پاکستان کو رواں برس چین کے تعاون سے شنگھائی تعاون تنظیم کی مکمل رکنیت مل جائیگی
اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) پاکستان کو رواں سال شنگھائی تعاون تنظیم کی مکمل رکنیت حاصل ہو جائے گی جس کے ساتھ ہی پاکستان جنوبی ایشیا کے بعد وسط ایشیا اور یوریشیا کے خطوں میں بھی اہم کردار ادا کرنے کی پوزیشن میں آ جائے گا۔ شنگھائی تعاون تنظیم روس اور چین کی زیر سرکردگی چلنے والا چھ ملکوں کا اہم علاقائی اتحاد ہے اور اس اتحاد میں پاکستان کی شمولیت اہم سفارتی پیشرفت اور ملک کیلئے رواں سال کی سب سے نمایاں خبر ثابت ہو گی۔ دفتر خارجہ کے ذرائع کے مطابق روس،چین اور اتحاد کے دیگر رکن ملکوں نے پاکستان کی مکمل رکنیت کی عملی توثیق کر دی ہے۔ رواں سال کے آخری نصف حصہ میں وزیر اعظم نواز شریف ماسکو میں پاکستان کی رکنیت کی دستاویزات پر دستخط کریں گے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان کی کونسل کا اجلاس ماسکو میں منعقد ہو گا مذکورہ ذریعہ کے مطابق یہ اجلاس جولائی میں منعقد ہونا تھا لیکن امکان ہے کہ اگست یا ستمبر کے دوران پاکستان کو اس تنظیم میں افغانستان، ایران، بھارت اور منگولیا سمیت مبصر کا درجہ حاصل ہے اور کئی برسوں سے پاکستان تنظیم کی مکمل رکنیت کا خواہش مند تھا۔ چین نے پاکستان کی مکمل رکنیت کی ہمیشہ بھرپور حمایت کی۔ شنگھائی تعاون تنظیم، بنیادی طور پر فوجی اور سلامتی کے امور میں تعاون کیلئے قائم کی گئی تھی لیکن اب اس کا دائرہ کار، ان دونوں شعبوں کے علاوہ معاشی تعاون، سرمایہ کاری، توانائی، مواصلات، انسداد منشیات اور انسداد دہشت گردی سمیت متعدد کئی شعبوں تک پھیل چکا ہے۔ اس اتحا دکا رکن بننے کے بعد پاکستان کو امریکہ کے سیاسی اور معاشی دباﺅ سے نکلنے میں بھی مدد ملے گی کیونکہ تنظیم کا رکن بننے کے بعد وہ روس اور چین جیسے دو اہم ملکوں کا باضابطہ اتحادی بن جائے گا۔ امکان ہے کہ اس سال بھارت کو بھی تنظیم میں شامل کر لیا جائے گا۔
شنھگائی تعاون تنظیم