کیا پاکستانی عوام کے حقوق ختم ہو چکے؟ اپنے قانون کے مطابق عملدرآمد کرنا چاہئے: اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد(آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ نے جنوبی وزیرستان کے علاقہ میر علی میں 2009ء میں ڈرون حملہ میں دو افراد کے قتل کا مقدمہ سابق سی آئی اے سیشن چیف اور لیگل کونسل کیخلاف درج نہ کرنے پر آئی جی اسلام آباد پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے دو ہفتوں میں تحریری رپورٹ طلب کرلی۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ قانون واضح ہے کہ پہلے آپ قتل کا مقدمہ درج کریں اس کے بعد تحقیقات ہوں گی۔ پیر کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں جنوبی وزیرستان کے علاقہ میر علی میں 2009ڈرون حملے میں دو افراد کے قتل کا مقدمہ درج کرنے کے حوالے سے جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل سنگل بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار کریم خان کے وکیل مرزا شہزاد اکبر اور وفاق کی جانب سے سٹینڈنگ کونسل حسنین ابراہیم کاظمی جبکہ آئی جی اسلام آباد طاہر عالم خان‘ ڈی ایس پی اظہر شاہ اور دیگر پولیس افسران عدالت میں پیش ہوئے۔ ابتدائی سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے آئی جی اسلام آباد پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ ڈرون حملہ میں ہلاک ہونے والے دو افراد کے قتل کا مقدمہ ابھی تک درج کیوں نہیں کیا گیا۔ آئی جی اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ مقدمہ کے اندراج کیلئے قانونی پیچیدگیاں پیدا ہورہی ہیں۔ بین الاقوامی تعلقات کو بھی مدنظر رکھنا پڑ رہا ہے کیونکہ ڈرون حملہ جنوبی وزیرستان کے علاقہ میں ہوا اور قتل کا مقدمہ بھی وہیں پر درج ہوسکتا ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ قانون واضح ہے کہ قتل کا مقدمہ ایک پاکستانی شہری کہیں بھی درج کرواسکتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ درخواست گزار کہتا ہے کہ میرے خاندان کے قتل کے ذمہ دار اسلام آباد میں بیٹھے ہیں۔ کیا پاکستانی عوام کے حقوق ختم ہوگئے ۔ انسانی حیثیت بھی ختم ہوچکی ہے؟ پاکستان کو اپنے قانون کے مطابق عملدرآمد کرنا چاہئے۔ آئی جی اسلام آباد نے عدالت سے استدعا کی کہ مقدمہ درج کرنے کیلئے 20دن کی مہلت دی جائے۔عدالت نے آئی جی اسلام آباد کی بیس دن کی مہلت کی استدعا رد کرتے ہوئے دو ہفتے کی مہلت دے دی۔ عدالت نے آئی جی اسلام آباد سے ڈرون حملہ کیس میں ہلاک ہونے والے افراد کے قتل کے مقدمہ کی تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے 24 فروری تک سماعت ملتوی کردی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈرون حملہ کیس کی سماعت کرتے ہوئے جون 2014ء میں پولیس کوسابق سی آئی اے سیشن چیف جوناتھن بینکس اور لیگل کونسل جان ریزو کیخلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا تھا۔