شریف برادران کیخلاف مشرف دور کے ریفرنسز کھولنے کی درخواست مسترد
شریف برادران کیخلاف مشرف دور کے ریفرنسز کالعدم قرار، ہائی کورٹ نے دوبارہ کھولنے کی درخواست مسترد کر دی۔ ریفرنسز سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے تھے: عدالت۔ شریف برادران کسی بنک کے نادہندہ نہیں قرضہ مارک اپ سمیت ادا کر دیا: وکیل۔ ثبوت موجود ہیں قرضوں کی ادائیگی کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا: وکیل نیب۔
ہمارے ہاں سیاسی بنیادوں پر مخالف فریق کے خلاف عدالتوں میں کیس دائر کرنے اور قانونی کارروائی کے طول کھینچنے کی روایت بہت پرانی ہے۔ اس طرح نا صرف عدالتوں کا وقت ضائع ہوتا ہے بلکہ دیگر اہم کیسوں کی سماعت پر بھی اثر پڑتا ہے اور وہ طوالت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ شریف برادران کیخلاف مشرف دور میں قرضوں کی نادہندگی کے جو کیس درج ہوئے اب ان کو دوبارہ کھولنے کی استدعا ہائی کورٹ نے مسترد کر دی ہے۔ شریف برادران کے وکیل کیمطابق تمام قرضے مارک اپ سمیت ادا ہو چکے ہیں۔ اور نیب کا وکیل کہتا ہے کہ ابھی ادائیگی کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ اتنے طویل عرصہ سے ایسے کیسوں کا فیصلہ نہ کرنے سے ہمارے عدالتی نظام پر بھی حرف آتا ہے۔ اگر یہی فیصلہ پیپلز پارٹی کے سابقہ دور حکومت میں یا مشرف کے دور میں ہی ہوتا تو یہ عدالتی فیصلہ زیادہ اثر پذیر ہوتا۔ اب شریف برادران کے دور حکومت میں انکے حق میں فیصلے سے طرح طرح کی قیاس آرائیاں جنم لیں گی۔ خاص طور پر اس صورت میں کہ جب حکومت کے اپنے ایک ادارے نیب کا وکیل کہہ رہا ہے کہ ابھی تک قرضوں کی ادائیگی کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا تو پھر عدالت میں شریف برادران کا وکیل کس بنیاد پر تمام قرضے مارک اپ سمیت ادا کرنے کا کہہ رہے ہیں۔ اس طرح کی صورتحال سے عدالتی فیصلے کے بارے میںکئی ابہام جنم لیتے ہیں۔ جن کا خاتمہ اور اصل صورتحال کا عیاں ہونا بہت ضروری ہے تاکہ فیصلوں پر عوام کا اعتماد برقرار رہے۔