پنجاب افسروں کے ماورائے قانون اقدامات، سرکاری محکموں کیخلاف کیسوں کی تعداد میں اضافہ
لاہور (معین اظہر سے) پنجاب میں افسروں کی طرف سے ماورائے قانون اقدامات کی وجہ سے سرکاری محکموں کے خلاف کیسوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس وقت پنجاب کے 37 محکموں اور اداروں کے خلاف تقریباً 3 ہزار مقدمات سپریم کورٹ، ہائیکورٹ اور ماتحت عدالتوں میںچل رہے ہیں جس پر حکومت کو کروڑوں روپے ان مقدمات پر خرچ کرنے پڑ رہے ہیں، عوام کو سروس فراہم کرنے والے اداروں کے خلاف 50 فیصد کیس عدالتوں میں ہیں جبکہ سرکاری ملازمین کی بہت بڑی تعداد بھی اپنے حقوق کے حصول کے لئے عدالتوں میںگئی ہوئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ زراعت کے 59، اوقاف اور مذہبی امور محکمے کے 36، بورڈ آف ریونیو کے 42، سی اینڈ ڈبلیو کے 45، محکمہ کوآپریٹو کے 19، محکمہ انرجی کے 6، محکمہ ماحولیات کے 8، محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے 15، محکمہ خزانہ 382، محکمہ خوراک 51، جنگلات وائلڈ لائف اور فشریز کے خلاف20 مقدمات، محکمہ صحت 144 مقدمات، ہائیر ایجوکیشن 377 مقدمات، ہوم ڈیپارٹمنٹ 34 مقدمات، ہاوسنگ اینڈ اربن ڈویلپمنٹ 51 مقدمات، ہومن رائٹس اینڈ مینارٹی 10 مقدمات، محکمہ اطلاعات 21 مقدمات، محکمہ اریگیشن 126 مقدمات، لیبر کے محکمہ 56 مقدمات، محکمہ قانون 1 مقدمہ، لوکل گورنمنٹ اینڈ کمیونٹی ڈویلپمنٹ 88 مقدمات، لائیو سٹاک اینڈ ڈئیر ی ڈویلپمنٹ 53 مقدمات، مائنز اینڈ منرل ڈیپارٹمنٹ کے خلاف 10 مقدمات، پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ 69 مقدمات، پاپولیشن اینڈ ویلفیئر 38 مقدمات، پبلک پراسیکیویشن 54 مقدمات، سکولز ایجوکیشن 650 مقدمات ہیں۔ سوشل ویلفیئر اینڈ بیت المال 32 مقدمات ، ٹرانسپورٹ محکمہ 14 مقدمات، ویمن ڈیلپمنٹ 10 مقدمات، یوتھ افیئرز، سپورٹس، ٹورازم محکمے 18 مقدمات، زکوۃ عشر کے خلاف 12 مقدمات ہیں۔ محکمہ سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن کے مختلف ونگ میں ان کے خلاف مقدمات کی تفصیل یوں ہے۔ ایڈمن ونگ میں 67 ، سروسز ونگ میں 15، ریگولیشن ونگ کے خلاف 193، آئی اینڈ سی ونگ کیخلاف 17، ویلفیئر ونگ اور اسٹیٹ آفس کے خلاف 57 مقدمات ہیں تاہم اس میں سے تقریباً 666 مقدمات سپریم کورٹ، 1251 مقدمات ہائیکورٹ کے مختلف بنچوں، 1159 مقدمات ماتحت عدالتوں میں زیرسماعت ہیں۔