• news

عبدالرشید غازی قتل کیس، مشرف کی 14 فروری کو دوبارہ طلبی

اسلام آباد (این این آئی) لال مسجد کے نائب خطیب علامہ عبدالرشید غازی اور انکی والدہ کے مقدمہ قتل میں پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ نے سابق کمشنر، سابق چیف کمشنر اسلام آباد سمیت پانچ افراد پر دفعہ 302 لگانے کی استدعا کردی ہے۔ ملزم پرویز مشرف کے وکیل نے اپنے دلائل مکمل کرلئے۔ پرویزمشرف کیخلاف علامہ عبدالرشید غازی قتل کیس کی سماعت اسلام آباد کی مقامی عدالت میں ہوئی۔ایڈیشنل اینڈ سیشن جج واجد علی خان نے مقدمے کی سماعت کی۔ مشرف کے وکیل اختر شاہ نے ملزم کی عدالت میں ایک روز کیلئے حاضری سے استثنٰی کی درخواست دائر کرتے ہوئے اپنے موکل کی جانب سے دائر تین درخواستوں پر ایک بار پھر دلائل کا آغاز کیا۔ وکیل نے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا کہ مجسٹریٹ نے پرویز مشرف کیخلاف علامہ عبدالرشید غازی قتل کیس انتہائی عجلت میں سیشن ٹرائل کیلئے سیشن جج کو بھیجا جو انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔ مجسٹریٹ کوئی بھی مقدمہ اس وقت تک سیشن ٹرائل کیلئے نہیں بھیج سکتا جب تک ملزم کے خلاف ٹھوس ثبوت نہ آجائے۔ علامہ عبدالرشید غازی قتل کیس میں مجسٹریٹ کو چاہئے تھا کہ وہ ملزم کے خلاف حتمی پولیس چالان آنے کا انتظار کرتے، اگر حتمی پولیس چالان میں ملزم کے خلاف ثبوت ہوتے تو مقدمے کو سیشن ٹرائل کیلئے سیشن جج کو بھیجتے، بصورت دیگر مقدمے کو خارج کردیتے لیکن مجسٹریٹ نے ایسا نہیں کیا۔ لہٰذا ملزم پرویزمشرف کے خلاف دوہرے قتل کا یہ مقدمہ واپس مجسٹریٹ کو بھیجا جائے۔ پرویزمشرف پر علامہ عبدالرشید غازی قتل کیس میں دفعہ 302 اور 109 لگائی گئی ہے۔ چالان میں پولیس نے پرویزمشرف کو خانہ نمبر دو میں رکھتے ہوئے ملزم کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔ حتمی چالان میں پولیس نے لکھا ہے کہ سابق چیف کمشنر اسلام آباد خالد پرویز، سابق ڈپٹی کمشنر اسلام آباد چودھری محمد علی، سابق آئی جی اسلام آباد چودھری افتخار حسین، سابق ایس ایس پی اسلام آباد اور سابق ایس ایچ او تھانہ آبپارہ نے دوران تفتیش اس بات کی ذمہ داری قبول کی کہ لال مسجد آپریشن حسب استدعا انتظامیہ عمل میں لایا گیا تھا۔ آئینی و قانونی طور پر بھی پرویزمشرف زیادہ سے زیادہ دفعہ 109 کے اندر آتے ہیں ان پر دفعہ 109 بھی اس وقت تک نہیں لگ سکتی جب تک کسی اور پر دفعہ 302 نہ لگ جائے۔ عدالت سابق چیف کمشنر و سابق ڈپٹی کمشنر اسلام آباد سمیت ان پانچ افراد پر دفعہ 302 لگائے جنہوں نے پولیس چالان کے مطابق لال مسجد آپریشن کرنے کی استدعا کی تھی۔ اگر کسی اور پر دفعہ 302 نہ لگائی تو پھر قانونی طور پر پرویزمشرف کا اس مقدمے میں ٹرائل نہیں ہوسکتا۔ عدالت پرویزمشرف کو طلب نہ کرے۔ اختر شاہ نے عدالت سے استدعا کی کہ لال مسجد آپریشن کے متعلق 2007ء سے سپریم کورٹ میں مقدمہ چل رہا ہے جب تک سپریم کورٹ لال مسجد آپریشن سے متعلق حتمی فیصلہ نہ سنا دے کیس کی سماعت ملتوی کر دی جائے۔ عدالت نے مختصر فیصلہ میں پرویزمشرف کی عدالت میں حاضری سے استثنٰی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں 14 فروری کو دوبارہ طلب کرلیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن