12 مقدمات فوجی عدالتوں کے سپرد‘ سماعت جلد شروع ہو گی: ترجمان پاک آرمی
اسلام آباد (بی بی سی+ نوائے وقت رپورٹ) میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کے مطابق فوجی عدالتوں کے تحت قانونی عمل کا آغاز ہو گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آئینی ترمیم کے بعد حال ہی میں قائم کی گئی فوجی عدالتوں کو وزارت داخلہ کی جانب سے 12 مقدمات موصول ہو گئے ہیں جن کی جلد سماعت ہوگی۔ صوبائی ایپکس کمیٹیوں نے مقدمات وزارتِ داخلہ کو بھجوائے جہاں سے چھان بین کے بعد انہیں فوج کو بھجوایا گیا۔ جنرل عاصم باجوہ نے لکھا ہے کہ پہلے مرحلے میں 12 مقدمات فوجی عدالتوں کو دیئے گئے ہیں جس کے بعد قانونی عمل شروع ہوگیا ہے۔ پاکستانی پارلیمنٹ نے گذشتہ برس دسمبر میں پشاور میں آرمی پبلک سکول پر طالبان کے حملے کے بعد دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے ہنگامی اقدامات کا فیصلہ کیا تھا۔ حملے کے بعد اسلام آباد میں وزیراعظم ہاو¿س میں منعقد ہونے والی کل جماعتی کانفرنس میں سیاسی جماعتوں اور عسکری قیادت نے متفقہ طور پر 2 جنوری کو آرمی ایکٹ میں ترمیم کرکے فوجی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ کیا تھا۔ ان اقدامات کے تحت پارلیمنٹ میں 21 ویں ترمیم کی منظوری متفقہ طور پر دی گئی تھی تاہم پاکستان تحریک انصاف اور جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمن گروپ نے قومی اسمبلی میں ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا تھا۔ میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کے مطابق ابتدائی طور پر ملک میں 9 فوجی عدالتیں قائم کی گئی ہیں جن میں پنجاب اور صوبہ خیبر پی کے میں تین تین، سندھ میں دو جبکہ بلوچستان میں ایک فوجی عدالت قائم کی گئی ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فوجی عدالتوں کو بھجوائے گئے مقدمات خطرناک دہشت گردوں کیخلاف ہیں۔ آن لائن کے مطابق مزید مقدمات بھی بھجوائے جانے کا امکان ہے اور حکومتی و عسکری حکام بار بار یہ واضح کر چکے ہیں کہ فوجی عدالتوں میں مقدمات شدت پسند دہشت گردوں کے ہی بھجوائے جائیں گے جن کی سماعت بعض وجوہات کے باعث عام عدالتوں میں نہیں ہو سکتی۔ یہ فوجی عدالتیں آئین میں 21 ویں ترمیم اور آرمی ایکٹ میں ترمیم کے تحت بنائی گئی ہیںاور ان کی مدت دو سال مقرر کی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ عدالتیں لیفٹیننٹ کرنل رینک کے افسر کی سربراہی میں قائم کی گئی ہیں جن میں ان کے ساتھ دو میجر رینک کے افسر ہوں گے جن میں سے ایک افسر کا تعلق فوجی کی قانون کے حوالہ سے برانچ سے ہو گا جسے عرف عام میں جیک برانچ کہا جاتا ہے، اس اقدام کا مقصد تمام مقدمات میں قانونی تقاضے پورے کرنا ہے، ان فوجی عدالتوں کے فیصلوں پر کسی عدالت میں اپیل کا کوئی اختیار نہیں دیا گیا جس پر بعض سیاسی جماعتوں نے تحفظات کا بھی اظہار کر چکی ہیں۔ فوجی عدالتوں کے قیام کے بارے میں آئین و قانون سازی کے ایک ماہ دو روز بعد 12 مقدمات کی پہلی کھیپ حکومت کی طرف سے بھجوائی گئی۔