یمن میں حوثی قبائل کا حکومت پر قبضہ، پارلیمنٹ تحلیل، حکومت چلانے کے لئے صدارتی کونسل قائم
صنعا (رائٹر+ اے ایف پی+ نیٹ نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) یمن میں حوثی شیعہ ملیشیا جو دارالحکومت صنعا پر پہلے ہی قابض ہے، اس نے اعلان کیا ہے کہ وہ حکومت پر قبضہ کر رہی ہے۔ حوثی قبائل کی ملیشیا نے پارلیمنٹ توڑ دی ہے اور ملک چلانے کیلئے صدارتی کونسل قائم کردی ہے۔ حوثی ملیشیا کے اعلان کے مطابق 551 ارکان پر مشتمل نیشنل کونسل قائم کی جائیگی۔ حوثی قبائل نے ستمبر میں دارالحکومت پر قبضہ کر لیا تھا۔ گذشتہ ماہ انہوں نے صدارتی محل پر قبضہ کرلیا، اسوقت ملک شدید سیاسی بحران کا شکار ہے۔ پارلیمان تحلیل ہونے کے بعد صدارتی کونسل عبوری مدت کیلئے ملک کی باگ ڈور سنبھالے گی۔ واضح رہے شیعہ باغیوں نے صنعا پر ستمبر میں قبضہ حاصل کیا تھا جس کے نتیجے میں جنوری میں صدر اور وزیراعظم نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دیدیا تھا۔ حوثی ملیشیا نے یہ اعلان اس وقت کیا جب اقوام متحدہ کی جانب سے امن مذاکرات کی کوشش ناکام ہو گئی۔ اے ایف پی کے مطابق یمنی شیعہ حوثیوں کی جانب سے جاری کیے گئے ’آئینی حکم نامے‘ میں کہا گیا ہے کہ حوثی ملیشیا 551 ارکان پر مشتمل نیشنل کونسل بنائے گی جو تحلیل شدہ پارلیمان کی جگہ لے گی۔ یاد رہے کہ جزیرہ نما عرب میں برسرپیکار القاعدہ نے جہاں گذشتہ چار سال میں یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح کو اقتدار سے ہٹانے کی احتجاجی تحریک سے پیدا ہونے والی بیچینی اور افراتفری کا بھرپور فائدہ اٹھایا، وہیں حوثی قبائل کی طرف سے بھی موجودہ صدر ہادی کی حکومت کو مسلسل مزاحمت کا سامنا تھا۔ اطلاعات کے مطابق حوثی قبائل بڑی پولیٹیکل جماعتوں سے مذاکرات کر رہی ہے۔ گذشتہ روز کے جاری بیان کے مطابق حوثی ملیشیا نے مزید اختیارات حاصل کر لئے ہیں۔ جن میں نئی پارلیمنٹ کا قیام، فوجی اور سکیورٹی فورسز پر مزید کنٹرول حاصل کرنا شامل ہے۔ یمن کے صدر عبدالریو منصور ہادی اور وزیراعظم خالد بہا کی حکومت نے جب مستعفی ہونے کا اعلان کیا اس کے بعد سے یمن سیاسی بحران کا شکار چلا آرہا ہے۔ دوسری جانب یمن کی صورتحال پر اقوام متحدہ نے اسے یمن میں طاقت کے ………… قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ترجمان نے اس صورتحال پر تشویش ظاہر کی ہے۔