سندھ ہائیکورٹ نے کالے یرقان کی ادویہ کی خریداری پر پابندی کا حکم برقرار رکھا، حکومت کی نرمی کیلئے استدعا مسترد
کراچی (صباح نیوز) سندھ ہائیکورٹ کے جج جسٹس محمد شفیع صدیقی پر مشتمل سنگل بنچ نے حکومت سندھ کی جانب سے کالے یرقان کی ویکسین کی خریداری پر عائد پابندی نرم کرنے کی استدعا مسترد کر تے ہوئے فریقین کوآج 12 فروری کو دوبارہ طلب کر لیا۔ سماعت کے دوران اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت سے ادویہ کی خریداری کے خلاف حکم امتناعی میں نرمی کی درخواست کی تاکہ 25 کروڑ کی ادویات میں سے سوا چھ کروڑ کی ادویات کمپنیوں سے خریدی جا سکیں۔ حکومت کے وکیل کے مطابق یہ دوا 33 ہزار مریضوں کو دینی ہے جن میں سے 1800 کی حالت نازک ہے تاہم عدالت نے اس استدلال کو مسترد کر تے ہوئے قرار دیا کہ اس مقدمہ کی سماعت ترجیحی بنیادوں پر کی جا رہی ہے اسلئے حکم امتناعی میں نرمی نہیں برتی جا سکتی۔ ادویہ ساز کمپنیوں کے وکلا نے مئوقف اختیار کیا۔ یرقان اور کالے یرقان کی جس دوا کو مضر صحت قرار دے کر مسترد کیا گیا ہے وہ پاکستان میں اس مرض کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی دوا ہے جس پر صوبائی یا مرکزی حکومت کے کسی ادارے نے کبھی کوئی اعتراض نہیں کیا مگر محکمہ صحت سندھ کے ارباب اختیار نے ذاتی فائدے کیلئے پابندی لگوا رکھی ہے۔