بنگلہ دیش: حکومت مخالف مظاہرے ، ہڑتال ، جاری : بم حملے، زندہ جلنے والے افراد کی تعداد9 ہو گئی
ڈھاکہ( آن لائن+رائٹرز )بنگلہ دیش میں حزب اختلاف کی بیس جماعتوں کا حکومت کیخلاف احتجاج جاری ہے۔ احتجاج کے دوران اور ٹرک بس پر دستی بم حملوں میں دو بچوں سمیت زندہ جلنے والے افراد کی تعداد9ہو گئی جبکہ 30زخمی ہو گئے ۔بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق حزب اختلاف کی بیس جماعتوں کی اپیل پر چھٹے روز بھی شٹر ڈاؤن ہڑتال اور پہیہ جام رہا۔ اکا دکا چلنے والی گاڑیوں پر حزب اختلاف کے کارکنوں نے دستی بموں سے حملہ کردیا۔ حزب اختلاف کے احتجاج کے دوران مرنے والوں کی تعداد70ہوگئی ہے۔ جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں حزب اختلاف کی بیس جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ فوری طور پر بیگم خالدہ ضیا کے گھر کا محاصرہ ختم کیا جائے۔ ٹیلیفون،ٹی وی،انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بحال کی جائے اور حکومت مستعفی ہوکر ملک میں نئے انتخابات کرائے۔ڈھاکہ کے علاقے گیباندا میں بس پر پٹرول بم حملے میں دو بچوں سمت 6افراد ہلاک30زخمی ہو گئے تھے۔ باریسال کے علاقے میں ٹرک پر بم حملے میں 3افراد ہلاک ہوئے زخمیوں کو ہستال منتقل کر دیا گیا ہے جن میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے۔ امریکہ نے بنگلہ دیش میں جاری بے چینی اور تشدد کی کارروائیوں‘ پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا ہے ایک بیان میں محکمہ خارجہ کی معاون خاتون ترجمان میری ہارف نے کہا کہ ہم ان غیرانسانی حملوں کی مذمت کرتے ہیں جن میں بسیں نذر آتش کرنا آتشیں ہتھیار پھینکنا، اور ریل گاڑیوں کو پٹڑیوں سے اتارنا شامل ہے جن کے نتیجے میں بے گناہ افراد ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔انہوںنے کہا کہ ہم سیاسی مقاصد کے لیے تشدد کے استعمال کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔