قومی اسمبلی: عمران کی تنقید کے خلاف متحدہ کا احتجاج، فوجی عدالتوں کے لئے سانحہ بلدیہ ٹائون سے بڑا کیس کونسا ہو گا: خورشید شاہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی زیرصدارت ہوا، پٹرولیم مصنوعات پر اضافی جی ایس ٹی کے نفاذ کے خلاف پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی کے ارکان نے ایوان سے علامتی واک آئوٹ کیا۔ آن لائن کے مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین پر تنقیدکیخلاف متحدہ قومی موومنٹ نے ایوان زیریں میں بھی شدید احتجاج کیا، پارلیمانی سربراہ عبدالرشید گوڈیل نے کہا عمران خان پمپنگ لیڈر ہیں جو روبوٹ کی طرح چل رہے ہیں، سب کوعلم ہے دھرنوں میں کیا ہوتا رہا، یہ بھی معلوم ہے وہ دھرناکس کے اشارے پر دیا گیا اور اب کس کے اشارے پر الطاف حسین کو تنقیدکا نشانہ بنا رہے ہیں، سانحہ بلدیہ ٹاؤن پرشور مچانے والا شخص خود پشاور المناک حادثے کے کچھ دن بعد دولہا بن گیا۔ عمران خان جیسا کریںگے ان کومنہ توڑجواب دیا جائیگا۔ بنگلہ دیش کی طرح اب کراچی کے لوگوں کو غدار وطن نہ بنایا جائے۔ الطاف حسین پر تنقید کرنے والے ان کی طرح اپنے پیسے پر لوگوں کو ایوان میں بھیج کر دکھائیں۔ انہوں نے کہا سب کو علم ہے دھرنا میں کیا کیا گل کھلائے گئے۔ ایم کیو ایم کے پاس بلیک اینڈ وائٹ سب سامنے ہے مگر ہمارے پاس سیتاوائٹ نہیں۔ عمران خان ذہنی توازن کھو چکے ہیں۔ عمران خان ملک کو توڑنے کی بات کر رہے ہیں، ملک کو جوڑنے کی بات نہیں کر رہے۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا آئین میں کہاں اجازت ہے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لئے بغیر عوام پر اضافی ٹیکس لگائے جائیں۔ ایم کیو ایم کے رشید گوڈیل نے کہا جی ایس ٹی کا نفاذ ظالمانہ اقدام ہے، ہم بھی احتجاجاً واک آئوٹ کرتے ہیں۔ وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین اپوزیشن ارکان کو مناکر ایوان میں واپس لے آئے۔ خورشید شاہ نے کہا آخر کب تک حکومت کو بچائیں۔ ایوان میں بات نہ سنی گئی تو ہم بھی کالاکوٹ پہن کر عدالت چلے جاتے ہیں پھر وہاں جاکر بتائیں گے عوام کو کیسے لوٹا جا رہا ہے، حکومت نے پٹرولیم مصنوعات پر 27فیصد جی ایس ٹی لگایا ہمارے دور میں جی ایس ٹی صرف 17فیصد تھا جی ایس ٹی واپس ہونے تک روز واک آئوٹ کریں گے۔ پارلیمنٹ کی بجائے آئی ایم ایف سے پوچھ کر ٹیکس لگایا جاتا ہے ہم کہتے ہیں جی ایس ٹی لگانا ہی ہے تو پارلیمنٹ سے منظوری لیں۔ انہوں نے کہا حکومت عوام کی گردن پر چھری رکھ کر پیسہ کما رہی ہے، 27فیصد جی ایس ٹی کی مثال دنیا کے کسی بھی ملک میں نہیں ملتی۔ موبائل کارڈ پر 25روپے ٹیکس کر دیا گیا ہے۔ صرف موبائل کارڈ کی مد میں حکومت یومیہ 10کروڑ روپے کما رہی ہے۔ وفاقی پارلیمانی سیکرٹری ہائوسنگ ساجد نے ایوان کو بتایا وفاقی سرکاری ملازمین کیلئے ہائوسنگ پالیسی کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے جس کی منظوری کیلئے جلد وزیراعظم کو ارسال کر دیا جائیگا۔ وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے وقفہ سوالات میں بتایا موجودہ حکومت کے دور میں 2ہزار 11میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہوئی۔ ملک سے بجلی کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔ شہری علاقوں میں 6، دیہات میں 9اور صنعتی شعبہ میں 2گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے فوجی عدالتوں میں جانے کیلئے سانحہ بلدیہ ٹائون سے بڑا کیس کونسا ہو گا، متحدہ کو مشورہ دیا ہے سانحہ بلدیہ ٹائون کو عدالت میں جا کر کلیئر کرائے، ایم کیو ایم سانحے میں ملوث مجرموں سے لاتعلقی کا اظہار کرے۔ پارلیمنٹ ہائوس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا جے آئی ٹی کے خلاف عدالت میں جانا ایم کیو ایم کا حق ہے، اس سے ایم کیو ایم بری الذمہ ہو جائے گی۔ سانحہ شکارپورکے بعد وزیراعظم، وزیر داخلہ یا وزیراعلی پنجاب میں سے کوئی بھی شکارپور نہیں گیا جو نہایت افسوسناک ہے۔ ایم کیو ایم کی سندھ حکومت میں شمولیت سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا یہ رحمان ملک کی پھرتیاں ہیں۔اے پی پی کے مطابق قومی اسمبلی نے حلقہ بندیاں (ترمیمی) آرڈیننس 2014ء میں 120 دنوں کی توسیع کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے قرارداد پیش کی کہ حلقہ بندیوں، انتخابی فہرستوں کے (ترمیمی) آرڈیننس 2014ء کی 12 فروری 2015ء سے مزید 120 دنوں کے لئے توسیع کر دی جائے۔ قائد حزب اختلاف خورشید احمد شاہ نے کہا حکومت جمعرات تک ان دونوں آرڈیننسوں پر بل بنا کر لے آئے، ہم اتفاق رائے سے منظور کرائیں گے۔ سپیکر نے قرارداد ایوان میں پیش کی جس کی کثرت رائے سے منظوری دیدی گئی۔ این این آئی کے مطابق پیپلزپارٹی کے نوید قمر نے قراردادکی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہر قانون سازی آرڈیننس کے ذریعے کرنے کی روایت درست نہیں بلکہ یہ پارلیمنٹ کو بائی پاس کرنے کے مترادف ہے، ہم حکومت کے ساتھ قانون سازی میں تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں، حکومت کو ہم سے بات کرنی چاہئے تھی۔ حکومت اس قرارداد کو واپس لے۔ جماعت اسلامی کے رکن شیر اکبر خان نے کہا قانون سازی کا یہ طریقہ کار ٹھیک نہیں۔ متحدہ نے بھی قرارداد کی مخالفت کی۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے کہا حکومت کی خواہش تھی بل اہمیت کا حامل ہے ہم تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر بل لانا چاہتے ہیں، اس کو اتفاق رائے سے منظور کریں گے۔ فی الوقت اس میں توسیع کر دی جائے۔ وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ نے بے ہنگم بڑھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول کرنے کے بارے میں قانون سازی نہ ہونے کے بارے میں اپنی بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا اپوزیشن مذہبی طبقے کے ردعمل کی ذمہ داری لے تو کل ہی ایوان میں قانون لے آئیں گے۔ اے پی پی کے مطابق وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اچھا منصوبہ ہے اسی لئے حکومت نے اس کی رقم 40ارب سے بڑھاکر 97ارب روپے کر دی ہے۔ اب ہر غریب خاندان کو 1500روپے ماہوار رقم ملتی ہے۔