• news

پشاور: امام بارگاہ پر حملہ،3 خودکش دھماکے،20 نمازی شہید،70 زخمی

پشاور (بیورو رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) پشاور کے علاقے حیات آباد فیز 5 میں واقع امام بارگاہ امامیہ مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے دوران حملے، 3 خودکش دھماکوں، دستی بموں اور آتشیں اسلحہ سے فائرنگ کے نتیجہ میں 20 نمازی شہید جبکہ 70سے زائد زخمی ہو گئے، حملے کے بعد شہر بھر کے ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کر دی گئی، مجلس وحدت المسلمین نے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے تین روزہ سوگ اور کل اتوار کو ملک گیر مظاہروں کا اعلان کر دیا ہے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ جمعہ کو پشاور میں حیات آباد فیز 5میں امام بارگاہ امامیہ مسجد میں دہشت گردوں نے اس وقت دستی بموں سے حملہ کیا جب مسجد میں نمازی نماز جمعہ کی ادائیگی میں مصروف تھے۔ عینی شاہدین کے مطابق 4 دہشت گرد ایف سی کی وردیوں میں ملبوس مسجد کے اندر گھسے پہلے یکے بعد دیگرے 3 دستی بم پھینکے پھر فائرنگ شروع کر دی۔ ساتھ ہی ایک حملہ آور نے مسجد کے احاطے میں خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے بعد اسکے ساتھیوں نے وہاں پر موجود افراد پر اندھا دھند فائرنگ کر دی اور دستی بم پھینکے۔ ایک حملہ آور نے امام بارگاہ کے مرکزی ہال میں گھس کر اپنے آپ کو اڑا لیا جبکہ ایک حملہ آور سکیورٹی اہلکاروں کی فائرنگ سے مارا گیا جبکہ حملہ آوروں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلہ میں ڈی ایس پی نوید عباس بنگش شدید زخمی ہو گئے اور بعدازاں دم توڑ گئے۔ دھماکوں کے بعد مسجد کے باہر کھڑی گاڑیوں میں آگ لگ گئی، امام بارگاہ اور ملحقہ عمارتوں کے دروازے اور کھڑکیاں ٹوٹ گئیں، حملے کے بعد شہر بھر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی اور زخمیوں کو حیات آباد میڈیکل کمپلیکس اور دیگر ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا۔ سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں میں فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا، جائے وقوعہ پر آرمی طلب کرلی گئی۔ آئی جی خیبر پی کے ناصر خان درانی نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ حملہ آوروں کی تعداد 3 سے 4تھی ایک نے خود کو مسجد کے برآمدے میں اڑایا، دوسرے کی باقیات مسجد کے اندر سے ملی ہے جبکہ پشاور بم ڈسپوزل سکواڈ کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد 4 تھی جن میں سے 3نے خود کو اڑایا اور ان کے جسموں کی باقیات اور ایک نعش ملی ہے۔ صدر ممنون حسین، وزیراعظم نوازشریف، وزیرداخلہ چودھری نثارعلی خان، سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، عمران خان، فضل الرحمن، گورنر خےبر پی کے سردار مہتاب، وزیراعلی خیبرپی کے پرویز خٹک، امیر جماعت اسلامی سراج الحق، سابق صدر آصف علی زرداری، الطاف حسین، اسنفد یار ولی سمیت دیگر سیاسی رہنماﺅں نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نوازشریف اور وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی۔ عینی شاہد کے مطابق حملہ آوروں نے 7سے8دستی بم بھی پھینکے پھر فائرنگ کی۔ عینی شاہد کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد 3سے 5 تھی جو ایف سی یونیفارم میں ملبوس تھے۔ بےورو رپورٹ کے مطابق پشاور کی جدید رہائشی بستی حیات آباد فیز 5 میں پاسپورٹ آفس اور ایف آئی اے ہیڈ کوارٹرز جیسے اہم سرکاری مقامات کے قریب خودکش حملہ آوروںکا ایک گروہ وہاں پہنچا۔ دوپہر دو بجے ہونے والے اس حملہ کے ملزمان دستی بموں اور دیگر خودکار ہتھیاروںسے مسلح ہونے کے ساتھ ساتھ خودکش جیکٹس پہنے ہوئے تھے جنہوں نے امام بارگاہ کے قریب پہنچنے کے بعد گاڑی سے اتر کر اپنی گاڑی کو آگ لگا دی اور امامیہ مسجد سے متصل ایک زیرتعمیر عمارت میںگھس کر وہاں دیوار پر نصب خاردار تار کاٹ ڈالی اور دیوار پھلانگ کر اس وقت مسجد میں داخل ہوئے جب امامیہ مسجد میں موجود تقریباً ڈیڑھ سو افراد باجماعت نماز جمعہ ادا کررہے تھے جہاں پہلے ایک خودکش حملہ آور نے مسجدکے برآمدے میں اپنے آپ کو اڑا دیا جس کے بعد اس کے ساتھیوں نے وہاں موجود افراد پر اندھادھند فائرنگ کھول دی اور ان میں سے ایک نے مسجد کے مرکزی ہال میں خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ عینی شاہدوں کے مطابق حملہ آوروں کا تیسرا ساتھی امامیہ مسجد کے صحن میں موجود تھا تاہم اس سے قبل کہ وہ اپنی خودکش جیکٹ پھاڑ کر وسیع پیمانے پر تباہی پھیلاتا صحن میں موجود افراد اس پر جھپٹ پڑے اور اس کا گلا دبا ڈالا اور فائرنگ کر دی۔ جس کے باعث خودکش حملہ آور دھماکہ سے کسی قسم کی تباہی پھیلانے کی بجائے موقع پر دم توڑ گیا۔ آن لائن کے مطابق خودکش بمبار شکل سے ازبک باشندے لگتے تھے۔ علاوہ ازیں دہشت گردوںکی گاڑی کے انجن اور چیسز نمبر حاصل کر لئے گئے ہیں جس کے مالک کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔ دہشت گرد کرولا گاڑی میں آئے تھے جس کو دہشت گردوں نے حملہ آور ہونے سے قبل کیمیکل کے ذریعے نذر آتش کر دیا اور مسجد میں داخل ہو گئے۔ فرانزک لیب کے اہلکاروں نے گاڑی کا نمبر ایل ای ای 1632اور چیسز نمبر سی ای 120-0021554 حاصل کرکے اس کے مالک کی تلاش شروع کر دی ہے۔ گاڑی لاہور سے رجسٹرڈ کی گئی تھی۔ علاوہ ازیں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے حیات آباد پشاور میں مسجد کے قریب بم دھماکوں کی شدید مذمت کی ہے۔ عمران خان جو پہلے ہی سے کچھ تقاریب کے سلسلہ میں پشاور میں موجود تھے وہ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے ہمراہ امدادی کارروائی اور آپریشن کا خود جائزہ لینے کےلئے جائے حادثہ روانہ ہوگئے تاہم یونیورسٹی ٹاﺅن پہنچنے پر پولیس، آرمی اور دیگر سکیورٹی ایجنسیوں کے اہلکاروں نے انہیں راستہ میں روک لیا اور سکیورٹی وجوہات کی وجہ سے آگے نہیں جانے دیا۔ علاوہ ازیں امامیہ رابطہ کونسل پشاور نے بھی 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ علاوہ ازیں مجلس وحدت المسلمین نے لاہور پریس کلب کے باہر مظاہرہ کیا اور دھرنا دیا۔ ادھر کراچی میں احتجاج کیا گیا اور دھرنا دیا گیا۔ وقت نیوز کے مطابق حملے میں حملہ آور کے ساتھ جھڑپ پشاور میں زخمی ہونے والے ڈی ایس پی نوید عباس بنگش دم توڑ گئے۔ ڈی ایس پی نوید عباس بنگش اقوام متحدہ کے سکیورٹی افسر تھے۔ علاوہ ازیں مجلس وحدت المسلمین نے واقعہ کیخلاف کل ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔ علاوہ ازیں حملے کا نشانہ بننے والی امام بارگاہ سے دو مشکوک افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ خصوصی رپورٹر کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ معصوم لوگوں کو نشانہ بنانے والے سفاک درندے مسلمان توکیا انسان بھی کہلانے کے حق دار نہیں۔ آئی این پی کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک نے شہید ہونے والوں کے لواحقین کے لئے شہداءپیکج کے تحت مالی امداد کا علان کیا ہے تاہم یہ اعلان نہیں کیا گیا کہ کتنا معاوضہ دیا جائیگا۔ علاوہ ازیں آئی جی بم سکواڈ اور پولیس نے خودکش بم دھماکوں اور فائرنگ کی ابتدائی رپورٹ وزارت داخلہ کو ارسال کر دی ہے۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق 4 خودکش بمبار امامیہ مسجد اور امام بارگاہ میں داخل ہوئے،3 خود کش بمباروں نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا جبکہ ایک خودکش بمبار فائرنگ کے تبادلے میں ماراگیا جس کی خود کش جیکٹ نہیں پھٹی جو کارآمد تھی جسے بم سکواڈ نے ناکارہ بنا دی۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ خود کش بمباروں کی 6 ٹانگیں ملی ہیں ،فائرنگ سے ہلاک ہونے والے بمبار سے ہینڈ گرینڈ بھی برآمد کئے گئے جنہیں ناکارہ بنا دیئے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں شہید ہونے والے 20افراد میں سے 17کی شناخت ہو گئی جن میں محسن رضا، نوید عباس، عرب علی، عباس علی، اسد علی، عارف سردار، عبداللہ، سپاہی ضیافت علی، محمد فرحان، قلت علی، کاظم علی، مولانا ریاض علی، جابر حسین، عارف حسین، سید محمد، گلفام، ظفر اللہ شامل ہیں۔ لاہور سے خصوصی نامہ نگار کے مطابق مجلس وحدت مسلمین کے رہنماﺅں راجہ ناصر عباس جعفری، علامہ امین شہیدی نے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے ملک بھر میں تین روزہ یوم سوگ کا اعلان کیا ہے اور ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ حکمران ملک سے دہشت گردی کے خاتمے میں مخلص نہیں۔ مجلس وحدت مسلمین کل اتوار کو دہشت گردی کے اس واقعے کے خلاف ملک گیر مظاہرے کریگی۔ مزید برآں جمعیت علماءاسلام ف کے رہنما مولانا فضل الرحمن، مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا محمد امجد خان، حافظ حسین احمد، پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری، مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سربراہ پروفیسر ساجد میر ،جمعیت علماءاسلام کے سربراہ مولانا سمیع الحق، علامہ احمد لدھیانوی اور دیگر رہنماﺅں نے بھی امام بارگاہ پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور لیاقت بلوچ نے بھی شدید مذمت کی ہے۔ علاوہ ازیں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے خودکش حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس عزم کا دوٹوک اظہار کیا ہے کہ ایسے جرائم کا ارتکاب کرنے والے تخریب کار عناصر اور ان کے ماسٹر مائنڈز سے پوری قوت اور آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ علاوہ ازیں مجلس وحدت مسلمین لاہور نے پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور علامتی دھرنا دیا جس میں سول سوسائٹی، آئی ایس او کے کارکنوں نے بھی شرکت کی۔ مقررین نے کہا کہ کل اتوار کو ملک گیر مظاہرہ ہو گا۔ مظاہرین نے حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔ ادھر کراچی میں بھی واقعہ کیخلاف نمائش چورنگی پر احتجاج کیا گیا اور دھرنا دیا گیا۔ علاوہ ازیں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے حیات میڈیکل کمپلیکس اور امامیہ جامع مسجد حیات آباد کا دورہ کیا اور زخمیوں کی عیادت کی۔ اس موقع پر گورنر کے پی کے سردار مہتاب عباسی اور وفاقی وزیر برائے سرحدی امور عبدالقادر بلوچ کی علامہ راجہ ناصر سے ملاقات ہوئی۔ راجہ ناصر عباس نے ناقص سکیورٹی انتظامات کی شدید مذمت کی اور کہا کہ جن حکمرانوں کی دور حکومت میں عوام کی جان مال محفوظ نہیں ان کو عوام پر حکمرانی کا کوئی حق نہیں۔ نیویارک سے نمائندہ خصوصی کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے بھی پشاور میں خودکش حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن