• news

این اے 122: دھاندلی کی نہ عمران ثبوت پیش کر سکے‘ اپنی پٹیشن اللہ کے حضور فائل کر دی: ایاز صادق

لاہور (اپنے نامہ نگار سے) حلقہ این اے 122میں مبینہ دھاندلی کیس میں سپیکر سردار ایاز صادق نے گذشتہ روز الیکشن ٹربیونل میں اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا ،انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دھاندلی کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ عمران خان دھاندلی کے کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کر سکے۔ دھاندلی کی ہے نہ اس پر یقین رکھتا ہوں۔ عمران خان کے وکیل کی طرف سے بیان پر جرح مکمل ہونے کے بعد ٹربیونل نے سماعت 14فروری تک ملتوی کرتے ہوئے فریقین کے وکلاءکو حتمی بحث کے لئے طلب کر لیا۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ 128روز تک میرا میڈیا ٹرائل اور کردار کشی کی گئی، میں نے اپنی پٹیشن اللہ تعالیٰ کے حضور فائل کر دی ہے اور میرا قوی ایمان ہے کہ مجھے ہفتوں اور مہینوں میں انصاف ملے گا، میں جج ہوں اور نہ عمران خان جو فیصلے صادر کرتا بلکہ فیصلہ ٹربیونل کے جج کاظم علی ملک نے کرنا ہے اور فیصلے خواہشات پر نہیں ثبوتوں پر ہوتے ہیں۔ انشاءاللہ 2018ءتک سپیکر کے منصب پر فائز رہوں گا۔ عمران خان کی طرف سے این اے 122میں مبینہ دھاندلی کے خلاف دائر انتخابی عذر داری کی سماعت گزشتہ روز جسٹس (ر)کاظم علی ملک کی سربراہی میں الیکشن ٹربیونل نے کی۔ سردار ایاز صادق اپنے وکلاءاور اپنے نمائندگان کے ہمراہ ٹربیونل میں پیش ہوئے اور اپنا بیان ریکارڈکرایا۔ سردار ایاز صادق سے بیان قلمبند کرانے سے قبل حلف لیا گیا۔ سردار ایاز صادق نے اپنے بیان میں کہا کہ ایسا کوئی کام نہیں کیا جس سے الیکشن کی شفافیت پر انگلی اٹھ سکے، این اے 122میں شفاف انتخاب ہوا۔ عمران خان کی طرف سے دھاندلی کے تمام الزامات بے بنیاد ہیں اور میں انہیں مسترد کرتا ہوں۔ حلقے کے عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوا ہے اور انکی فلاح و بہبود کے لئے کام کرتا رہوں گا۔ سردار ایاز صادق کی طرف سے بیان ریکارڈ کرائے جانے کے بعد عمران خان کے وکیل انیس علی ہاشمی نے ان سے جرح کی۔ سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سردار ایاز صادق نے کہا کہ میں جو بھی بات کروں گا وہ بہت سوچ سمجھ کر کروں گا کیونکہ میں جس منصب پر فائز ہوں اس منصب کی غیر جانبداری اور عزت میرا فرض ہے ۔ میں اللہ کی مہربانی سے اس فرض کو نبھا رہا ہوں اور انشاءاللہ 2018ءتک نبھاتا رہوں گا ۔ انہوں نے کہا کہ میرے منصب کا تقاضا ہے کہ میں کوئی سیاسی بات نہ کروں لیکن میں ایک سوال کروں گاکہ 128دن میرا میڈیا ٹرائل چلتا رہا ، میری کردار کشی کی گئی لیکن دھاندلی کے خلاف کسی فور م پر اس کا ایک بھی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا، میں کس سے انصاف مانگوں۔ میں نے اپنی پٹیشن اللہ کے حضور فائل کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نہیں چاہتا کہ میرا زندگی میں کسی بھی موڑ پر عمران خان سے آمنا سامنا ہو جائے تو مجھے ان سے نظریں کترا کر اور چھپا کر وہاں سے غائب ہونا پڑے، میں اللہ تعالیٰ کے حضور سرخرو ہونا چاہتا ہوں تاکہ مجھے اللہ کے ہاں بھی شرمندگی نہ اٹھانی پڑے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ زیر سماعت ہے اس لئے میں اس پر زیادہ کوئی بات نہیں کروں گا ۔سپریم کورٹ کی 1999ءکی ججمنٹ پڑھ لیںحالانکہ عمران خان روز فیصلہ سناتے ہیں۔ میں جج نہیں اور عمران خان بھی جج نہیں جو روز فیصلے صادر کرتے ہیں بلکہ کاظم علی ملک اس کے جج ہیں اور انہوں نے فیصلہ کرنا ہے۔ فیصلہ ثبوتوں اور شواہد پر ہونا ہے یہ خواہشات پر فیصلے نہیں کئے جا سکتے اور اس کا فیصلہ بھی ٹھوس شواہد پر کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ میں 122کے ووٹرز ‘ سپورٹرز کا دینا نہیں دے سکتا، میرا ان سے جو رشتہ جڑا ہوا ہے وہ ساری عمر جڑا رہے گا ۔ یہ شیروں کا حلقہ ہے اور یہ اسی طرح کا نتیجہ دیتا رہے گا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں اللہ کی مہربانی سے سر خرو ہوں گا۔ سردار ایاز صادق نے اپنے بیان میں کہا کہ میرے پولنگ ایجنٹس کی طرف سے ایسا کوئی اعتراض نہیں کیا گیا کہ کوئی غیر قانونی معاملہ ہے بلکہ انتخاب معمول اور قانون کے مطابق ہو رہا تھا، اس دوران پولنگ عملے کے بھی کسی غیرقانونی کام میں ملوث ہونے کی کوئی اطلاع نہیں تھی۔ عمران خان کے وکیل انیس علی ہاشمی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سردار ایاز صادق کو یہ بھی معلوم نہیں تھاکہ قومی اور صوبائی اسمبلی کے بیلٹ پیپرز کا رنگ کیسا ہوتا ہے ۔ ان سے جب قومی اسمبلی کے بیلٹ پیپر کا رنگ پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ مجھے یاد نہیں جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔ انہوں کہا کہ سماعت کے دوران سردار ایاز کے ساتھی انہیں ڈکٹیٹ کر رہے تھے اور میرے احتجاج پر ٹربیونل نے نوٹس لیا۔قبل ازیں سردار ایاز صادق کی ٹربیونل میں بیان ریکارڈ کرانے کیلئے پیش ہونے کی اطلاع ملنے پر مرد و خواتین لیگی کارکنوںکی ایک بڑی تعداد صبح سے ہی الیکشن ٹربیونل کے باہر اور اسکے احاطے میں جمع ہو گئی ۔اس موقع پر کارکن ڈھول کی تھاپ پربھنگڑے اور اپنی قیادت کے حق میں اور عمران خان کیخلاف نعرے بازی کرتے رہے ۔ اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات تھی۔ عمران خان کے وکلا نے کہا کہ سردار ایاز صادق دھاندلی نہ ہونے کے کوئی واضح ثبوت پیش نہ کر سکے۔ دوسری طرف حلقہ پی پی 147کی سماعت کے حوالے سے پی ٹی آئی کے امیدوار اور درخواست گزار شعیب صدیقی نے کہا کہ وہ الیکشن ٹربیونل کے جج کاظم رضا ملک پر بھرپور اعتماد کرتے ہیں وہ ایماندار جج ہیں اور انہیں 100فیصد یقین ہے کہ وہ میرٹ پر فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں 100فیصد یقین ہے کہ فیصلہ انکے حق میں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے حلقے کے 61پولنگ بیگز کا ریکارڈ ہی نہیں مل رہا۔ صوبائی حلقے کے کئی تھیلے قومی حلقوں کے تھیلوں سے برآمد ہوئے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن