آسودگی اورشکر
مدینہ منورہ سے کوئی شخص دمشق آیا ،اورحضرت عمربن عبدالعزیز رحمة اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوا،حضرت عمر بن عبدالعزیز خلافت کی ذمہ داری سنبھالنے سے پہلے مدینہ منورہ میں گورنر کی حیثیت سے فرائض سر انجام دے چکے تھے، اوروہاں کے افراد اورحالات سے بڑی واقفیت رکھتے تھے ۔آپ نے اس شخص سے مدینہ منورہ کے حالات دریافت کئے اوراس سے پوچھا ان مسکین اورغریب لوگوں کا کیا حال ہے جو فلاں فلاں جگہ بیٹھا کرتے تھے، اس شخص نے بتایا: اب وہ وہاں سے اٹھ گئے ہیں،یہ وہ غریب ومفلس لوگ تھے جو اپنی گزر اوقات کے لیے جانوروں کا چارہ بیچا کرتے تھے لیکن جب حضرت عمربن عبدالعزیز کا دور آیا تو جلد ہی انھیں بھی آسودگی نصیب ہوگئی، اس زمانے میں جب ان سے چارہ مانگاگیا تو وہ کہنے لگے حضرت عمربن عبدالعزیز کی حکمت وتدبیر اورعطاءنے ہمیں اس قسم کی تجارت سے بالکل بے نیاز کردیا ہے۔
(ابن جوزی)سیدنا عمر بن عبدالعزیز علیہ الرحمة کی عادت تھی کہ سوار ہوکر شہر کے مضافات کی طرف نکل جاتے، تجارت ،خرید وفروخت اوردیگر مقاصد کے لیے آنے والے قافلوں سے ملاقات کرتے ،ان سے مل کر مختلف علاقوں کے حالات دریافت کرتے، ایک بار اسی مقصد کے غرض سے اپنے خادم مزاحم کے ساتھ سوار ہوکر نکلے، ایک مسافر سے ملاقات ہوگئی اس نے بتایا کہ وہ مدینہ منورہ سے آرہا ہے ۔آپ نے اس سے دریافت فرمایا کہ دیارِ رسول (صلی اللہ علیہ وسلم )کے باسیوں کی حالت زار کیسی ہے، مسافر نے استفسارکیا:آپ فرمائیں کہ ہر بات الگ الگ تفصیل سے بیان کردوں یااجمالاًمختصر ہی بات کردوں ،آپ نے فرمایا:اس وقت تو ذرا اختصار اورجامیعت سے کام لو،اس نے کہا :میں مدینہ منورہ کو اس حالت میں چھوڑ کر آیا ہوں کہ وہاں ظالم ،بے بس اورمغلوب ہیں ،مظلوم کی دادرسی ہوتی ہے،مال داروں کے پاس دولت وسائل کی کوئی کمی نہیں ،جبکہ تنگدست بھی خوشحالی سے ہمکنار ہوچکے ہیںاوران کی ضروریات بھی اب خوب پوری ہورہی ہیں یہ اجمالی رپورٹ سن کر حضرت عمر بن عبدالعزیز بہت خوش ہوئے اورارشادفرمایا: واللہ! اگرتمام شہروںکی یہی حالت ہوتو یہ بات مجھے ان تمام چیزوں سے زیادہ محبوب ہے ، جنہیں سورج کی شعاعیں روشن کرتی ہیں۔(ابن عبد الحکم)عدی بن ارطاة نے حضرت عمربن عبدالعزیز کی خدمت میں خط لکھا :لوگوں میں آسودگی اورفراوانی اس قدر زیادہ ہوگئی ہے کہ مجھے یہ اندیشہ لاحق ہوگیا ہے کہیں ان میں باہمی مخاصمت اورتکبر پیدا نہ ہوجائے ،آپ نے جواب لکھا، اللہ کریم جب جنتیوں کو جنت اوردوزخیوں کو دوزخ میں داخل فرمائے گا تو اہل جنت کے اس قول پر راضی ہوجائے گا ”الحمد اللّٰہ الذی صدقنا وعدہ،اللہ کا بے حد شکر ہے جس نے ہم سے اپنا وعدہ سچ کردکھایا “لہٰذا اپنے جوار کے لوگوں سے کہو کہ وہ اللہ کا شکر اداکریں کہ اس کی برکت سے وہ تکبراورفساد سے محفوظ رہیںگے۔ (ابن عبدالحکم)