• news

عوام کو معلومات کی فراہمی کیلئے تعینات تین کمشنروں کی بھاری تنخواہیں ایک برس بعد بھی نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا

لاہور (معین اظہر سے) پنجاب میں طاقتور بیورو کریسی نے اپنے جائز اور ناجائز اختیارات کے کاغذات کی رسائی کے لئے بنائے گئے ٹرانسپیرنسی اینڈ رائیٹ ٹو انفارمیشن ادارے میں تعینات 3 کمشنروں کی تعیناتی کے ایک سال بعد تنخواہوں اور مراعات کی معلومات سے محروم رکھا ہوا ہے جبکہ ان کا کام عوام کو سرکاری معلومات فراہم کرنا ہے تقرری کے تقریبا ایک سال بعد بھی ان کی تنخواہوں اور مراعات کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوسکا۔ تاہم اب محکمہ اطلاعات پنجاب نے محکمہ سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن کے ذریعے وزیر اعلی پنجاب سے ان کی تنخواہوں مراعات کی منظوری کے لئے کیس بھجوایا ہے جس میں فی کمشنر تنخواہ ، ہاوس رینٹ، یوٹیلٹی الاونس، گاڑی کے لئے تقریبا 5 لاکھ ، 78 ہزار روپے تنخواہ تجویز کی گئی ہے جبکہ ٹی اے ڈی اے، میڈیکل اس کے علاوہ ہیں ان کو ایک ماہ کے نوٹس پر نوکری سے فارغ بھی کیا جاسکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق کمشنر جب بغیر میرٹ کے بھرتی ہونگے اور ان کی نوکری ایک نوٹیفکیشن پر ختم ہو سکتی ہے وہ کس طرح اہم شخصیات ، طاقتور بیورو کریٹ یا اہم منصوبوں پر کرپشن کی معلومات عام عوام کو فراہم کرسکیں گے۔ حکومت پنجاب نے صوبے میں شفافیت اور حکومت کو عوام کے سامنے جوابدہ بنانے کے لئے ٹرانسپرنسی اینڈ رائیٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2013 پنجاب اسمبلی سے پاس کروایا تھا جس کے لئے گزشتہ سال 16 جنوری کو سیکرٹری اطلاعات نے وزیر اعلی پنجاب کو ایک سمری بھجوائی تھی جس پر وزیر اعلی کی منظوری سے 5 مارچ2014 کو مظہر حسین منہاس کو چیف انفارمیشن کمشنر، مختار احمد کو انفارمیشن کمشنر ، اور احمد رضا طاہر کو انفارمیشن کمشنر ایکٹ کی سیکشن پانچ کی ذیلی شق دو اور چار کے تحت مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری ہوا۔ تعیناتی کے تقریباً ایک سال بعد بھی ان کی تنخواہوں اور مراعات کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا جبکہ ان کی کنٹریکٹ تعیناتی کی مدت تین سال ہے۔ اب ایک سال بعد محکمہ اطلاعات پنجاب نے وزیر اعلی پنجاب ان کی تنخواہوں اور تقرری سے متعلق امور کے لئے کیس منظوری کے لئے بھجوایا ہے جس کے تحت ان کی ماہانہ تنخواہ 3 لاکھ 24 ہزار تجویز کی گئی ہے۔ ان کو ماہانہ ہاوس رینٹ 1 لاکھ 42 ہزار تجویز کیا گیا ہے۔ یوٹیلٹی الاﺅنس کی مد میں 16 ہزار 200 روپیہ دیا جائےگا۔ ان کی گاڑی کے لئے ماہانہ 95 ہزار 910 روپے تجویز کئے گئے ہیں۔ محکمہ اطلاعات کے ذرائع کے مطابق ان پوسٹوں پر تقرری اوپن میرٹ کے ذریعے تشہیر کے بعد میرٹ پر افراد کا تقرر ہوتا ان کو تین سال کے لئے اختیارات دئیے جاتے کہ وہ قانون کے تحت معلومات عوام کو فراہم نہ کرنے والے اداروں کے سربراہوں کے خلاف کارروائی کی سفارش کرسکتے تو اس سے یہ ادارہ مفید ہو سکتا تھا اب وہ کس طرح اہم پراجیکٹ، اہم فیصلوں ، کرپشن کی معلومات عوام کو فراہم کریں گے۔
کمشنروں کی تنخواہ

ای پیپر-دی نیشن