میو ہسپتال کا سرجیکل ٹاور گیارہ سال سے بدستور نامکمل‘ لاگت میں 600 ملین کا اضافہ
لاہور (ندیم بسرا) صحت کے شعبے میں محکمہ صحت پنجاب کی ترجیحات نہ ہونے کے باعث عوامی مفاد اور علاج معالجے کی بہتر سہولتوں کا اہم منصوبہ میو ہسپتال کا سرجیکل ٹاور گزشتہ 5برسوں سے کسی مسیحا کی تلاش میں ہے۔ محکمہ صحت پنجاب کے دباﺅ نہ ڈالنے اور فالواپ نہ کرنے سے2004 سے 400 بیڈز پر شروع ہونے والا سرجیکل ٹاور گزشتہ11برسوں بعد بھی مکمل نہ ہو سکا۔ گیارہ برس قبل میو ہسپتال کے سرجیکل ٹاور کی پی سی ون میں لاگت5 سو ملین روپے لگائی گئی وقت گزرنے اور توجہ نہ دینے کے باعث یہ منصوبہ 11سو ملین روپے تک جا پہنچا ہے۔ منصوبہ مکمل نہ ہوا مگر اس دوران محکمہ صحت پنجاب کے 11 سیکرٹری اور میو ہسپتال کے4 ایم ایس خدمات انجام دیتے رہے۔ بتایا گیا ہے سابق دور حکومت میں مریضوں کوعلاج معالجے کی بہتر سہولتیں دینے، میو ہسپتال پر مریضوں کے بڑھتے رش کو کم کرنے کے لئے یہ منصوبہ بنایا گیا مگر بدلتی حکومتوں اور بیوروکریسی نے اس منصوبے کو مکمل نہیں کیا۔ 2004 سے 2015 تک سہیل احمد، راشد ملک، انوار احمد خان ، جہانزیب خان، کیپٹن ریٹائرڈ عارف ندیم، فواد حسن فواد، بابر حیات تارڑ، اعجاز منیراور موجودہ سیکرٹری جواد رفیق سیکرٹری صحت پنجاب رہے۔ 2004 سے 2009تک ڈاکٹر فیاض رانجھا، ڈاکٹر ظفرا کرام ایم ایس میو ہسپتال رہے، 4برس ڈاکٹر زاہد پرویز اور موجودہ ایم ایس ڈاکٹر امجد شہزاد آتے جاتے رہے مگر منصوبہ مکمل نہ ہوا۔ سرجیکل ٹاور منصوبے میں 5 منزلیں، ایک تہ خانہ اور چھت کے اوپر ہیلی پیڈ بھی تجویز کیا گیا سرجیکل ٹاور میں400بیڈز رکھے گئے، 16آپرشن تھیٹرز، کینسر، پلاسٹک سرجری، منہ جبڑے کی سرجری، بڑی آنت کی سرجری، دوران آپریشن کینسر کی تشخیص، جدید پتھالوجی، انفیکشن کو روکنے کے لئے سٹریلائزر سسٹم تجویز کئے گئے۔ شروع کے نقشوں میں واش رومز کے پائپ آپریشن تھیٹرز میں نکال دیئے گئے بعدازاں نقشے کو تبدیل کیا گیا۔ کئی برس کی مسلسل کوتاہی اور تاخیر سے منصوبے کی لاگت میں 6 سو ملین روپے کا اضافہ ہو چکا ہے۔ منصوبہ مکمل ہونے سے شہریوں کو نہ صرف جدید ترین سہولتیں ملنا تھیں بلکہ ڈاکٹرز کی ٹریننگ اور تعلیم میں بھی اضافہ ہوجاتا۔ میو ہسپتال میں کام کرنے والے ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ اس وقت تک مکمل نہیں ہو گا جب تک وزیر اعلی پنجاب ذاتی دلچسپی نہیں لیتے۔ ایم ایس میو ہسپتال ڈاکٹر امجد شہزاد کا کہنا تھا منصوبے کا 70 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے منصوبہ2012 میں مکمل ہونا تھا۔ پی سی ون پر نظر ثانی کی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا یہ تاثر درست نہیں منصوبے پر کام نہیں ہو رہا۔ منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد میو ہسپتال کی عمر میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔ نئی بلڈنگ ہونے سے انفیکشن کی شرح کم ہو گی اور مریض جلد صحت یاب ہو کر گھروں کو واپس جائیں گے۔
میو ہسپتال / سرجیکل ٹاور