پنجاب اسمبلی: غلط جوابات ملنے پر اپوزیشن کا ہنگامہ: تنخواہیں ٹیچرز سے بھی کم ہیں، بڑھائی جائیں: حکومتی رکن
لاہور (سپیشل ر پورٹر + خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی میں غلط جوابات ملنے پر اپوزیشن نے شور مچایا اور ہنگامہ آرائی کی۔ سپیکر نے بولنا شروع کیا تو اپوزیشن کے ارکان نے قائم مقام سپیکر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ پارٹی بن رہے ہیں سوالات کے جوابات بھی خود دے دیا کریں۔ وقفہ سوالات کے دوران شوگر ملز اور انڈسٹریل یونٹوں کے ساتھ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ نہ لگانے اور اس کے ذمہ دار محکمے پر اپوزیشن ارکان وقاص حسن موکل، عامر سلطان چیمہ اور سردار شہاب الدین کی وزیر صنعت چودھری محمد شفیق اور وزیر خوراک بلال یاسین میں بحث و تکرار کے دوران جب سپیکر نے مداخلت کی تو اپوزیشن رکن عامر سلطان چیمہ نے قائم مقام سپیکر سردار شیر علی گورچانی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سپیکر کا کام دلائل دینا اور بحث کرنا نہیں۔ سوالوں کے جواب دینا وزراء کا کام ہے۔ سپیکر اس میں بحث خود کرتے ہیں اس سے بہتر ہے کہ سپیکر سوالوں کے جواب بھی خود ہی دیدیں تو سپیکر نے انہیں تنبیہ کی کہ آپ چیئر کا کنڈکٹ زیر بحث لا رہے ہیں، یہ مناسب نہیں۔ آپ کا یہ طریقہ کار مناسب نہیں ہے۔ سردار شہاب الدین نے شوگرملز کا فنڈ اور لیہ میں سڑکوں کی تعمیر کیلئے استعمال کیے جانے پر وزیر خوراک کا جواب چیلنج کر دیا جبکہ وزیر خوراک بلال یسین نے کہا کہ وہ محکمہ کی طرف سے دیئے جانے والے جواب کو درست مانتے ہیں اگر یہ جواب درست ہے تو وہ اس پر استحقاق کی تحریک لائیں۔ اسی طرح سردار وقاص حسن موکل کا وزیر صنعت چودھری محمد شفیق سے کھرڑیانوالہ، جڑانوالہ روڈ پر مختلف نوعیت کی 80 ملوں کے استعمال شدہ پانی کی نکاسی اور واٹر ٹریٹمنٹ پر تکرارہوئی۔ وزیر صنعت نے کہا کہ محکمہ ماحولیات سے منسلک سوال کا جواب دے رہے ہیں، بحث و تکرار کو نمٹاتے ہوئے سپیکر نے وزیر صنعت کو ہدایت کہ وہ آئندہ کسی دوسرے محکمہ کے بارے میں جواب مت دیں۔ اجلاس کے دوران وزیر معدنیات شیر علی خان نے ایوان کو بتایا کہ چنیوٹ میں معدنیات کے وسیع ذخائر پنجاب حکومت کے وسائل سے دریافت کیے گئے ہیں جن میں ابتدائی محنت اور کوشش مقامی ماہرین کی تھی جبکہ عالمی سطح پر نیلامی کے ذریعے ایک چینی کمپنی سے ٹھیکے پر کام کرایا جا رہا ہے اور یہ پہلا موقع ہے کہ معدنیات کا شعبہ اور معدنیات کی دریافت ٹھیکے پر دینے کے بجائے حکومت نے ہر کام اپنے وسائل سے کیا ہے، انہوں نے بتایا کہ عالمی معیار کے مطابق ابتدائی طور پر 28 کلومیٹر پر کھدائی کی جا ری ہے یہ کھدائی زیر زمین ڈیڑھ کلو میٹر تک جاری ہے اور چنیوٹ دنیا کا سب سے بڑا کاپر زون بن جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ممتاز سائنسدان ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے کی رہنمائی میں معدنیات دریافت کی جا رہی ہیں۔ اس مرحلے پر اپوزیشن رکن سردار شہاب الدین نے کہا کہ ایوان کو یہ بھی بتایا جائے کہ معدنیات کے بہت بڑے ذخیرے ریکوڈک منصوبے کی کیا پوزیشن ہے جبکہ معاملہ عالمی عدالت میں ہے تو وزیر معدنیات نے کہا کہ اگرچہ یہ معاملہ صوبہ بلوچستان سے متعلق ہے تاہم ان کی اطلاع کی مطابق یہ معاملہ زیر التواء ہے اور اس میں بھی ڈاکٹر ثمر مبارک مند کی رہنمائی حاصل کی گئی ہے، اس کے برعکس سردار شہاب الدین کا خیال تھا کہ ریکوڈک کیس میں حکومت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے جس پر وزیر معدنیات نے انہیں عدالتی فیصلے پڑھنے کا مشورہ دیا ۔ پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے حکومتی رکن شیخ علائو الدین نے وضاحت کی ریکوڈک منصوبے کے کنٹریکٹ کا معاملہ عالمی عدالت انصاف میں زیر التوا ہے، ابتدائی طور پر عدالت نے فریقین کو عدالت سے باہر ثالثی کے تحت معاملات کو عدالت سے باہر ثالثی کے تحت معاملات حل کرنے کی تجویز دی ہے۔ اور حتمی طور پر اس پر کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا، اس مرحلے پر اپوزیشن رکن ڈاکٹر وسیم اختر نے سپیکر کی توجہ کا لا باغ ڈیم کے منصوبے کی طرف مبذول کرائی اور کہا کہ اس ایوان میں تمام جماعتوں پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی گئی تھی جس نے سندھ اور خیبر پی کے سمیت تمام صوبوں میں کالاباغ ڈیم کی تعمیر کی غرض سے اتفاق رائے کی کوشش کرنا تھی مگر ابھی تک اس کمیٹی کا اجلاس نہیں ہو سکا۔ اس کمیٹی کو متحرک کیا جانا چاہیے اور اس کا اجلاس فوری طور پر بلایا جانا چاہیے۔ جس پر سپیکر نے انہیں جلد اجلاس بلانے کی یقین دہانی کرا دی۔ صوبائی وزیر انڈسٹریز، کامرس و انوسٹمنٹ چودھری شفیق نے جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر سید وسیم اختر کو یقین دلایا ہے کہ وہ نشاندہی کریں حکومت بہاولپور میں انڈسٹری یونٹ لگانے کے لئے تیار ہے۔ قائم مقام سپیکر پنجاب اسمبلی شیر علی گورچانی کی زیر صدارت پنجاب اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزیر خوراک پنجاب بلال یاسین نے کہا کہ ملتان گوجرانوالہ میں بھی فوڈ اتھارٹیز قائم کی جائیں گی۔ چھاپوں کے دوران 37ہزار نمونے اکٹھے کئے گئے صوبائی فوڈ اتھارٹی نے اڑھائی سال میں2لاکھ کا رروائیاں کیں۔حکومتی رکن پنجاب اسمبلی مولانا غیاث الدین نے پوائنٹ آف آڈر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ارکان اسمبلی کی تنخواہیں ٹیچرز کی تنخواہ سے بھی کم ہیں۔ ارکان اسمبلی کو ماہانہ 42ہزار 200روپے ملتے ہیں تمام ارکان کو یہاں سرکاری رہائش کی سہولت نہیں ہے اسلئے وہ ہوٹل میں رہ کر کس طرح گزارہ کر سکتے ہیں۔ اسلئے پہلے ہی قرارداد موجود ہے اسلئے ارکان پنجاب اسمبلی کی تنخواہیں بڑھائی جائیں اور دیگر صوبوں کے ارکان اسمبلی کے برابر کی جائیں جس پر سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ معاملہ پر بات کریں گے ۔ ڈاکٹر فرزانہ نذیر نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں انتہا پسند ہندوئوں نے کرسچن سکول پر حملہ کیا ہے انتہائی قابل افسوس بات ہے، انتہا پسند ہندوئوں کے اس رویے کی مذمت کی جائے۔ بعد ازاں پنجاب اسمبلی کا اجلاس اپوزیشن کی طرف سے پانچ منٹ کے وقفہ سے دو مرتبہ کورم کی نشاندہی پر ملتوی کر دیا گیا ہے۔ اجلاس پیر تین بجے تک کورم پورا نہ ہونے پر ملتوی کر دیا گیا ہے۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپوزیشن کے رکن عامر سلطان چیمہ نے کورم کی نشاندہی کی جس پر پانچ منٹ گھنٹیاں بجائی گئی جس پر کورم پورا ہونے پر اجلاس شروع کر دیا گیا ۔جس پر حکومتی ارکان نے اپوزیشن کے خلاف شیم شیم کے نعرے لگائے پانچ منٹ بعد جب کارروائی شروع کی گئی تو اپوزیشن نے ایک مرتبہ پھر کورم کی نشاندہی کر دی جس پر دوبارہ کورم پورا نہ ہونے پر گھنٹیاں بجائی گئی جس پر کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس ملتوی کر دیا گیا ۔