وفاق المدارس نے دینی اداروں سے متعلق حکومتی پالیسیوں کو مسترد کردیا
اسلام آباد (آن لائن) ملک کی مذہبی قیادت اور ارباب مدارس نے دینی اداروں میں حکومت کی حالیہ پالیسیوں کو امتیازی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا اور کہا ہے کہ جب تک دینی قیادت کے ساتھ معاملات طے نہیں ہوجاتے کوئی مدرسہ رجسٹریشن یا کوائف کے بارے میں معلومات فراہم نہ کرے، مقتدرحلقوں سے براہ راست رابطے اور دینی مدارس کی حریت کا تحفظ کرنے کا فیصلہ اور مطالبہ کیا گیا کہ 21 ویں آئینی ترمیم میں اصلاح کی جائے۔ اجلاس میں شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان، مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر، مولانا مفتی محمد تقی عثمانی، مولانا فضل الرحمن، مولانا محمد حنیف جالندھری، مولانا انوار الحق، مولانا سعید یوسف، مولانا ڈاکٹرسیف الرحمن، مولانا قاری مہر اللہ، مولانا قاضی محمود الحسن اشرف، مولانا زبیر احمد صدیقی اورمولانا ادریس سمیت سینکڑو ں علما شریک ہوئے۔ پاکستان میں دینی مدارس کے سب سے بڑے اور قدیم نیٹ ورک وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی مجلس عاملہ اور مجلس شوریٰ کے دارالعلوم کراچی میں جاری رہنے والے دو روزہ اجلاس کے بعد جو اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔ اس میں نظریہ پاکستان ،آئین پاکستان اور خاص طور پر پاکستان کے دینی مدارس اور مذہبی طبقات کے خلاف بنائی جانے والی امتیازی پالیسیوں اور پروپیگنڈہ مہم کو مسترد کرنے کا اعلان کیاگیا اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ اگر مدارس مخالف روش کو ترک نہ کیا گیا تو ہر سطح پرایسی امتیازی پالیسیوں کی مخالفت کی جائے گی۔اجلاس کے شرکاء نے رجسٹریشن اور کوائف طلبی کے نام پر مدارس کو ہراساں کرنے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ جو سرکاری اہلکار مدارس کے ذمہ داران کو پریشان کرنے کا باعث بنتے ہیں ان کے خلاف فی الفور تادیبی کاروائی کی جائے۔اس موقع پر یہ بھی طے پایا کہ جب تک حکومت کے ساتھ رجسٹریشن سمیت دیگر امور طے نہیں پا جاتے اس وقت تک مدارس کو رجسٹریشن،کوائف فراہمی اور دیگر امور میں انتظار کرنے کی ہدایات جاری کی جائیں گی۔ اجلاس کے دوران وفاق المدارس کے قائدین نے اپنے اس دیرینہ عزم کا اعادہ کیا کہ مدارس کی حریت وآزادی کو ہر قیمت پر برقرار رکھا جائے گا اور اتحاد تنظیمات مدارس کی قیادت اور تمام مکاتب فکر کے زعماء کی مشاورت کے ساتھ مدارس دینیہ کی حریت و آزادی کا دفاع کیا جائے گا۔