• news

قبائلی علاقے دہشت گردوں سے پاک کر دئیے، یورپ پاکستان کی امداد بڑھائے: خواجہ آصف

 میونخ (آن لائن) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے 51 ویں میونخ سکیورٹی کانفرنس کے موقع پر اپنے جرمن ہم منصب ڈاکٹر ارسولہ ون دولائن اور چینی سٹیٹ قونصلر سے الگ الگ ملاقاتیں کی ہیں جن میں دہشت گردی کیخلاف جنگ کے حوالے سے دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ جرمن ہم منصب سے ملاقات میں انہوں نے آپریشن ضربِ عضب اور مسئلہ کشمیر سمیت دیگر سکیورٹی ایشوز پر بریفنگ دی۔ جرمن وزیر نے دہشت گردی کے خلاف جنگ اور تمام علاقائی مسائل کے حل کیلئے اپنے ملک کی حمایت کی یقین دہانی کرائی۔ چینی سٹیٹ قونصلر سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان بہتر تعلقات قائم ہیں جو مزید آگے بڑھ رہے ہیں۔ اُمید ہے چینی قیادت خطے مین امن کیلئے اہم کردار ادا کریگی۔ اس موقع پر چینی قونصلر نے اقتصادی مسائل پر قابو پانے کیلئے پاکستان کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ قبل ازیں میونخ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کی پونے دو لاکھ فوج دہشت گردی سے نمٹ رہی ہے۔ یورپ کو اس کا احساس کر کے تعاون بڑھانا چاہئے۔ پاکستان میں امن قائم ہونے سے خطے کو بھی فائدہ ہوگا۔ انہوں نے مغربی ممالک پر زور دیا کہ وہ پاکستان کی امداد میں اضافہ کریں۔ واضح رہے سکیورٹی کانفرنس میں داعش سے مغرب کو خطرات پر بحث جاری ہے۔ دریں اثناء برطانیہ کے وزیر دفاع فلپ ڈن نے بھی خواجہ آصف سے ملاقات کی جس کے دوران دفاع سے متعلق باہمی معاملات پاکستان کی مسلح افواج کی طرف سے دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن ضرب عضب پر تبادلہ خیال کیا۔ خواجہ آصف نے افغانستان کے ساتھ پاکستان کی مغربی سرحد پر دہشت گردوں کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں کے بارے میں  آگاہ کرتے کہا اس وقت پاکستانی فوج بڑے پیمانے پر آپریشن میں مصروف ہے۔ قبائلی ایجنسیوں کو دہشت گردوں سے پاک کر دیا گیا ہے اور آخری ایجنسی میں کارروائی جاری ہے۔ برطانوی وزیر دفاع نے اپنے ملک کے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ دریں اثنائخواجہ آصف نے کہا ہے کہ معاشی بدحالی انتہا پسندی کی وجہ ہے اور غربت وبیروزگاری کی وجہ سے دہشتگردوں کو دہشتگرد تیار کرنے میں آسانی ہورہی ہے۔ میونخ میں جی اے ٹی ای پاکستان  اور جرمن اکنامک فورم کے تحت  منعقدہ مستحکم پاکستان2030 کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا  حکومت کی پہلی ترجیح ملک کو معاشی طور پر مخلوط کرنا ہے، خطے میں سکیورٹی صورت حال کی وجہ سے معیشت کو نقصان پہنچا۔ وزیراعظم محمد نوازشریف تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات میں بہتری کیلئے کوشاں ہیں، پڑوسی ممالک سے تعلقات میں بہتری سے ملکی معیشت مضبوط ہوگی۔ گزشتہ دو دہائیوں سے خطے میں عدم استحکام  دیکھا جارہا ہے جس کی وجہ سے پوری دنیا عدم استحکام کا شکار ہے۔ پاکستان نے ملک میں سکیورٹی چیلنجز کے باوجود معاشی اہداف کو کھویا نہیں بلکہ اپنے اکنامک فریم ورک پر رواں دواں ہے۔ سکیورٹی چیلنجز کے باوجود بیرونی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ پاکستان دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے جسکی افرادی قوت سب سے زیادہ ہے یہ چوتھا بڑا ملک ہے جس کی آبادی کا84 فیصد حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ افغان بحران کے بعد پاکستان کے دشمن پاکستانی نوجوانوں کے بارے میں بے بنیاد پراپیگنڈا کر رہے ہیں کہ پاکستانی نوجوان افغانستان میں شدت پسندی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ پاکستان کے دشمن یہ نہیں چاہتے کہ پاکستان معاشی طور پر مستحکم ہو۔اطلاعات کے مطابق ملاقاتوں کے دوران جرمنی نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کو اپنی حمایت کا یقین دلایا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن