی بد قسمتی ہے کہ سات ماہ ہو گئے ہیں اس سوال کا جواب نہیں آیا۔ سیکرٹری کابینہ ڈویژن کمیٹی میں پیش ہو کر معاملے کی وضاحت کریں اور ایک ہفتے میں اس کی رپورٹ پیش کی جائے۔ ایوان بالا کو بتایا گیا کہ چین کیساتھ آزاد تجارت کے معاہدے میں ترمیم کی جائے گی، 97ممالک کیساتھ تجارت خسارے میں اور 98ممالک کیساتھ فاضل ہے، وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمن نے کہا کہ یو ٹیوب پر کسی بھی مواد کو بند کرنے کا اختیار پی ٹی اے کے پاس ہے، پی ٹی اے نے عدالت کے حکم پر یوٹیوب کو بند کیا ہے، تکنیکی ماہرین کی رائے ہے کہ قابل اعتراض مواد کو مکمل طور پر بند کرنے کی کوئی ضمانت نہیں دی جا سکتی، متبادل اقدام کے طور پر ایک بل قومی اسمبلی میں زیر غور ہے جس سے پاکستان میں مقامی طور پر یوٹیوب کا استعمال ممکن ہو جائے گا۔ سینیٹر کریم احمد خواجہ، سینیٹر سعیدہ اقبال اور سینیٹر زاہد خان کے سوالات کے جواب میں شیخ آفتاب احمد نے ایوان کو بتایا کہ سی ڈی اے نے اسلام آباد میں سینٹورس مال کے جنوبی اور شمالی اطراف میں پارکنگ کے لئے جگہ مختص کی ہے، سینیٹر صغریٰ امام، سینیٹر مظفر حسین شاہ اور سینیٹر تاج حیدر کے سوالات کے جواب میں وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر خان نے ایوان کو بتایا کہ پاکستان نے پچھلے دس سال کے دوران چار ممالک کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدے کئے ہیں، 97 ممالک کے ساتھ ہماری تجارت خسارے میں ہے، تجارت بڑھانے کے لئے تمام تر اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور برطانیہ سمیت 98 ممالک کیساتھ ہماری تجارت فاضل ہے، ہم موثر اقدامات کر کے تجارتی خسارے میں کمی اور برآمدات میں اضافہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ درآمدی کوئلے کی قیمتیں اس وقت بہت کم ہے، تھر میں کوئلے کے ذخائر سے پیداوار شروع ہونے کے بعد صورتحال میں نمایاں بہتری آئے گی، درآمدی کوئلہ توانائی کے بحران کے خاتمے کے لئے ایک بہترین ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایل این جی کی درآمد اگلے ماہ سے شروع ہو رہی ہے۔ سینیٹر عثمان سیف اللہ اور سینیٹر زاہد خان کے سوالات کے جواب میں شیخ آفتاب احمد نے ایوان کو بتایا کہ پن بجلی کے منصوبوں سے حاصل ہونے والی بجلی سستی اور فرنس آئل سے پیدا ہونے والی بہت مہنگی ہوتی ہے، حکومت بجلی کی فراہمی کے لئے بھاری سبسڈی دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپی کے میں بجلی چوری کی وجہ سے واجبات کی وصولی پر اثر پڑتا ہے، ملک میں سب سے زیادہ وصولی پنجاب سے ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں کا تعین نیپرا کرتا ہے اس سے وزارت پانی و بجلی کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ سنیٹر زاہد خان نے کہا ہے کہ پٹرول بحران پر مشترکہ کمیٹیوں کے اجلاس میں دو وزراء شریک ہی نہیں ہوئے، پٹرول بحران کے باعث عوام سڑکوں پر خوار ہوتے رہے، سنیٹر زاہد خان نے کہا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ تین قائمہ کمیٹیوں کا پٹرولیم بحران پر مشترکہ اجلاس ہوا لیکن اجلاس میں وزیر پانی و بجلی اور وزیر خزانہ شریک نہیں ہوئے صرف وزیر پٹرولیم اور سیکرٹری پٹرولیم شریک ہوئے، ہمارے کسی بھی سوال کا اطمینان بخش جواب نہیں دیا گیا، اپوزیشن نے پٹرولیم بحران پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور ایوان میں شیم شیم کے نعرے بلند کئے اور کہا حکومتی وزراء نے پٹرول بحران پر فقیروں، گداگروں اور میڈیا کو ذمہ دار قرار دے کر خود کو نااہل ثابت کیا ہے یہ ایوان سفارش کرے کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ نرخوں پر پٹرول فروخت کرنے والوں سے لوٹی ہوئی رقم واپس لی جائے اور عوام کو واپس دلوائی جائے۔ وزیر مملکت پارلیمانی امور نے وزیر خزانہ کی جگہ قومی مالیاتی کمشن ایوارڈ کی سہ ماہی رپورٹ ایوان میں پیش کی چیئرمین نے یہ رپورٹ متعلقہ کمیٹی کو بھیج دی۔ آئین کے تحت حکومت مالیاتی کمشن ایوارڈ کی رپورٹ سینٹ میں پیش کرنے کی پابند ہے۔